مفرور انڈین گرو کے افسانوی ملک کے نمائندے کی اقوام متحدہ کے کمیٹی اجلاس میں شرکت


اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ وہ مفرور انڈین گرو کے افسانوی ملک کے نمائندوں کی جانب سے دو سرکاری تقریبات میں دیے گئے بیانات کو کوئی اہمیت نہیں دیتا۔

ریاست ہائے متحدہ کیلاسا کی نمائندگی کرنے والے افراد نے گذشتہ ماہ فروری میں جنیوا میں اقوام متحدہ کی کمیٹی کے دو اجلاسوں میں شرکت کی تھی۔

اقوام متحدہ کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ اُن کی درخواستیں زیر بحث مسائل کے حوالے سے ’غیر متعلقہ‘ اور ’حساس‘ ہیں۔

خود ساختہ گرو نتیانند انڈیا میں ریپ اور جنسی استحصال سمیت کئی مقدمات میں مطلوب ہیں۔

نتیانند، جن کا دعویٰ ہے کہ انھوں نے 2019 میں یونائیٹڈ سٹیٹس آف کیلاسا (یو ایس کے) نامی ملک کی بنیاد رکھی تھی، نے اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کی تردید کی ہے۔

گذشتہ ہفتے اقوام متحدہ کے پروگراموں میں یو ایس کے نمائندوں کی شرکت نے انڈیا میں شہ سرخیوں میں جگہ بنائی تھی۔ انڈین حکومت نے ابھی تک اس معاملے پر عوامی طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

اقوام متحدہ کے ایک عہدیدار نے بی بی سی کو ایک ای میل میں بتایا کہ ’یو ایس کے کے نمائندوں نے فروری میں جنیوا میں اقوام متحدہ کے دو عوامی اجلاسوں میں شرکت کی تھی۔‘

پہلا اجلاس فیصلہ سازی کے نظام میں خواتین کی نمائندگی پر ایک مباحثہ تھا، جس کا اہتمام 22 فروری کو خواتین کے خلاف امتیازی سلوک کے خاتمے سے متعلق کمیٹی (سی ای ڈی اے ڈبلیو) نے کیا تھا۔ یو ایس کے کے نمائندوں نے 24 فروری کو اقتصادی، سماجی اور ثقافتی حقوق کی کمیٹی (سی ای ایس سی آر) کی میزبانی میں پائیدار ترقی پر دوسری بحث میں بھی حصہ لیا۔

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر کے میڈیا افسر ویوین کووک نے کہا کہ یہ عام بات چیت کے لیے کھلے اجلاس تھے جن میں دلچسپی رکھنے والے ہر شخص کو شرکت کی اجازت ہوتی ہے۔

کووک نے کہا کہ یو ایس کے کی جانب سے سی ای ڈی اے ڈبلیو کو دی گئی تحریری درخواست کو ان کی رپورٹ میں شامل نہیں کیا جائے گا کیونکہ یہ ’عام بحث کے موضوع سے غیر متعلق ہے۔‘

انھوں نے یہ بھی کہا کہ دوسری بحث میں یو ایس کے کے نمائندے کے بیان پر غور نہیں کیا گیا کیونکہ اس کی توجہ ’اس موضوع پر مرکوز تھی۔‘

اقوام متحدہ کی ویب سائیٹ پر دوسرے سیشن کی ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جب شرکا سے سوالات طلب کیے جاتے ہیں تو ایک خاتون اپنا تعارف وجے پریا نتیانند کے طور پر کرواتی ہیں، جو ’یونائیٹڈ سٹیٹس آف کیلاسا کی مستقل سفیر‘ ہیں اور کہتی ہیں کہ وہ ’مقامی حقوق اور پائیدار ترقی‘ کے بارے میں سوال پوچھنا چاہتی ہیں۔

وہ یو ایس کے کو ’ہندوؤں کے لیے پہلی خودمختار ریاست‘ کے طور پر بیان کرتی ہیں، جسے ’ہندو مت کے سپریم پوپ‘ نتیانند نے قائم کیا تھا۔ انھوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ یو ایس کے ’پائیدار ترقی کے ساتھ کامیاب‘ رہا ہے کیونکہ اس نے اپنے تمام شہریوں کو مفت کھانا، رہائش اور طبی دیکھ بھال جیسی ضروریات فراہم کی ہیں۔

ان کا سوال یہ تھا کہ نتیانند اور کیلاسا کے لوگوں پر ’ظلم و ستم روکنے‘ کے لیے کیا اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔

مباحثے میں سوال پوچھنے والوں میں ون اوشن ہب نامی تنظیم کے ایک نمائندے اور ایسیکس یونیورسٹی کا لیکچرر شامل تھے۔

سابق انڈین سفارتکار پریتی سرن، جو سی ای ایس سی آر میں ایشیا بحرالکاہل کی نشست پر فائز ہیں، اس مباحثے کے شرکا میں شامل تھیں۔ بی بی سی نے انھیں تبصرے کے لیے ای میل کیا ہے۔

ریپ کے الزامات کا سامنا کرنے والے نتیانند 2019 میں انڈیا سے فرار ہو گئے تھے۔ اُن کی ایک خاتون شاگرد نے 2010 میں ان پر ریپ کا الزام لگایا تھا، جس کے بعد ضمانت ملنے سے پہلے ہی انھیں کچھ دیر کے لیے گرفتار کر لیا گیا تھا۔ ان پر 2018 میں عدالت میں فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

انّڈیا سے مفرور گرو نے ایک فرضی ریاست بنا رکھی ہے

انڈیا سے مفرور گرو نے ایک فرضی ریاست بنا رکھی ہے

ان کے ملک چھوڑنے سے چند دن پہلے ایک پولیس شکایت میں ان پر مغربی ریاست گجرات میں واقع اپنے آشرم میں بچوں کو اغوا کرنے اور قید کرنے کا بھی الزام لگایا گیا تھا۔

یہ واضح نہیں ہے کہ وہ انڈیا سے نکل کر کہاں فرار ہوئے تھے۔

تاہم بعدازاں اُسی سال، انھوں نے ایکواڈور کے ساحل پر ایک جزیرہ خریدنے کا دعویٰ کیا اور کیلاسا کے نام سے ایک نیا ملک قائم کیا، جس کا نام ہمالیہ کے ایک پہاڑ کے نام پر رکھا گیا ہے جسے ہندو دیوتا شیو کا مسکن سمجھا جاتا ہے۔

اس وقت ایکواڈور نے اس بات کی تردید کی تھی کہ وہ ان کے ملک میں ہیں اور کہا تھا کہ ’نتیانند کو ایکواڈور نے پناہ نہیں دی ہے اور نہ ہی ایکواڈور کی حکومت نے ان کی مدد کی ہے۔‘

نتیانند 2019 کے بعد سے عوامی منظر عام پر نہیں آئے ہیں، حالانکہ ان کے خطبات کی ویڈیوز باقاعدگی سے ان کے سوشل میڈیا چینلوں پر جاری کی جاتی ہیں۔

اخبار دی گارڈین نے گذشتہ سال اپنی ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ نتیانند کے برطانیہ کے نمائندے نے کنزرویٹو پارٹی کے دو ارکان کی دعوت پر ہاؤس آف لارڈز میں دیوالی پارٹی میں شرکت کی تھی۔

اقوام متحدہ کے اس پروگرام کی خبریں انڈین سوشل میڈیا پر اس وقت گردش کرنے لگیں جب نتیانند کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر وجے پریا نتیانند کی ایک تصویر ٹویٹ کی گئی۔

بعد ازاں ایک ٹویٹ تھریڈ سامنے آیا جس میں برطانیہ، کینیڈا اور جزائر غرب الہند سمیت دنیا کے مختلف حصوں میں یو ایس کے کے سفیروں کا تعارف کرایا گیا۔

کیلاسا کی ویب سائیٹ کے مطابق اس کی آبادی میں ’دو ارب ہندو‘ شامل ہیں۔ یہ ایک پرچم، ایک آئین، ایک مرکزی بینک، ایک پاسپورٹ اور ایک علامت کا بھی دعوی کرتی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32292 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments