رومن اردو!


آج کے جدید دور میں انٹرنیٹ، سیل فون اور کمپیوٹر نے ہمیں جہاں بہت سے سہولتیں فراہم کی ہیں وہیں ہم لوگوں نے غیر محسوس طریقے سے اپنے میسیجز، سوشل میڈیا اور ای میل میں رومن اردو کا استعمال شروع کر دیا ہے۔

چونکہ کوئی زبان بھی رسم الخط کی محتاج نہیں ہوتی جس کی بہترین مثال ترکی زبان کی ہے جو بیسویں صدی کے ابتدا میں عربی رسم الخط میں لکھی جاتی تھی، کمال اتا ترک نے عربی رسم الخط کو ترک کر کے رومن حروف تہجی کو رائج کیا اور آج ترکی زبان رومن رسم الخط میں لکھی جاتی ہے۔

جہاں تک رومن اردو کا تعلق ہے یہ ایسے بھی کوئی نئی چیز نہیں ہے بلکہ اتر پردیش، مدھیا پردیش اور بہار کے کلیساؤں میں 1960 تک رومن اردو ہی استعمال ہوتی تھی جسے بعد میں انگلش اور ہندی میں تبدیل کر دیا گیا۔ دوسری طرف اپ دیکھیں ایک عام ہندوستانی نی بھی اپنے میسیجز، سوشل میڈیا اور ای میل میں رومن ہندی کا استعمال شروع کر دیا ہے چونکہ اردو اور ہندی، ہندوستانی زبان کی دو شاخیں ہیں جو عام بول چال میں ایک جیسی ہیں اور ان کے گرامر کے قواعد بھی ایک جیسے ہیں

یہ دو زبانیں اس وقت الگ ہو جاتی ہیں جب اپ ہندی میں بہت زیادہ سنسکرت کے الفاظ اور اردو میں بہت زیادہ عربی اور فارسی کے الفاظ کا استعمال شروع کر دیں۔ اس کی ایک مثال ال انڈیا ریڈیو سے ہندی میں نشر ہونے والی خبریں ہیں جو عام ہندوستانی کو بھی سمجھ نہیں اتی اس کے برعکس بولی ووڈ فلم انڈسٹری اپنی فلموں میں ہندوستانی زبان استعمال کرتی ہے جو دونوں ہندی اور اردو بولنے والوں سمجھ میں اتی ہے بقول گوپی چند نارنگ جو اردو کے بہت بڑے ادیب ہیں کہ ”جو ہندی کانوں کو بھلی لگے وہ اردو ہی ہوتی ہے“

بہرحال پاکستان اور ہندوستان میں لوگ اپنے میسیجز، سوشل میڈیا اور ای میل میں رومن اردو یا رومن ہندی استعمال کرتے ہیں جس کا ماخذ ہندوستانی زبان ہے کیا ہی اچھا ہوتا اگر اردو / ہندی کے ماہرین بیٹھ کر ایک سٹینڈرڈ رومن حرف تہجی اپنا لیں اور اردو اور ہندی کے مخصوص آوازوں کے لیے ایک جیسی تبدیلی کریں ( مثلاً ترکی زبان میں چ کی آواز کے لیے C کے اوپر ایک چھوٹا سا ڈیش لگایا جاتا ہے ) اس سٹینڈرڈ رومن رسم الخط ہونے کی وجہ سے اردو اور ہندی میں بہت کم فرق رہ جائے گا۔ رومن اردو / ہندی رسم الخط کا ایک فوری فائدہ یہ ہو گا جو نسل مغربی ممالک میں بڑی ہوئی ہے اور اردو نستعلیق اور ہندی دیوناگری رسم الخط سے ناواقفیت کی وجہ سے اردو/ ہندی ادب سے مستفید نہیں ہو سکتے ان کو دنوں ادب تک رسائی ہو جائے گی۔

اس اردو ہندی جھگڑے کی وجہ سے یہ دو زبانیں جو دراصل ہندوستانی زبان کی دو شاخیں ہیں اور دنیا کی 1/5 آبادی کی مادری بولی ہے اقوام متحدہ کی آفیشل لینگویج کا درجہ نہ پا سکی۔

لیکن ہو سکتا ہے آگے چل کر مشترکہ رسم الخط کی وجہ سے اقوام متحدہ کی آفیشل لینگویج بن جائے اور ساتھ ساتھ بھارت اور پاکستان میں اچھے ہمسائیگی اور بھائی چارے کا رشتہ استوار کر سکے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments