کیا کینیڈا واقعی آپ کو بلا رہا ہے


جی ہاں، بلا رہا ہے۔ لیکن کیسے؟ اس طرح بالکل بھی نہیں جیسے بہت سے ایجنٹ سوشل میڈیا پر آپ کو وڈیوز میں بتا رہے ہیں۔ آج کل پاکستان سے اکثر کوئی دوست یا عزیز وڈیو بھیجتا ہے، کہ یہ وڈیو دیکھو اس میں بتا رہے ہیں کہ کینیڈا میں بہت نوکریاں ہیں اور آپ کو انگریزی کا امتحان (IELTS) بھی پاس نہیں کرنا، بس ان کو اپنی دستاویزات بھیجیں اور پھر چند دنوں میں کینیڈا کا ورک پرمٹ آپ کے ہاتھ میں۔ اور آپ وہ وڈیو دیکھیں تو واقعی لگتا ہے کہ کینیڈا کی حکومت آپ کے لئے بہت بے تاب بیٹھی ہے، بس آپ جلدی سے ویزا لگوا کر ٹکٹ کٹوائیں 1ور کینیڈا پہنچ جائیں، وہاں ائرپورٹ پر جسٹن ٹروڈو پھولوں کا ہار لئے آپ کا منتظر کھڑا ہے۔ ملکی حالات کے پیش نظر آج کل ایسے ایجنٹس کی بھرمار ہے، جو آپ کو ایسے سبز باغ دکھاتے ہیں۔ میرا مشورہ ہے کہ ایسے ایجنٹوں سے بچیں اور صرف کینیڈا کی آفیشل امیگریشن ویب سائٹ سے رہنمائی حاصل کریں۔

کینیڈا کا امیگریشن نظام ایسے افراد کو فوقیت دیتا ہے جو یہاں آ کر اس کی معیشت میں اپنا حصہ ڈال سکیں اور ان پر بوجھ نہ بنیں۔ اس کے لئے متعدد پالیسیاں بنائی جاتی ہیں، جن میں خیال رکھا جاتا ہے کہ جن شعبوں میں ہنرمند افراد کی کمی ہے ان شعبوں کے ہنرمند افراد کو بیرون ملک سے بلانے کو ترجیح دی جائے۔ یہ شعبہ جات بدلتے رہتے ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ پالیسیاں بھی بدلتی رہتیں ہیں۔ کینیڈا کے دس صوبے ہیں اور ان سب کی اپنی اپنی امیگریشن پالیسیاں بھی ہیں جو وقت اور ضرورت کے ساتھ بدلتی رہتی ہیں۔

یہ صوبے بھی آپ کو مستقل رہائش کے لئے نامزد کر سکتے ہیں، اگر آپ ان کے طریقہ کار پر پورا اتریں تو۔ ان میں سے اکثر صوبے ایسے امیدواروں کو ترجیح دیتے ہیں جو پہلے سے وہاں موجود ہوں، یعنی یا تو امیدوار اس صوبے کے کسی تعلیمی ادارے سے فارغ التحصیل ہو یا پھر اس صوبے میں پہلے سے ملازمت کر رہا ہو اور امیگریشن ملنے کے بعد وہیں پر مستقل سکونت اختیار کرنے کا ارادہ رکھتا ہو۔ یہ سب معلومات بھی آپ ان صوبوں کی آفیشل ویب سائٹوں سے حاصل کریں تو زیادہ مناسب ہے۔ اس کے علاوہ انٹرنیٹ پر مختلف فورم موجود ہیں جہاں دنیا کے تمام ممالک سے لوگ، کینیڈا کی امیگریشن کے بارے میں اپنے تجربات بتاتے ہیں اور ایک دوسرے کو مشورے دیتے ہیں، یہ فورم بھی معلومات حاصل کرنے میں مفید ثابت ہو سکتے ہیں۔

اگر آپ کے پاس کوئی ہنر یا تجربہ نہیں ہے تو کینیڈا آنے کا ایک نسبتاً آسان طریقہ بطور طالب علم ہے۔ جولائی 2019 سے پاکستان کینیڈا کی سٹوڈنٹ ڈائرکٹ سٹریم میں شامل ہے اور اس کے ذریعے سٹوڈنٹ ویزے کا حصول پہلے کی نسبت کافی آسان ہے۔ اس سٹریم میں انڈیا، چین، فلپائن، ویتنام، مراکو اور چند دیگر ممالک شامل ہیں۔ اس سٹریم کے تحت سٹوڈنٹ ویزے کی درخواست صرف بیس دن میں نبٹا دی جاتی ہے اور درخواست کے ساتھ امیدوار کو بھاری بینک سٹیٹمنٹ اور جائیداد کے کاغذات بھی نہیں لگانے پڑتے۔

کینیڈا میں کسی نامزد تعلیمی ادارے (Designated Learning Institute، DLI) میں داخلہ حاصل کرنے کے بعد آپ کو سٹوڈنٹ ڈائرکٹ سٹریم کے معیار پر پورا اترنے کے لئے تین چیزیں اور درکار ہیں۔ جن میں سر فہرست انگریزی کے امتحان (IELTS) کے ہر جز (Module) میں چھے ( 6 ) بینڈ حاصل کرنا، دوسرے نمبر پر تعلیمی ادارے کی ایک سال کی ٹیوشن فیس جمع کروانا اور تیسرے نمبر پر کینیڈا کے کسی بینک میں دس ہزار کینیڈین ڈالر جمع کروا کر گارنٹیڈ انویسٹمنٹ فنڈز سرٹیفیکیٹ (GIC) کا حصول ہے۔ یہ دس ہزار کینیڈین ڈالر امیدوار کو کینیڈا پہنچ کر اقساط میں واپس مل جائیں گے۔

ان سب کے علاوہ ویزہ کے حصول کے لئے بنیادی شرائط میں امیدوار کا صحت مند ہونا اور کریمینل ریکارڈ سے پاک ہونا بھی شامل ہیں۔ یہ سب کرنے کے بعد سٹوڈنٹ ویزہ ملنے کے چانس بہت حوصلہ افزا ہیں۔ کینیڈا کے نامزد تعلیمی اداروں (DLI) میں کینیڈا کی تمام سرکاری یونیورسٹیاں اور کالج شامل ہیں، اس کے علاوہ چند پرائیویٹ ادارے بھی شامل ہیں۔ ان نامزد اداروں کی لسٹ امیگریشن کی آفیشل ویب سائٹ پر موجود ہے۔ اور میرا مشورہ یہ ہے کہ کسی ایجنٹ کی خدمات لینے کی بجائے آپ خود سے داخلے کے لئے اپلائی کریں اور کسی بھی جگہ کوئی جعلی دستاویز استعمال نہ کریں، اکثر ایجنٹ جعلی دستاویزات استعمال کر کے آپ کا داخلہ کروا دیتے ہیں اور ویزہ بھی لگوا دیتے ہیں، لیکن بعد میں کبھی بھی یہ آپ کے لئے مسئلے کا باعث بن سکتا ہے اور آپ کینیڈا سے بے دخل ہو سکتے ہیں۔

اگر آپ بارہویں جماعت کے بعد کینیڈا آنا چاہتے ہیں تو سٹوڈنٹ ویزہ کے حصول کے لئے ضروری نہیں کہ آپ کسی یونیورسٹی کے چار سالہ ڈگری پروگرام میں ہی داخلہ لیں، بلکہ کسی کالج میں دو سالہ ڈپلومہ میں بھی داخلہ لیا جا سکتا ہے۔ کالج کی فیس یونیورسٹی کی نسبت اکثر کم ہوتی ہے اور آپ دو سال کی پڑھائی کے بعد کچھ عرصہ ملازمت کر کے کینیڈا میں مستقل رہائش بھی حاصل کر سکتے ہیں، جس کے بعد آپ دوبارہ کسی یونیورسٹی میں داخلہ لے کر پڑھائی کا سلسلہ جاری رکھ سکتے ہیں۔

مستقل رہائش اختیار کرنے کے بعد آپ کو انٹرنیشنل سٹوڈنٹ کے مقابلے میں یونیورسٹی کی آدھی فیس ادا کرنی پڑتی ہے اور آپ سٹوڈنٹ لون بھی حاصل کر سکتے ہیں۔ کینیڈا کی جاب مارکیٹ میں ٹیکنیکل شعبوں کے ڈپلومہ کے حامل افراد کی کافی مانگ ہے اور ملازمت کا حصول بھی یونیورسٹی کی ڈگری کے حامل افراد کی نسبت آسان ہے۔ انٹرنیشنل سٹوڈنٹ کے لئے، کالجوں کی سالانہ فیس تیرہ ہزار سے بیس ہزار کینیڈین ڈالر کے درمیان ہے جبکہ یونیورسٹیوں کی سالانہ فیس پندرہ ہزار سے تیس ہزار کے درمیان ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دو سالہ ڈپلومہ مجھے چار سالہ ڈگری کی بجائے ایک اچھا انتخاب لگتا ہے۔

لیکن اگر آپ کسی پاکستانی یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہو چکے ہیں تو ڈپلومے کی بجائے کینیڈا میں ماسٹرز یا پی ایچ ڈی کرنے کے لئے آئیں۔ ماسٹرز اور پی ایچ ڈی کے لئے بہت سی یونیورسٹیوں میں فنڈنگ اور سکالرشپ بھی موجود ہوتے ہیں، جو آپ کو مل سکتے ہیں۔ اس کے لئے آپ مختلف یونیورسٹیوں کے پروفیسروں سے رابطہ کر سکتے ہیں، جو ان شعبوں میں ریسرچ کر رہے ہیں جن میں آپ دلچسپی رکھتے ہیں اور اگر آپ ان کو ایک قابل انسان لگے تو وہ آپ کو فنڈنگ فراہم کر سکتے ہیں۔ ایسی صورت میں سٹوڈنٹ ویزہ کا حصول نہایت آسان ہو جاتا ہے۔

میں سمجھتا ہوں کہ ملکی حالات کے پیش نظر اور بہتر مستقبل کی خاطر ہجرت کرنا آپ کا بنیادی حق ہے اور مجھے امید ہے کہ میری اس تحریر سے، کینیڈا کی امیگریشن کے بارے میں آپ کی معلومات میں اضافہ ہوا ہو گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments