محبت اور دیوالیہ آج نہیں کل ہوں گے


محبت اور دیوالیہ میں بہت کچھ مشترک ہے۔ تیرا میرا پیار اور پاکستان کا دیوالیہ پہلے دن سے تقریباً ہوا ہی چاہتا ہے بس ہوتے ہوتے روز ہی رہ جاتا ہے۔ پیار میں پیش قدمی بس ہونے ہی کو ہوتی ہے لیکن آخری لمحے پر ہو نہیں پاتی۔ ہمیشہ ایسا ہی ہوتا ہے۔ حالانکہ پہلا مرحلہ تو کب سے طے ہے۔ مجھے تو تم سے پیار ہو چکا ہے، بس یہ اطلاع تم تک پہنچانا باقی ہے۔ آج پہنچی کہ کل، یہ مرحلہ جب طے ہو جائے گا تو دیوالیہ بھی ہونے کو ہو گا۔

دیوالیہ کی کہانی بھی بالکل ایسی ہی ہے۔ یہ تو طے ہے کہ دیوالیہ ہو چکا۔ اطلاع کس کو کرنی ہے آئی ایم ایف، سعودی عرب یا ہماری نئی فخریہ پیشکش راکھی ساونت کو۔ سوچتا ہوں سری لنکا نے اپنے دیوالیہ ہونے کی اطلاع عمران خان کے علاوہ کس کس کو دی تھی۔ ہم بھی شاید ویسا ہی کر لیں۔ اپنے پیار کی اطلاع عمران خان کو ہی کر دیں۔ مجھے تو لگتا ہے کہ یہ نیک شگون بھی ہو گا۔

لیکن ایک مسئلہ یہ ہے کہ عمران خان کو اس وقت صرف دیوالیہ ہی کی بات بھاتی ہے، پیار میں ان کی دلچسپی تو ہے لیکن دیوالیہ میں جو کشش پیدا ہو گئی ہے وہ پیار میں نہیں رہی۔ شہباز شریف اور اسحاق ڈار کی دلچسپی البتہ زیادہ دیوالیہ پن میں ہے۔ شہباز شریف حکومت نے عمران حکومت کے سارے ریکارڈ توڑ ڈالے ہیں۔ آٹے، دال اور ڈالر کی قیمت، وفاقی وزیروں اور مشیروں کی فوج ظفر موج اور عوام کی حالت زار پر خون کے آنسو بہاتے نہ تھکنا ہر میدان میں شہباز شریف عمران خان کو پیچھے چھوڑ چکے۔

عمران خان اور شہباز شریف کے غیر سیاسی بیانیے میں بھی پیار اور دیوالیہ کی طرح بہت کچھ مشترک ہے۔ دونوں ہی کو جنرل باجوہ لائے اور دونوں ہی کی کشتی ڈبو کر چلے گئے۔ کپتان اور شہباز دونوں نے ہی جنرل باجوہ کے ساتھ مل کر ملک کو دیوالیہ کرنے کے لیے بہت محنت کی ہے۔ اس وقت بھی کر رہے ہیں۔ معمولی سا فرق یہ ہے کہ کپتان جلدی میں ہے اور چاہتا ہے کہ ابھی دیوالیہ ہو جائے اور شہباز چاہتا ہے کہ کچھ دنوں کے بعد میں دیوالیہ ہو۔ بات وہیں ہماری محبت تک پہنچی جو اب نہیں ہو گی کچھ دنوں کے بعد ہو گی۔

آپ کہیں گے کہ شہباز کیوں دیوالیہ چاہے گا تو عرض یہ ہے کہ اس سوال کا جواب تو معلوم نہیں لیکن شہباز کے افعال سے تو یہی لگتا ہے۔ اگر نہ چاہتا ہوتا تو دیوالیہ سے بچنے کے لیے کچھ کرتا نظر آتا۔ اب تو لگتا ہے ان کی سیٹی کے ساتھ ساتھ لمبے بوٹ بھی گم ہو گئے ہیں۔ غریبوں پر بوجھ بڑھانے کے علاوہ تو شریف یا ڈار کچھ سوچ ہی نہیں سکتے۔ ان کو یہ یاد ہی نہیں کہ کابینہ کتنی بڑی ہے۔ فوج کو کتنا بجٹ دیا ہوا ہے اور امیر لوگ کہاں رہتے ہیں۔

شہباز شریف اور اسحاق ڈار صرف پیٹرول اور ڈالر کی قیمت بڑھانے اور ادھار اور بھیک مانگنے پر لگے ہیں۔ جب سے جنرل باجوہ اور عمران خان گئے ہیں میلاد منانے کا جیسے رواج ہی چلا گیا۔ ایسے تو ملکی معیشت سدھرنے والی نہیں ہے۔

اور پھر اسلام کی خدمت میں پرویز الہی کی حکومت کا ریکارڈ بھی تو توڑنا ہے۔ پرویز الہی نے نکاح نامے میں تبدیلی کر کے مولانا طارق جمیل کا دل جیت لیا تھا اور مولانا نے یہ بیان جاری کر دیا تھا کہ اللہ نے گجرات کے چوہدریوں کو دین کی خدمت کے لیے چن لیا ہے۔ اب شہباز شریف کو چاہیے کہ ہر بالغ پاکستانی مرد پر لازم کر دے کہ ہر سال تبلیغی جماعت کے ساتھ کم از کم ایک مرتبہ چلہ لگائے۔ اس سلسلے میں قانون سازی کی جائے کہ ہر سرکاری اور غیر سرکاری ملازم کو چالیس دن کی چھٹی دی جائے گی۔ کیونکہ معاشی بدحالی کی وجہ تو بہرحال دین سے دوری ہے، آئی ایم ایف کی قربت یا رمیز راجہ کی کرکٹ کے معاملات میں مداخلت ہے۔ محبت اور دیوالیہ تو شاید آج نہیں کل ہوں گے لیکن باقی ہر طرح کے دیوالیہ پن کا راج بہرحال کب کا قائم ہو چکا۔

سلیم ملک

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

سلیم ملک

سلیم ملک پاکستان میں شخصی آزادی کے راج کا خواب دیکھتا ہے۔ انوکھا لاڈلا کھیلن کو مانگے چاند۔

salim-malik has 355 posts and counting.See all posts by salim-malik

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments