اخلاقی معیار: عزت کی توقع ہم سے بھی نہ رکھیں


اگر آپ خود نماز نہیں پڑھتے اور ہر وقت لوگوں کو نماز کی تاکید کرتے ہیں۔ دوستوں کو گالم گلوچ کرنے سے منع کرنے کے لئے بڑی جاندار مثالیں اور احادیث کا سہارا لیتے ہوں لیکن ہر دو چار جملوں کے بعد آپ واہی تباہی بکتے ہوں۔ اپنے بچوں کو ہر وقت سچ بولنے کا درس دیں لیکن جب آپ موبائل پے کسی سے بات نہیں کرنا چائیں تو بجائے اگنور کرنے وہی فون اپنے بچے یا چھوٹے بھائی کو دے دیں اور ان سے کہلوا دیں کہ موبائل چارجنگ پے لگا ہے اور ابو یا بھائی باہر گئے ہوئے ہیں۔

جب آپ خود ملک کے بہترین ڈاکٹروں سے اپنا علاج معالجہ کرائیں اور لوگوں کو کلونجی، کھجور کے سفوف اور چلہ پے لگائیں۔ جب آپ لوگوں کو کہیں کہ ہمارے آقا محمد صلعم کو کدو کا سالن بہت پسند تھا لیکن میلاد النبی میں آپ مرغ مسلم اور پلاؤ بریانی سے کم پر مطمئن نہ ہوں۔ جب آپ کہیں کہ ملک میں اقلیتی برادری کو پوری مذہبی آزادی حاصل ہے جبکہ آپ بطور مسلمان اپنے علاوہ دوسرے فرقے کو کافر۔ گستاخ، بدعتی۔ مشتہر فرمائیں۔ جب آپ ریاست مدینہ کی بات کریں اور خود عدالتوں میں پیش ہی نہ ہوں۔

جب آپ ووٹ کو عزت دو کا بیانیہ بنائیں اور پھر لائن میں لگ کر حاجی صاحب کو ایکسٹینشن کے لئے خضوع خشوع سے ووٹ دیں۔ جب آپ جمہوریت کو بہترین انتقام قرار دیں اور سندھ ہاؤس میں خرید و فروخت کی منڈی لگا دیں۔ جب آپ اسلام کے کرتا دھرتا بن کر تین روپے یا پانچ روپے پٹرولیم مصنوعات کی قیمت بڑھنے پر تڑپ اٹھیں اور یہودی کارڈ کھیلنا شروع کر دیں اور اب جبکہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہوں آپ لمبی تان کے سو جائیں۔

جب آپ مسلسل ایک پوری سیریز توشہ خانہ گھڑی بیچ دی پر کر دیں لیکن جب پورا ریکارڈ توشہ خانہ پر آ جائے تو آپ بولنا گناہ کبیرہ سمجھیں اور آپ کی یہ بھی خواہش ہو کہ لوگ آپ کو غیر جانبدار سمجھیں۔ آپ خود سارا دن گھڑی چور گھڑی چور کھلیں اور خود آپ نے بھی گھڑیاں۔ گاڑیاں۔ بلکہ کھجوریں۔ صابن۔ جوس کے ڈبے۔ چادریں، پائن ایپل تک نہ چھوڑیں اور آپ کہیں کہ لوگ آپ کی بات پے ایمان کی حد تک یقین کریں۔ آپ پارلیمنٹ کے ممبر ہوں اور آپ کمیشن لے کر اپنے ترقیاتی فنڈ کسی دوسری جگہ منتقل کرا دیں۔

آپ اسمبلی ممبر ہوں اور معمولی الاؤنس کے لئے جعلی حاضریاں لگوائیں۔ عوام آپ کو ووٹ دے کر باعزت طریقے سے اسمبلی کا ممبر بنائے اور آپ پورے عرصے میں حلف اٹھانے کے ایک لفظ تک نہ بولیں اور امید رکھیں کہ عوام آپ کو دوبارہ اسمبلی کے لئے منتخب کریں۔ آپ عوام کے لئے اپنے تن کے کپڑے بیچنے کی بات کریں لیکن آپ کی کابینہ روزانہ ڈالر کے ریٹ کی طرح بڑھتی رہے اور آپ یہ امید رکھیں کہ عوام مجھے مسیحا سمجھیں۔ آپ خود کو اپوزیشن لیڈر سمجھیں اور خود حکومت کے جلسے جلوسوں کے لئے خوش آمدید کے پیغامات کے پوسٹرز کی اخیر کر دیں۔

آپ خود کو عالمی لیڈر سمجھیں اور توشہ خانہ سے سستی گھڑیاں لے کر مہنگی بیچ دیں اور خود کو ریاست مدینہ کا ٹھیکیدار سمجھیں۔ آپ واٹس ایپ پے جاری کردہ خواہشات کو خبر بنا کر پیش کریں اور اس پے تجزیہ فرمائیں اور آپ کی فرمائش ہو کہ آپ کو غیر جانبدار اور سچا صحافی مانیں۔ آپ انصاف کے معاملے میں آخری نمبرز پے ہوں اور آپ ہر دوسرے کو توہین کا نوٹس بھیج دیں کہ ہم پے تنقید کیوں کی۔ آپ خود بیٹھ کر خود کو اسلام آباد میں کوڑیوں کے بھاؤ خود کو دو دو پلاٹ الاٹ کر دیں اور پھر کہیں کوئی اس کے بارے گفتگو تک نہ کرے۔

آپ خود کو اسلام کا قلعہ کہیں اور بات آپ کی سنتا کوئی نہیں ہے۔ آپ مساجد میں جنسی زیادتیاں کریں۔ مزار قائد کے اس کمرے میں جہاں ان کی قبر ہے وہ گھنٹے کے حساب سے جوڑوں کو جنسی تسکین کے لئے کرایہ پے دیں اور نعرہ لگائیں احسان ہے تیرا احسان اے قائد۔ آپ سارے سال کا گندا دو نمبر مال رمضان میں باہر نکال کے کئی گنا زیادہ پے فروخت کرنے کے بعد 27 ویں رمضان کے عمرہ پے چلا جائیں اور آپ سمجھیں کہ آپ نے حق ادا کر دیا۔

آپ کتوں کو اپنے بیڈ روم میں سلائیں لیکن والدین کو اولڈ ہوم کو چھوڑ آئیں۔ آپ خود پسند کی شادی کریں ساری رات بہنوں کی موجودگی میں اپنی گرل فرینڈ سے گفتگو فرمائیں اور بہن کی پسند نہ پسند پوچھے بغیر اس کا رشتہ کر دیں اور امید رکھیں کہ آپ کو غیرت مند سمجھا جانے۔ آپ ٹیکس چوری کریں۔ بجلی چوری کریں۔ کرپشن کریں، جھوٹے نعرے لگائے۔ خود مذہب کے نام پے۔ ملک کے نام پے۔ اپنے آپ کو دیوتا سمجھ کے۔ ملک کا خیر خواہ سمجھ کے۔

کسی بھی اخلاقی اقدار کو پس پشت ڈال کر کامیابی کی سیڑھی پر لمبے لمبے ڈگ بھرتے جائیں اپنی نسلوں کے مستقبل کو سنوارتے جائیں اور سوال کرنے پر کہ آخر ہم عوام کیوں نہیں ترقی کر سکے یا کر نہیں سکتے بجائے تسلی بخش جواب دینے مطمئن کرنے کے۔ اللہ کی مرضی، سکون قبر میں ہے۔ ہم نہ ہوں تو تمہارے جنازے کون پڑھے گا، ہم نے ہوں تو تم راتوں کو سکون سے کیسے سو سکو گے۔ غریب کو تو خالی زمین پر بغیر پنکھے کے بھی بغیر نیند کی گولی کے بھی نیند آجاتی ہے وغیرہ وغیرہ،

آپ اپنا اخلاقی معیار پے کمپرومائز نہیں کریں یقین کریں آپ انڈیا سے جنگ ہار جائیں۔ الیکشن ہار جائیں۔ دیں کے ٹھیکیدار نہ بھی بنیں، 27 ویں رمضان کے عمرے پے بھلے نہ جائیں۔ ہم اس سے زیادہ بھی غریب ہو جائیں دکھ نہیں ہو گا
ماننی آپ نے کسی کی بھی نہیں تو یاد رکھیں پھر عزت کی توقع ہم سے بھی نہ رکھیں


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments