انڈیا کی ایک لاکھ کی کار نینو: کیا رتن ٹاٹا کا ادھورا خواب نئے انداز میں پورا ہوسکے گا؟


ٹاٹا
یہ 10 جنوری 2008 کی بات ہے۔ دہلی میں سخت سردی تھی، لیکن ہر کوئی اس بات کا انتظار کر رہا تھا کہ ٹاٹا موٹرز دہلی آٹو ایکسپو میں نمائش کے لیے کیا پیش کرنے جا رہی ہے۔

ٹاٹا موٹرز کے پاس سومو، سفاری، سیارا،  جیسی طاقتور ایس یو ویز اور انڈیاکا انڈیگو جیسی کاریں تھیں، لیکن 10 جنوری امید کا دن تھا۔

اس کی وجہ کمپنی کے اس وقت کے چیئرمین رتن ٹاٹا کا ایک خواب تھا۔ عام آدمی کے لیے ایک لاکھ روپے کی اچھی کار متعارف کروانا بالکل ایک خواب جیسا تھا۔ ایسے میں سب کو تجسس تھا کہ کیا یہ خواب پورا ہونے جا رہا ہے؟

رتن ٹاٹا بڑے جوش و خروش کے ساتھ ایک بہت ہی چھوٹی نلی نما کار میں اسٹیج پر نمودار ہوئے۔ لوگوں نے اس گھونگھے کی شکل والی گاڑی کو دیکھتے ہی بہت پسند کیا۔ نام تھا نینو اور گاڑی کی قیمت رتن ٹاٹا کے وعدے کے مطابق ایک لاکھ روپے تھی۔ یہ کار اپنی قیمت کی وجہ سے سرخیوں میں رہی۔

بہت سے لوگوں نے نینو کو اپنی پہلی کار رکھنے کا خواب پورا کرنے کے لیے بُک کیا اور کچھ نے خاندان میں دوسری کار کے طور پر نینو کو بُک کرایا، لیکن بکنگ سے لے کر گاڑی کی ڈیلیوری تک حالات بدلتے رہے اور نینو کو بھی بدلنا پڑا۔

نینو کیسے بنی؟

درحقیقت ایک لاکھ روپے کی گاڑی حاصل کرنے کا خیال جتنا دلچسپ تھا اتنا ہی چیلنجنگ بھی تھا۔ اس کو پورا کرنا آسان نہیں تھا۔ لیکن ٹاٹا موٹرز نے کچھ سال پہلےٹاٹا ایس کے نام سے ایک مِنی ٹرک لانچ کیا تھا۔ یہ مِنی ٹرک چھوٹے ہاتھی کے نام سے بازار میں بکنے لگا۔

اسی کامیابی کو دہرانے کے لیےٹاٹا موٹرز نے  ٹاٹا ایس کے تخلیق کار گریش واگھ کی قیادت میں ایک نوجوان ٹیم تشکیل دی۔ گریش واگھ کی ٹیم کے پاس رتن ٹاٹا کے نینو کے خواب کو پورا کرنے کا ہدف تھا۔

2018 کے دہلی آٹو ایکسپو میں گریش واگھ نے بی بی سی مراٹھی کو بتایا، ’جب نینو پروجیکٹ پر کام شروع ہوا تو ہمارے اس وقت کے چیئرمین رتن ٹاٹا اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر روی کانت نے مجھے بتایا کہ یہ پروجیکٹ آپ کے لیے سب سے اہم ہے۔ پوری کار کو کاغذ پر ڈیزائن کرنے سے لے کر نئی فیکٹری بنانے میں کافی وقت لگا۔‘

ٹاٹا

 سنگور سے سانند

سنہ  2006 میں ٹاٹا نینو پلانٹ مغربی بنگال کے سنگور میں بنایا گیا تھا۔ اس پلانٹ کے لیے مقامی کسانوں سے زمین لی گئی، ایک مکمل فیکٹری لگائی گئی اور اس میں نینو کی پیداوار شروع کردی گئی۔ لیکن یہ سلسلہ زیادہ دیر تک نہ چل سکا۔

اس وقت اپوزیشن میں رہنے والی ممتا بینرجی کی قیادت میں کسانوں کے شدید احتجاج کی وجہ سے کام روک دیا گیا۔

بالآخر، احتجاج اور ملازمین کے خطرے کے خوف کے پیش نظر، ٹاٹا موٹرز نے ستمبر 2008 میں سنگور پلانٹ کو بند کر دیا اور نئی جگہ کی تلاش شروع کر دی۔

تب نریندر مودی گجرات کے وزیر اعلیٰ ہوا کرتے تھے۔ انھوں نے ٹاٹا کو نینو کی فیکٹری گجرات کے سانند میں لانے کی پیشکش کی۔

سنگور سے سانند کا فاصلہ تقریباً دو ہزار کلومیٹر ہے۔ یعنی پورے پلانٹ کو ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جانا آسان نہیں تھا۔

تب ٹاٹا نے اس چیلنج کے سامنے تین طرح کی تجاویز پر کام کیا۔

ایک یہ کہ پوری فیکٹری یعنی تمام مشینیں، خام مال اور دیگر سامان سنگور سے سانند تک سڑک کے ذریعے پہنچایا جائے۔

دوسری تجویز یہ تھی کہ اتراکھنڈ کے پنت نگر اور مہاراشٹر کے پونے میں ٹاٹا کے دیگر کارخانوں میں عارضی مینوفیکچرنگ کے انتظامات کیے جائیں تاکہ نینو کی پیداوار جاری رہے اور بکنگ کے مطابق کاریں عوام تک پہنچیں۔

اور تیسری تجویز یہ تھی کہ پوری فیکٹری کو سنند منتقل کر دیا جائے اور پیداوار شروع کی جائے۔

کمپنی کو سنگور سے سانند لانے میں کل 3,340 ٹرک، تقریباً 495 کنٹینرز اور سات مہینے لگے۔ 1800 کروڑ روپے کی فیکٹری آخر کار سنند پہنچ گئی۔ سنگور میں پیداوار بند ہونے کے 14 ماہ بعد نومبر 2009 میں گجرات میں کار کی پیداوار شروع ہوئی۔

نینو کو 2009 کی انڈین کار آف دی ایئر سے بھی نوازا گیا۔

اپنے لانچ کے وقت نینو نے دنیا کی سب سے سستی کار کے طور پر بین الاقوامی سرخیوں میں جگہ بنائی۔ بین الاقوامی کار مارکیٹ میں، نینو نے 1930 کی دہائی میں ووکس ویگن بیٹل اور 1950 کی دہائی میں فیاٹ 500 کی طرح ہی مقبولیت حاصل کی۔

ہر کوئی صرف ایک لاکھ روپے کی کار کی بکنگ کی تلاش میں تھا۔ لوگوں کی درخواستوں کے بعد قرعہ اندازی کے ذریعے گاڑی عوام تک پہنچنا شروع ہوگئی۔ لیکن ابتدائی چند ماڈلز کو چھوڑ کر نینو کی قیمت کو ایک لاکھ روپے سے کم رکھنا زیادہ دیر تک ممکن نہیں تھا۔

ٹاٹا

نینو ناکام کیوں؟

رتن ٹاٹا کے وعدے کے بعد اور کار کی لانچنگ کے درمیان چار پانچ سالوں کے دوران خام مال کی قیمتیں بھی بڑھ گئیں، تو ٹاٹا موٹرز نے کار کی قیمت بڑھا دی۔

اس اضافے کی وجہ سے نینو ماروتی 800 اور ماروتی آلٹو سے زیادہ سستی نہیں ہے۔ اس کی وجہ سے لوگوں کا جھکاؤ  پھر سے ماروتی گاڑیوں کی طرف ہو گیا۔

اس کی ایک بڑی وجہ نینو کی کوالٹی سے متعلق نقائص بھی تھے، جنھیں لوگوں نے ابتدائی ڈیلیوری میں تاخیر کے بعد محسوس کیا۔

پہلے ماڈل میں ٹرنک کی کمی تھی، انجن میں شور تھا اور اندر سے پلاسٹک کمزور تھا۔

ٹاٹا نینو کی ساکھ پر سب سے بڑا سوال 2014 میں تھا جب گلوبل این سی اے پی نے، جس نے کار کی حفاظت کی درجہ بندی کی، اسے زیرو سٹار دیا۔ کچھ کاروں میں آگ لگنے سے اس کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچا۔ سینکڑوں لوگوں نے زیرو ریٹنگ کے بعد اپنی بکنگ منسوخ کر دی۔

دوسری طرف ٹاٹا موٹرز نے نینو ٹوئسٹ اور جنرل-ایکس نینو جیسے نئے ماڈلز بھی متعارف کروائے جن کو مارکیٹ میں برانڈ کو بچانے کے لیے ٹرنک کے ساتھ نئی AMT گیئر باکس ٹیکنالوجی ملی۔ ساتھ ہی اس میں سی این جی کا آپشن بھی دیا گیا تھا۔ لیکن اس سب کے باوجود نینو کی فروخت میں اضافہ نہیں ہوا۔

بعد میں رتن ٹاٹا نے خود قبول کیا کہ نینو کی مارکیٹنگ ناکام ہوگئی ہے۔

سنہ 2012  میں اپنے ایک انٹرویو میں رتن ٹاٹا نے کہا تھا کہ ’نینو کا مقصد دنیا کی سب سے سستی کار بنانا نہیں تھا، ہم ایسی کار بنانا چاہتے تھے جو سستی ہو اور لوگ اسے سراہیں۔ ‘

ٹاٹا نینو کا خاتمہ اور دوبارہ جنم؟

ٹاٹا موٹرز نے ابتدائی طور پر سالانہ تین لاکھ نینو کی فروخت کا ہدف مقرر کیا تھا۔ لیکن کمپنی کبھی بھی یہ مقصد حاصل نہیں کر سکی۔ سائرس مستری کو جب ٹاٹا گروپ کی کمان ملی تو انھوں نے سب سے پہلے ٹاٹا گروپ میں خسارے میں چلنے والے پروجیکٹوں کو بند کرنے کا مشورہ دیا۔ اور اس مشورے کے مرکز میں ٹاٹا نینو پروجیکٹ تھا جو رتن ٹاٹا کا پسندیدہ پروجیکٹ بھی تھا۔

اس کے علاوہ کئی دیگر معاملات پر بھی مستری اور ٹاٹا کے درمیان تنازعات سامنے آئے، جس کے بعد مستری کو سی ای او کے عہدے سے بھی ہٹا دیا گیا۔ کمپنی قیادت میں تبدیلی کے بعد بھی نینو کی آخری کھیپ دسمبر 2019 میں تیار کی گئی۔ 10 سالوں میں یہ گاڑی بمشکل تین لاکھ کی فروخت ہوئی۔

لیکن اب کچھ میڈیا رپورٹس کے مطابق کمپنی نینو کا الیکٹرک ویرینٹ لانے کا سوچ رہی ہے۔ تاہم ٹاٹا موٹرز نے اس خبر کی نہ تو تصدیق کی ہے اور نہ ہی تردید کی ہے۔

ٹاٹا موٹرز نے 2010 کے جنیوا موٹر شو میں نینو کی برقی قسم کی نمائش کی۔ ٹاٹا موٹرز کی اس وقت کی پریس ریلیز کے مطابق، الیکٹرک نینو کی رینج 160 کلومیٹر ہوگی اور یہ 10 سیکنڈ میں 0 سے 60 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتارس چلنے کے قابل ہوگی۔ لیکن اس بات کو تقریباً 13 سال گزر چکے ہیں۔

تاہم پچھلے سال مئی میں رتن ٹاٹا کو خود نینو الیکٹرک میں تاج ہوٹل میں داخل ہوتے دیکھا گیا تھا۔ اس لیے آج بھی مارکیٹ میں نینو الیکٹرک ویرینٹ آنے کا امکان ہے۔

اس وقت ٹاٹا موٹرز انڈیا میں الیکٹرک فور وہیلر بنانے والی سرکردہ کمپنی ہے۔ ٹاٹا موٹرز  نے اب تک نیکسن، ٹائیگر  اور ٹیاگو کے 50 ہزار سے زیادہ الیکٹرک ویرینٹ فروخت کیے ہیں۔ ایسے میں اگر نینو کا الیکٹرک ویرینٹ آتا ہے تو اسے بھی مارکیٹ میں اچھا رسپانس مل سکتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32505 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments