بجلی بریک ڈاؤن​:​ ​دولہا کا​ ​پیار ادھورا رہ گیا


ملک میں بجلی کا بڑا بریک ڈاؤن کیا ہوا ہر طرف دلچسپ افواہوں کا بازار گرم ہو گیا۔ پیر کے روز صبح سات بجے جب بچے سکول جانے کے لئے تیار ہو رہے تھے، مائیں کچن میں ناشتہ بنانے میں مصروف تھیں، ملازمت پیشہ دفتر جانے کے لئے تیار ہو رہے تھے، دیہاڑی دار ہوائی روزگار کے حصول کے لئے گھر سے نکل رہے تھے، ایسے میں اچانک بجلی چلی گئی، کسی کا خیال تھا کہ نارمل ٹرپنگ ہوئی ہے اور شاید کچھ دیر بعد لائٹ آ جائے گی اور کوئی یہ سوچ رہا تھا کہ پھر سے غیر علانیہ لوڈشیڈنگ ہوئی ہے اور گھنٹہ بعد بجلی آ جائے گی لیکن سب کی توقعات کے برعکس ہوا اور ملک میں بجلی کا ایک بڑا بریک ڈاؤن ہو گیا جس کی خبریں آنا فانا نیوز چینلز اور سوشل میڈیا پر پھیل گئیں اور اس کے بعد افواہوں کا ایک طوفان برپا ہو گیا۔

سرکاری اور پرائیویٹ دفاتر میں ملازمین، بازاروں اور مارکیٹوں میں دکاندار اور تاجر حضرات حتیٰ کہ گھروں میں خواتین کے درمیان بجلی بریک ڈاؤن سے متعلق قیاس آرائیاں ہوتی رہیں۔ کچھ کا کہنا تھا کہ بجلی تقسیم کار کمپنیاں جان بوجھ کر ایسا کرتی ہیں تاکہ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کیا جا سکے یا لائن لاسز کو پورا کیا جا سکے، کچھ لوگ اس معاملے کو سیاسی رنگ دیتے ہوئے کہتے رہے کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے اہم اعلانات کرنے تھے اس لئے ملک بھر میں بجلی غائب کردی گئی ہے جبکہ کچھ سیانے یہ بھی کہتے رہے کہ ملک میں مارشل لاء لگنے لگا ہے۔

سارا دن عوام نہ صرف ایک دوسرے کے ساتھ بحث و مباحثہ میں لگے رہے بلکہ سوشل میڈیا پر میمز بھی بناتے رہے۔ کسی نے فیس بک پر پوسٹ لگائی کہ نگران وزیر اعلیٰ کا اندھیروں سے استقبال، کسی نے لکھا کہ معاشی فالٹ دور کرنے کے لئے ملک کو ری سٹارٹ کیا جا رہا ہے، ایک لڑکی نے ٹویٹ کیا کہ اس کی سالگرہ والے دن ملک بھر میں بجلی کا غائب ہونا اور مہمانوں کے موبائل کی لائٹس میں سالگرہ کا کیک کاٹنا اسے عمر بھر یاد رہے گا۔

بجلی کا بریک ڈاؤن ایسا تھا کہ پانچ منٹ کے اندر اندر ملک کے نوے فیصد حصے کو اندھیروں میں ڈبو کر رکھ دیا۔ اس بات کا فائدہ اٹھانے کے لئے حسب معمول انڈین چینلز نے بالی وڈ فلموں کے سٹائل میں خبریں اور پروگرامز پیش کرنا شروع کر دیے جن میں بجلی کے بریک ڈاؤن کو پاکستان کی معاشی بدحالی سے جوڑتے ہوئے یہ تاثر دیا جانے لگا کہ خدانخواستہ ملک ڈیفالٹ کرچکا ہے، انڈین نیوز اینکرز سارا دن یہ راگ الاپتے رہے کہ پاکستان میں پہلے آٹا، چینی، گھی غائب، پھر پٹرول غائب اور اب بجلی غائب۔

اگرچہ آٹا، چینی، گھی، پٹرول اور بجلی غائب ہونے تک کی بات تو کسی حد تک مانی جا سکتی ہے لیکن پاکستان ڈیفالٹ کر جانے کی بات ایک دیوانے کے خواب سے بڑھ کر کچھ نہیں۔ اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ بجلی کا بریک ڈاؤن کسی بھی ملک کی معیشت پر گہرے اثرات مرتب کرتا ہے جس کا اندازہ حالیہ بریک ڈاؤن سے لگایا جاسکتا ہے جس کی وجہ سے ملکی معیشت کو 80 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا ہے۔ ایک معاشی رپورٹ کے مطابق بجلی کے بریک ڈاؤن کی وجہ سے ٹیکسٹائل سیکٹر میں 20 ارب روپے سے زائد کے آرڈرز متاثر ہوئے، ملک بھر میں جنرل انڈسٹری 80 فیصد بند رہی جبکہ کمرشل اور زرعی سرگرمیاں بھی بند رہیں اس کے علاوہ مواصلات کا نظام، انٹرنیٹ اور موبائل سروسز بھی بند رہیں اور بنکوں کا لین دین بھی بری طرح متاثر ہوا۔

پاکستان میں تقریباً 80 فیصد سے زائد نظام انٹرنیٹ سے منسلک ہو چکا ہے، کاروباری لین دین ہو یا خرید و فروخت حتیٰ کہ تعلیمی نظام بھی آن لائن ہو چکا ہے ایسے میں موبائل و انٹرنیٹ سروسز بند ہونے کی وجہ سے نہ صرف عوام بلکہ ہر شعبے کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ بجلی کی عدم دستیابی کی وجہ سے دیہاڑی دار افراد دیہاڑی نہیں لگا سکے، عوام کو پانی نہ مل سکا، پٹرول پمپس پر جنریٹرز کے لئے ڈیزل اور پٹرول لینے والوں کا تانتا بندھا رہا۔

شادی تقریبات بھی بری طرح متاثر ہوئیں، دولہا، دلہن اور باراتی سج دھج کے شادی کی تقریب کو انجوائے نہ کرسکے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو میں دولہا بے چارہ تو رو ہی پڑا کہ بریک ڈاؤن کی وجہ سے اس کا میک اپ ادھورا رہ گیا۔ اس بے چارے نے میک اپ کے سہارے اپنا کالا رنگ گورا کروانا تھا، اپنی گفتگو میں دولہے کا کہنا تھا کہ دلہن پر فرسٹ امپریشن اچھا نہیں پڑے گا تو شادی کیسے چلے گی۔ فلم کا مشہور ڈائیلاگ ہے میرا پیار ادھورا رہ گیا ویسے ہی دولہا بار بار کہہ رہا تھا میرا میک اپ ادھورا رہ گیا۔ اس بریک ڈاؤن نے تو بہت سے دلہوں اور دلہنوں کے پول کھول دیے ہوں گے ۔ اب کس کا میک اپ ادھورا رہ گیا اور کس کا پیار اس کا پتہ شاید اگلے بریک ڈاؤن میں سب کو لگ جائے گا۔

گزشتہ چند برسوں سے پاکستان کو کئی مرتبہ بجلی کے بڑے بریک ڈاؤن کا سامنا کرنا پڑ چکا ہے جس پر انکوائریوں اور متعلقہ ملازمین کی معطلی کے علاوہ کچھ نہیں کیا گیا۔ موجودہ حکومت کو چاہیے کہ عوامی سطح پر سولر ٹیکنالوجی کو فروغ دے اور ہنگامی بنیادوں پر ایسی ٹھوس پالیسیاں تشکیل دے کہ مستقبل میں بجلی کے ایسے بریک ڈاؤن دوبارہ نہ ہو سکیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments