’پرانی کار بیچ کر بھی نئی موٹرسائیکل خریدنے میں ناکام رہا‘: پاکستان میں بائیکس کی قیمتوں میں بار بار اضافہ کیوں ہو رہا ہے؟


موٹر سائیکل
پاکستان میں گذشتہ ایک ماہ کی دوران موٹرسائیکل کی قیمتوں میں تین بار اضافے کا اعلان کیا گیا ہے (فائل فوٹو)
پیٹرول کی قیمت میں بار بار اضافے سے پریشان افراد میں کراچی کے نوجوان محمد حیدر بھی ہیں جنھوں نے محدود امدنی میں ہر بار پیٹرول کی قیمت میں الجھنے سے بچنے کے لیے جنوری کے آخری ہفتے میں اپنی پرانی خیبر کار کو بیچ کر نئے 125 سی سی بائیک پر شفٹ ہونے کا سوچا تھا۔

چار افراد کے کنبے کے سربراہ حیدر چاہتے تھے کہ کار بیچ کر بائیک پر آنے جانے سے پیٹرول بھی بچے گا اور ٹریفک میں پھنسنے سے بھی محفوظ رہ سکیں گے۔ لیکن یکم فروری سے تین مارچ تک بائیک کی تین بار بڑھتی قیمتوں نے ان کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔

’گاڑی بہت پرانی ہونے کے باعث جنوری میں تقریبا ڈیڑھ لاکھ کی ہی بک سکی، مگر تمام رقم لے کر رواں ہفتے جب بائیک لینے گیا تو اس کی قیمت میری گاڑی کی فروخت سے حاصل ہونے والی قیمت سے بھی زیادہ نکلی۔ اب کوئی مجھے صرف یہ بتائے کہ ہم جیسے لوگ جائیں تو کہاں جائیں۔‘

پاکستان میں جب بھی پیٹرول کی قیمتیں بڑھتی ہیں تو سب سے پہلے متوسط اورکم آمدنی والے فرد کو یہ فکر کھائے جاتی ہے کہ اب محدود آمدنی میں پیٹرول کی قیمت کے ساتھ اپنے روز مرہ معمولات زندگی میں گاڑی کا پہیہ کیسے رواں دواں رکھا جائے۔

ایسے میں طالبعلموں اور نوجوانوں کے ساتھ متوسط اور کم آمدن والے افراد بھی مہنگے پیٹرول سے چھٹکارے کا حل چار پہیوں والی چھوٹی گاڑی کے استعمال کے بجائے دو پہیوں کی موٹر سائیکل کی سواری میں نظر آتا ہے۔

ایک جانب پیٹرول کی ہوش ربا قیمتوں میں جہاں کئی لوگ اب گاڑی کے بجائے موٹر سائیکل پر آنے جانے کو ترجیح دے رہے ہیں وہیں دو پہیوں کی اس سواری کی بڑھتی قیمتوں نے محدود آمدنی میں گزر بسر کرنے والوں کے ہوش اڑا کر رکھ دیے ہیں۔

آسمان کی بلندیوں کو چھوتی اس مہنگائی میں گذشتہ صرف ایک ہی ماہ کے دوران موٹر سائیکل کی قیمت میں تین مرتبہ اضافہ ہو چکا ہے اور اب کم آمدن طبقے کی معروف سواری یعنی سی ڈی 70 لگ بھگ ڈیڑھ لاکھ جبکہ 125 دو لاکھ 15 ہزار تک پہنچ چکی ہے۔

یہ قیمتیں کس قدر اور کیوں بڑھی ہیں اس پر بات آگے چل کر، یہاں پہلے جانتے ہیں کہ موٹر سائیکل کے لیے پیسے جوڑنے والے اس نئی افتاد پر کیا سوچ رہے ہیں۔

کراچی سے تعلق رکھنے والے حیدر کے پاس اب نہ گاڑی رہی نہ وہ نئی بائیک خرید سکے اور اب ان کے پاس سکینڈ ہینڈ 125 سی سی بائیک خریدنے کا آپشن ہے تاہم اُن کے مطابق اس میں ایک بار پھر درد سری کے امکانات ہیں۔

’پہلے اپنے دو بچوں کو سکول چھوڑنا ہوتا ہے اور پھر آفس جانا ہوتا ہے جو نرسری کے علاقے میں واقع ہے۔ آئے روز کے جھنجٹ سے بچنے کے لیے نئی بائیک پر منتقل ہونے کا پلان کیا تھا تاکہ مینٹینس آسان رہے۔‘

70 سی سی موٹرسائیکل کی قیمت میں ایک ماہ میں 16 ہزار روپے کا اضافہ

bike

بائیک کی قیمتوں میں اضافے کی ایک جھلک جاننے کے لیے ہم نے جائزہ لیا پاکستان میں بائیک بنانے والی مینوفیکچرنگ کمپنی اٹلس ہنڈا کے موٹر سائیکل کی قیمتوں کا جو انھوں نے اپنے صارفین کی سہولت کے لیے ویب سائٹ پر جاری کی ہوئی ہیں۔

پاکستان میں کم خرچ اور بالا نشین سمجھے جانے والی نئی ہنڈا سی ڈی 70 کی قیمت میں یکم فروری سے تین مارچ (لگ بھگ ایک ماہ) کے دوران 16 ہزار روپے کا اضافہ تین اقساط میں سامنے آیا ہے۔

ہنڈا کمپنی کی قیمتوں کے مطابق نئی سی ڈی 70 کی ٹیکس سمیت قیمت یکم فروری 2023 کو ایک لاکھ 28 ہزار روپے 900 روپے تھی تاہم 15 روز بعد ہی یہی بائیک 9 ہزار روپے اضافے کے ساتھ ایک لاکھ 37 ہزار 900 کی ہو چکی تھی۔ تاہم کمپنی کی جانب سے تین مارچ کو ایک بار پھر ان قیمتوں میں رد و بدل کیا گیا اورنیا اضافہ سات ہزار روپے کا سامنے آیا اور اب سی ڈی 70 کی موجودہ قیمت 1 لاکھ 44 ہزار 900 ہو گئی ہے۔

یاد رہے کہ نئے بائیک کی خریداری کے بعد رجسٹریشن اور سکیورٹی کے انتظامات کے پیسے اس کے علاوہ ہوتے ہیں۔

دوسری جانب پاکستان میں مڈل کلاس سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کی آئیڈیل سمجھے جانے والی سی جی 125 کی قیمتیں بھی دسترس سے باہر ہی سمجھیں۔

یکم فروری 2023 کو 125 کی قیمت بشمول ٹیکس ایک لاکھ 94 ہزار 900 روپے تھی تاہم 15 ہی روز میں پہلے اس کی قیمت میں 11 ہزار روپے کا اضافہ ہوا۔ اور اب تین مارچ کو دوبارہ اضافے کے بعد اس آئیڈیل بائیک کی قیمت دو لاکھ 14 ہزار 900 روپے ہو گئی ہے۔

محمد حیدر گاڑی بیچ کر بائیک لینے جس جمع پونجی کو لے کر پہنچے تھے نئی قیمتوں کے مطابق اب انھیں مزید 20 ہزار روپے جمع کرنے ہیں تاہم اس بات کی گارنٹی نہیں کہ جب تک وہ 20 ہزار کی رقم کا بندوبست کریں تب تک قیمتیوں میں دوبارہ اضافہ نہ ہو جائے!

ہونڈا کے علاوہ دیگر کمپنیوں جیسا کہ ’روڈ پرنس‘، ’یونائیٹڈ‘ اور دیگر معروف برانڈز کے بائیکس میں میں اسی نوعیت کا اضافہ ہوا ہے۔

موٹر سائیکل کی تیزی سے بڑھتی قیمتوں کی وجوہات کیا ہیں؟

bike

ایک ہی ماہ میں بائیک کی قیمتوں میں بار بار اضافے کی وجہ کیا ہے، یہی جاننے کے لیے ہم نے پاکستان آٹو موٹیو مینوفیکچرز ایسوسی ایشن کے عہدے دار عبدالوحید سے بات کی ہے۔

ان کے مطابق موٹر سائیکل کی قیمتیں بڑھنے کی وجوہات بھی وہی ہیں جس سے ملک کا کم و بیش ہر شعبہ متاثر ہو رہا ہے۔

’اگر ہم ہنڈا کمپنی کی ہی بات کریں تو اس کی بائیکس کی 90 فیصد سے زیادہ مینوفیکچرنگ مقامی سطح پر ہی ہو رہی ہے لیکن اس کا تقریباً تمام خام مال بیرون ملک سے امپورٹ کیا جاتا ہے اور سپلائی سائیڈ پر رکاوٹوں کا اثر موٹر سائیکل کی قیمت پر پڑ رہا ہے۔‘

ان کے مطابق ’موٹر سائیکل بنانے کے لیے جو میٹل (لوہا، المونیم وغیرہ) استعمال ہوتا ہے وہ بیرون ملک سے منگوایا جاتا ہے اور اس کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ اس کی ایک بڑی وجہ ہے۔ جبکہ بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا براہ راست اثر بھی موٹر سائیکل بنانے کی قیمت پر ہوتا ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ڈالر کی قیمت میں اضافہ اور پاکستانی روپے کی قدر میں تنزلی بھی قیمتوں میں اضافے کی بنیادی وجوہات میں شامل ہے۔

’پاکستان میں موٹر سائیکل کے مقامی طور پر بننے والے پارٹس کا خام مال بھی بیرون ملک سے منگوانا ہوتا ہے کیونکہ مقامی طور پر بننے والے پارٹس کا معیار اچھی کمپنیوں کے لیے قابل قبول نہیں ہوتا اور یہ تمام چیزیں اس سستی سمجھے جانے والی سواری کی قیمت پر اثر انداز ہو رہی ہیں۔‘

یہ بھی پڑھیے:

پاکستان میں موٹر سائیکل کی بڑھتی قیمتیں: ’غریب یا تو بچے پال لے یا سواری خرید لے‘

گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی: کیا پاکستان میں موٹر سائیکل چلانے والے گاڑی کے مالک بن پائیں گے؟

طالبات کے لیے بائیک ٹو سکول منصوبہ

عبد الوحید کے مطابق کمپنی کی جانب سے قیمتیں بڑھنے کے باعث سپلائی سائیڈ پر رکاوٹیں بھی آئیں گی اور یقینی طور پر بائیک کی ڈیمانڈ میں کمی آنے کا خدشہ بھی ہو جاتا ہے تاہم جہاں مہنگائی کی شرح 35 فیصد سے زیادہ ہو گئی، وہاں اس کے بغیر چارہ نہیں۔

مستقبل میں قیمتوں میں اضافے یا کمی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’ڈالر ایسا مارکر ہے جس سے ملک میں ہر چیز کی قیمت کو ناپا جاتا ہے۔ جب تک مہنگائی کی شرح میں خاطر خواہ کمی نہیں آتی، موٹر سائیکل کی قیمت میں کمی کا امکان نہیں۔ قیمتیں جب ہی کم ہو سکتی ہیں جب ڈالر کا بھاؤ کم ہو مگر کبھی بھی قیمتیں اس قدر کم نہیں ہوں گی جتنا کہ ان میں اضافہ ہوتا ہے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments