عنبرین کوثر اور مشرقی ماؤں کے نام


جب میری بھانجی وردہ میر کا تین ماہ پیشتر کار کا حادثہ ہوا اور اس کی گردن ٹوٹ گئی تو اسے ایمرجنسی آپریشن کے لیے ہسپتال داخل کروا دیا گیا۔ اگلے ہی دن میری پیاری بہن عنبرین کوثر کا لاہور سے فون آیا کہ میں وردہ کا خیال رکھنے پاکستان سے کینیڈا آ رہی ہیں اور وہ پی آئی اے کی اگلی پرواز سے ٹورانٹو تشریف لے آئیں۔ عنبر نے پہلے وردہ کا ہسپتال میں اور پھر میرے گھر میں یعنی درویش کی کٹیا میں اس کا خیال رکھا۔

اب جبکہ وردہ کافی بہتر ہو گئی ہے اور اس کی جان اور گردن دونوں خطرے سے باہر نکل آئے ہیں اس کی امی اور میری بہن عنبر واپس لاہور جا رہی ہیں۔

میں آج کل یہ سوچ رہا ہوں کہ پچھلے چالیس برسوں میں یہ پہلا موقع تھا جب ہم دونوں بہن اور بھائی نے سو دن اکٹھے گزارے۔ ان سو دنوں میں میں نے عنبر کے بارے میں کچھ ایسی باتیں دیکھیں، سوچیں اور محسوس کیں جو میں نے پہلے کبھی نہ دیکھی تھیں، نہ سوچی تھیں اور نہ ہی محسوس کی تھیں۔

میں نے یہ دیکھا کہ عنبر ایک ذمہ دار اور خدمت گزار نرس کی طرح دن رات اپنی بیٹی کے کھانے، پینے، سونے، جاگنے اور دوائیوں کا خیال رکھتی ہیں۔

عنبر نے اپنی بیٹی کا ہی نہیں اپنے بھائی کا بھی خیال رکھا۔ وہ میرے لیے ہر شام رات کا کھانا بڑے اہتمام سے تیار کرتیں اور بڑے پیار سے کھلاتیں۔ وہ ہر صبح مجھے کلینک جاتے ہوئے ایک کیلا، ایک سیب اور ایک مالٹا ایسے دیتیں جیسے مائیں اپنے بچوں کو سکول جاتے ہوئے دوپہر کا کھانا محبت کے دھاگے سے باندھ کر دیتی ہیں۔

عنبر نے اپنی بیٹی اور بھائی کے ساتھ ساتھ وردہ کی چھ سالہ بیٹی الیزا کا، جسے میں پیار سے مونا لیزا کہتا ہوں، بھی خیال رکھا۔ عنبر جب بھی میرے ساتھ گروسری خریدنے جاتیں وہ الیزا کے لیے گولیاں، ٹوفیاں اور چاکلیٹ ہی نہیں ڈالر سٹور سے چھوٹے چھوٹے کھلونے بھی لاتیں اور الیزا کا دل جیت لیتیں۔

میں نے عنبر سے پوچھا کہ آپ نے دل جیتنے کا فن کہاں سے سیکھا ہے تو کہنے لگیں کہ آپ نے ہی تو مشورہ دیا تھا کہ میں ڈیل کارنیگی کی کتاب “میٹھے بول میں جادو ہے” پڑھوں اور میں اسی کتاب کے مشوروں پر عمل کرتی ہوں۔

پچھلے سو دنوں میں میں نے یہ بھی دیکھا کہ عنبر کینیڈا میں اپنی بیٹی، بھائی اور نواسی کا خیال رکھنے کے ساتھ ساتھ فون پر پاکستان میں اپنے شوہر ارشاد میر اور مشرق وسطیٰ میں بسنے والے بچوں عفیفہ، عروج اور ذیشان اور بچوں کے بچوں کا بھی خیال رکھتی ہیں۔ ان کی غیر موجودگی میں جب ارشاد میر کو لاہور میں کسی شادی میں شرکت کرنی ہوتی ہے تو وہ فون پر عنبر سے مشورہ کر کے تحفہ خریدتے ہیں۔

ایک دن مجھے یوں محسوس ہوا جیسے عنبر سارے خاندان کا محور و مرکز ہیں اور خاندان والے ان کے گرد ایسے طواف کر رہے ہوں جیسے سورج کے گرد سیارے اور زمین کے گرد چاند طواف کرتا ہے۔

میں نے عنبر کی محبت کی بارش دیکھ کر ان کے لیے ایک نظم لکھی۔ پھر میں انہیں ایک افغانی ریستوران میں لے گیا اور انہیں چاول اور سبزی، نان اور کباب کھلاتے اور لسی اور کوک پلاتے میں نے ان کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا اور اپنی محبت بھری نظم سنائی۔

میری مدتوں سے خواہش ہے کہ زیادہ سے زیادہ مشرقی مرد اپنے خاندان کی عورتوں کی دن رات کی ان تھک خدمات کو سراہیں اور ان کا بھی اتنا ہی خاص خیال رکھیں جتنا کہ وہ ہمارا خاص خیال رکھتی ہیں۔

اگر آپ شاعر یا ادیب نہیں ہیں تو آپ انہیں میرا کالم اور میری نظم سنا سکتے ہیں۔ یہ نظم ساری مشرقی ماؤں کے لیے میرا محبت بھرا تحفہ ہے۔ وہ مشرقی مائیں جن کے دل محبت کا سمندر ہیں لیکن وہ خود محبت کی پیاسی رہتی ہیں۔

مشرقی ماؤں کے لیے ایک محبت بھری نظم

مشرق کی سینکڑوں، ہزاروں اور لاکھوں ماؤں کی طرح
عنبرین کوثر بھی
سب گھر والوں کی
بڑی بڑی خواہشات
اور چھوٹی چھوٹی ضروریات کا
خاص خیال رکھتی ہیں

اتنا خیال کہ
خود تھک کر نڈھال ہو جاتی ہیں
اور آدھی رات کو
بستر پر گر پڑتی ہیں
لیکن چند گھنٹوں کی نیند کے بعد دوبارہ
گھر والوں کی خدمت کے لیے جاگ جاتی ہیں
کہیں ایسا تو نہیں کہ وہ
خود خیالی کو خود غرضی
SELF CARE کو SELFISHNESS
اور قربانی کو عبادت سمجھتی ہیں

کاش ایک دن
وہ اپنا بھی اتنا ہی خیال رکھیں
جتنا وہ دوسروں کا خیال رکھتی ہیں
کاش ایک شام
وہ اپنے بارے میں بھی اتنا ہی سوچیں
جتنا وہ دوسروں کے بارے میں سوچتی ہیں

شاید وہ اس دن کا انتظار کر رہی ہیں
جب کوئی اور
ان کا اتنا ہی خاص خیال رکھے گا
جتنا وہ دوسروں کا خیال رکھتی ہیں

کہیں ایسا تو نہیں کہ
عنبرین کوثر
مشرق کی لاکھوں ماؤں کی طرح
اپنی زندگی میں
لاشعوری طور پر
کسی اور عنبرین کوثر کا انتظار کر رہی ہیں۔

ڈاکٹر خالد سہیل

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

ڈاکٹر خالد سہیل

ڈاکٹر خالد سہیل ایک ماہر نفسیات ہیں۔ وہ کینیڈا میں مقیم ہیں۔ ان کے مضمون میں کسی مریض کا کیس بیان کرنے سے پہلے نام تبدیل کیا جاتا ہے، اور مریض سے تحریری اجازت لی جاتی ہے۔

dr-khalid-sohail has 689 posts and counting.See all posts by dr-khalid-sohail

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments