اسلامو فوبیا کا عالمی دن اور حقائق


اقوام متحدہ اور رکن ممالک کے زیراہتمام 15 مارچ کو اسلاموفوبیا کے خاتمہ کا عالمی دن منایا جا رہا ہے جس کا تھیم ہے ”اسلاموفوبیا کا مقابلہ“ ”COMBATING ISLAMOPHOBIA“ اس دن کی مناسبت سے گزشتہ جمعہ کے روز اقوام متحدہ میں اسلاموفوبیا کے خلاف اعلی سطح کا ایک اجلاس ہوا جس میں خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مسلمانوں کے خلاف ایک منظم انداز میں نفرت پیدا کی جا رہی ہے جس کے تحت اسلاموفوبیا کا وائرس تیزی سے پھیلایا جا رہا ہے۔

سن 2020 میں نائیجیریا اسلامی تعاون تنظیم ”او آئی سی“ کی وزراء خارجہ کونسل کے 47 ویں اجلاس میں پاکستان نے ہر سال 15 مارچ کو اسلاموفوبیا کے خاتمہ کے عالمی دن کو منانے کی قرارداد پیش کی تھی جسے منظور کر لیا گیا، مارچ سن 2022 میں اقوام متحدہ نے اسلاموفوبیا کا عالمی دن منانے کا اعلان کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ دنیا میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کو ختم کرنے کے لئے اسلاموفوبیا کا مل کر مقابلہ کیا جائے۔

کچھ عرصہ قبل ایک عالمی رپورٹ میں جب انکشاف کیا گیا کہ دنیا بھر میں نوجوانوں کی بڑی تعداد اسلامی تعلیمات سے متاثر ہو کر اسلام قبول کر رہی ہے تو مغرب خوفزدہ ہو گیا کہ اگر دنیا میں اسلام اسی تیزی کے ساتھ پھیلنے لگ گیا تو سن 2030 تک عیسائیوں اور یہودیوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر رہ جائے گی چنانچہ انھوں نے نوجوان نسل کو مذہب اسلام، اسلامی تعلیمات اور تہذیب سے دور رکھنے کے لئے لفظ ”اسلاموفوبیا“ ایجاد کیا۔ ”فوبیا“ ایک یونانی لفظ ہے جس کا مطلب ہے ”ڈر جانا“ یا خوف ”جس کے مطابق اسلاموفوبیا کا مطلب ہے کہ“ اسلام کا خوف یا ڈر ”۔

یہ لفظ اسلام سے دشمنی اور مسلمانوں کو بدنام کرنے کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ انگریزی زبان میں مستعمل یہ لفظ دنیا کی بیشتر زبانوں میں اسلام سے خوف و دہشت کے معنی میں استعمال کیا جاتا ہے۔ مسلمانوں کے خلاف اس لفظ کی ایجاد سن 1987 ء میں ہوئی۔ سن 1997 ء میں اس اصطلاح کی تعریف برطانوی رائٹر رونیمیڈ ٹروسٹ نے“ Islamophobia: A Challenge for Us All ”کے عنوان سے اپنی ایک رپورٹ میں بیان کی ہے کہ اسلامو فوبیا سے مراد اسلام سے بے پناہ خوف، ایک ایسا ڈر جو لوگوں کے دلوں میں مسلمانوں کے خلاف نفرت و عداوت کو جنم دیتا ہے۔

مغرب کے تخلیق شدہ اس ناجائز لفظ کی آڑ لے کر دنیا بھر میں مذہب اسلام کو بدنام اور مسلمانوں کے خلاف نفرت پیدا کی جا رہی ہے جس کے نتیجہ میں مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک، تشدد اور قتل کیا جا رہا ہے۔ مسلمانوں کو جسمانی و روحانی اذیت دی جا رہی ہے، کبھی گستاخانہ خاکے بنائے جاتے ہیں تو کبھی قرآن پاک کی بے حرمتی کی جاتی ہے تو کبھی مسلم عبادت گاہوں کو شہید کر دیا جاتا ہے۔ اسی اسلاموفوبیا کے نام پر انڈیا میں ریاستی سرپرستی میں اسلام مخالف سرگرمیاں بھی جاری ہیں۔

مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کا قتل عام، نسل کشی، بھارت میں بابری مسجد کو شہید کرنا، گجرات میں فسادات کے دوران مسلمانوں کا قتل عام، سن 2007 ء میں 50 سے زائد مسلمانوں کو آر ایس ایس کے بلوائیوں نے سمجھوتا ایکسپریس میں زندہ جلانا، ہندو مذہبی نعرے نہ لگانے اور گاؤ رکشا کے نا پر مسلمانوں کو ہجومی تشدد کا نشانہ بنا کر جان سے مارنا، یہ سب کچھ اسلاموفوبیا کی آڑ میں کیا جا رہا ہے۔ اسلامو فوبیا کی بنیاد پر ایودھیا میں بابری مسجد کو شہید کر کے رام جنم بھومی میں تبدیل کرنے کے بعد انتہا پسند ہندووں نے متھرا میں شاہی عیدگاہ مسجد کو کرشن جنم بھومی بنانے کی سازشیں کی گئیں۔ انڈیا اسلامو فوبیا کے نام پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلے عام خلاف ورزی کر رہا ہے۔ ایشیائی خطہ سمیت دنیا میں کہیں بھی پائیدار امن کے قیام کے لئے ضروری ہے کہ اسلاموفوبیا کا مکمل خاتمہ کیا جائے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments