یوٹیوب، ویکیپیڈیا اور ہمارا رویہ


مجھے اچھی طرح معلوم ہے کہ پاکستان میں آصف علی زرداری کے دور میں یوٹیوب پر پابندی عائد کی گئی تھی جو بعد ازاں اٹھالی گئی۔ بات کچھ یوں ہے کہ وہی چیز اس بار ویکیپیڈیا کے ساتھ دہرائی جا رہی ہے۔ آخر میں نتیجہ یہی ہو گا کہ اس کو بھی چند سال بند رکھنے کے بعد دوبارہ بحال کیا جائے گا۔ اس وقت یوٹیوب اور ویکیپیڈیا ایک بہت بڑے علم کا ذخیرہ ہیں۔ بالخصوص یونیورسٹی کے طالب علموں کے لئے خاص طور پر اہم ترین پلیٹ فارم ہیں۔

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے ویکیپیڈیا کو پاکستان میں ڈی گریڈ کر دیا ہے۔ کچھ چیزیں اپنی ذات میں درست یا حلال ہوتی ہیں کچھ غلط یا حرام ہوتی ہے۔ تاہم جو چیز اپنی بنیاد سے ہی غلط یا حرام ہے ظاہر سی بات ہے انسانی فطرت اس سے نفرت کرے گی۔ تاہم بہت سی ایسی چیزیں ہوتی ہیں جو اپنی ذات میں درست یا حلال ہوتی ہیں لیکن ان کا استعمال غلط بھی ہو سکتا ہے۔ مثلاً موبائل فون یا گاڑی اپنی ذات میں ایک جائز شے ہیں لیکن جب ان کو چوری یا ڈکیتی میں استعمال کیا جائے گا تو ناجائز ہو جائیں گے۔

لیکن یہ بات نوٹس میں رہے کہ صرف غلط استعمال ہی ناجائز ہے، موٹر گاڑی یا موبائل فون اپنی ذات میں ناجائز شے نہیں۔ اسی طرح ہم روز پاکستان کی مختلف یونیورسٹیوں کے بارے کیس سنتے ہیں کہ فلاں یونیورسٹی میں نشہ اور ریپ جیسے کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔ تو کیا اس سے یہ مراد لی جائے کہ یونیورسٹی ناجائز یا غلط ہے؟ نہیں بلکہ ایک جائز شے جو اپنی ذات میں درست ہے اس کا ناجائز استعمال غلط ہے۔ یہی چیز ویکیپیڈیا بارے میں بتانے کی کوشش کر رہا ہوں کہ ویکیپیڈیا اپنی ذات میں غلط شے نہیں بلکہ یہ ایک انفارمیشن دینے اور لینے کا ایک بہت بڑا پلیٹ فارم ہے۔

واقعہ کچھ یوں ہے کہ ویکیپیڈیا میں توہین آمیز مواد شائع کرنے کی پاداش میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے ویکیپیڈیا کو ڈی گریڈ کر دیا۔ حالانکہ درست طریقہ یہ تھا کہ صرف اسی پیج کو بند کیا جاتا نہ کہ پورے ویکیپیڈیا کو بند کر کے طالب علموں کی تعلیم میں خلل ڈالا جاتا۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ہمارے اداروں کی کتنی تربیت اور صلاحیت ہے۔ ویکیپیڈیا ایک عالمگیر انسائیکلوپیڈیا ہے۔ اس میں تین طرح کے لوگ شامل ہیں۔

ایک وہ جو نیا اکاؤنٹ بناتے ہیں اور اس میں انفارمیشن ڈالتے ہیں۔ دوسرے وہ جو ترامیم وغیرہ کرتے ہیں۔ تیسرے وہ جو پیجز کو پڑھتے اور ان سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ ویکیپیڈیا کچھ ایسا ہے کہ دنیا میں ہر شخص کسی بھی پیج میں جاکر اسے ترمیم کر سکتا ہے۔ مطلب ہر شخص کے ہاتھ میں یہ حق ہے کہ وہ کسی بھی اکاؤنٹ کے پیج میں ترمیم کر سکتا ہے۔ اگر ایسا ہے تو پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے توہین آمیز پیج کو خود ترمیم کیوں نہیں کیا؟

بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ کوئی پیج ویکیپیڈیا کی طرف سے لاک کر دیا جاتا ہے وہ اس لئے کہ جب ایک شخص خاص حد سے زیادہ ترامیم کرتا ہے تو ویکیپیڈیا اس کا آئی پی ایڈریس بلاک کر دیتا ہے۔ اگر پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے ساتھ کچھ ایسا ہوا ہے تو اسے کسی اور صارف یا وی پی این کے ذریعے اس پیج کو ترمیم کرنا چاہیے تھا۔ ویکیپیڈیا کا قانون کچھ ایسا ہے کہ ایک ہی پیج کو بہت سے لوگ ترمیم کر رہے ہوتے ہیں اور ہر شخص اپنی رائے کے مطابق ترمیم کرتا ہے تو جس رائے کی اکثریت زیادہ ہوگی ویکیپیڈیا اسی کو پیج میں جگہ دے کر پیج کو درست مان کر لاک کر دیتا ہے۔

مطلب یہاں اکثریت یا سادہ زبان میں ووٹنگ کی بنیاد پر کسی بھی رائے کو غلط یا درست تسلیم کیا جاتا ہے۔ یا بعض اوقات ایک ہی موضوع پر دو مختلف رائے میں ویکیپیڈیا دو پیجز بنا دیتا ہے تاکہ دونوں رائے ملحوظ رکھی جائیں۔ میرے نزدیک علم کی دنیا میں اکثریتی اور اقلیتی رائے پر علم کو نہیں پر کھا جاتا بلکہ بنائے استدلال، استنباط اور دلیل پر رائے زنی کی جاتی ہے۔ ویکیپیڈیا پر میری یہ تنقید اپنی جگہ لیکن اس میں کسی بھی شے کی بنیادی معلومات درست ہی ہوتی ہیں۔

جہاں اختلاف پایا جاتا ہے وہ تفصیلات کی بحث ہیں۔ ہر علم اور فن میں مختلف زاویہ ہائے نگاہ رکھنے والے اہل علم لازماً موجود رہتے ہیں یہ کوئی نئی بات نہیں بلکہ ہمیں غلط اور درست کے رویے سے نکل کر کسی بھی علم یا شے کو سمجھنے کے اصول جاننے چاہیے۔ جب ہم ویکیپیڈیا کی اصل پیج پر اس کی پالیسی کا جائزہ لیں تو ویکیپیڈیا ہمیں بتاتا ہے کہ اس میں دی گئی ہر معلومات مستند نہیں لیکن دوسری طرف غلط بھی نہیں۔ تو کیا ویکیپیڈیا کی دی گئی انفارمیشن پر یقین کیا جاسکتا ہے؟

طالب علم ہو یا صحافی وہ اس سے کسی بھی شے کی بنیادی معلومات حاصل کرنے پر منحصر ہیں۔ اور ویکیپیڈیا بھی اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ اس کے پلیٹ فارم میں کوئی بنیادی بات غلط نہ ہو۔ تاہم بہت سی معلومات تفصیلات میں بھی درج ہوتی ہے۔ ان تمام چیزوں سے صرف نظر پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی، میڈیا اور دوسرے ذرائع مثلاً اخبارات اور سوشل میڈیا سے لوگوں کو اس بات پر قائل کر سکتا تھا کہ جو بھی ویکیپیڈیا میں توہین آمیز معلومات درج ہیں انہیں رپورٹ کریں جب بہت سے لوگوں کی طرف سے رپورٹ آئے گی تو ویکیپیڈیا اس پیچ کو بلاک کردے گا۔

اس کے علاوہ اور بھی طریقے ہوسکتے ہیں لیکن معلوم نہیں ہمارے ادارے کیوں نہیں اتنی ہزیمت اٹھانے کے لئے تیار؟ یہی چیز اس وقت یوٹیوب کے ساتھ بھی کی جا سکتی تھی کہ جو توہین آمیز فلم جہاں جہاں اپلوڈ ہوئی تھی وہاں لوگوں کو رپورٹ کرنے کی دعوت دی جاتی۔ جب لاکھوں اور ہزاروں لوگوں کی جانب سے رپورٹ ہوتا تو یوٹیوب خودبخود اس ویڈیو کو اپنے پلیٹ فارم سے ہٹا دیتا۔ لیکن جہاں جذبات فیصلہ کریں وہاں عقل اور دلیل بے کار ہیں۔

انسان کی اصل کمزوری اس کے جذبات ہیں۔ انسانی تاریخ میں انسانی جذبات ہی عقل پر حاوی رہیں ہیں۔ کسی بھی اہم شخصیت سے ہماری جذباتی وابستگی اپنی جگہ درست ہے تاہم اس کی توہین بارے کوئی بھی جذباتی فیصلہ کرنے سے پہلے سنجیدگی سے غور کرنا ضروری ہے ورنہ بعد میں ہوتا کچھ نہیں بلکہ ہم خود ہار مان کر اپنی پرانی روش پر آ جاتے ہیں۔ جیسے یوٹیوب کی پابندی کے وقت ہوا ویسا ہی ویکیپیڈیا کے ساتھ ہو گا۔ کچھ عرصہ سے اپنے جذبات کو تسکین دینے کے بعد امید کی جاتی ہے کہ ویکیپیڈیا جلد بحال ہو گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments