کرکٹ کوئی ریئیلٹی شو تو نہیں: سمیع چوہدری کا کالم


فرنچائز کرکٹ کا خاصہ ہے کہ بہت خوبصورتی سے کھیل اور کاروبار کو یکجان کر دیتی ہے۔ آئی پی ایل کی سب سے بڑی کامیابی یہی تصور ہوتی ہے کہ اس نے بالی وڈ، کرکٹ اور سٹاک مارکیٹ کو ایک لڑی میں پرو دیا ہے۔

بہرحال یہ آئی پی ایل کا ہی کرشمہ تھا کہ انڈیا سیمنٹس کے مالک نارائن سوامی سری نواسن کے ہاتھ پہلے بی سی سی آئی اور پھر آئی سی سی کی باگ ڈور لگی۔ یہیں پھر بگ تھری کا بھی ‘ظہور’ ہوا جس نے کرکٹ کی گلوبل باڈی کے ریونیو کی بانٹ ٹی وی ریٹنگز اور مارکیٹ شییر سے مشروط کر دی۔

پاکستانی مارکیٹ کا المیہ ہے کہ کچھ فیصلہ سازوں ہر صنعت میں انڈین ‘ٹچ’ کو ہی کامیابی کی کلید جان بیٹھے ہیں۔ نشاطِ ثانیہ سے گزرتی فلم انڈسٹری بھی اسی تڑکے کی خوگر ہو چکی ہے اور اب پی ایس ایل بھی اسی ڈگر پہ گامزن ہو چلی ہے۔

اگر ایک کرکٹ فرنچائز کو چلانے کے جمع خرچ پہ نظر دوڑائی جائے تو یکا یک وہ انگلش رؤسا ذہن میں آ جاتے ہیں جو برطانوی موسمِ گرما کی شامیں کرکٹ کے اولین سپرسٹار ڈبلیو جی گریس کی بلے بازی پر شرطیں باندھنے میں گزارتے اور پھر گریس بھی آؤٹ قرار دیے جانے پر امپائر سے کہا کرتے تھے کہ ‘وہ میری بیٹنگ دیکھنے آئے ہیں، آپ کی امپائرنگ نہیں’.

وکٹورین عہد کے برطانوی امرا کا نفع نقصان تو معلوم نہیں مگر موجودہ دورمیں کرکٹ فرنچائز خریدنا کبھی بھی سرمایہ دار کے لیے گھاٹے کا سودا ثابت نہیں ہوتا۔ بھلے لیگ خسارے میں جا رہی ہو، فرنچائز مالک ہشاش بشاش ہی رہتا ہے کہ اس کا کاروبار میدان میں جاری مقابلے سے نہ سہی، 22 وردیوں پہ چمکتے لوگوز سے تو چلتا ہی رہتا ہے۔

عین ممکن تھا کہ ابتدا میں بگ بیش جیسی مسابقتی کرکٹ کے نمونے پر پنپنے کی جستجو میں پی ایس ایل بھی اپنی ایک الگ شناخت پا جاتی مگر سرمایہ داروں نے عین موقع تانک کر جست لگائی اور ایک اچھی بھلی کرکٹ لیگ کو آئی پی ایل کی پیروڈی بنانے میں جُت گئے۔

پی ایس ایل کی مختصر سی تاریخ میں تاحال ہمیں دو طرح کی فرنچائزز دیکھنے کو ملی ہیں۔ دونوں کی سٹریٹیجی، سلیکشن اور پلاننگ جس طرح باہم برعکس تھی، وہی تفاوت ان کے نتائج میں بھی نظر آیا۔

محمد رضوان

جہاں فرنچائز مالکان پلیئنگ الیون سے زیادہ نمایاں ہونے کی تگ و دو میں رہے، وہاں سٹریٹیجی، پلاننگ اور سلیکشن سب یوں اتھل پتھل سا ہوا کہ کاروبار اور کرکٹ کے بیچ لکیر ہی مٹا چاہتی تھی۔ ڈیٹا سے زیادہ دھیان بصری شعبدے بازیوں میں بٹایا گیا اور نتائج بھلے ریٹنگز لاتے رہے ہوں مگر کرکٹ ہرگز خوش کُن نہیں تھی۔

مگر جہاں فرنچائزز کے بنیادی سیٹ اپ میں فیصلہ سازی کا کردار ان پڑھے لکھے ذہنوں کے سپرد کیا گیا جو دنیا بھر کی ٹی ٹونٹی کرکٹ کا ڈیٹا اپنی انگلیوں پر لیے پھرتے ہیں، وہاں کرکٹ بھی جاندار رہی اور نتائج بھی حوصلہ افزا رہے۔

یہ پی ایس ایل فائنلز میں ملتان سلطانز کی لگاتار تیسری انٹری ہے اور اس کا سہرا محمد رضوان کی قائدانہ صلاحیتوں کے ساتھ ساتھ اینڈی فلاور کی کوچنگ اور حیدر اظہر کی سٹریٹجی کو بھی جاتا ہے جن کی سٹریٹیجک مہارت کسی بحث کی محتاج نہیں۔

ٹی ٹونٹی کرکٹ اب تکنیک سے زیادہ ٹیکنالوجی کا کھیل بن چکا ہے۔ یہاں کامیابی وہیں ممکن ہے جہاں ڈیٹا کے انبار کے ساتھ ساتھ تجزیے کی بہترین صلاحیت بھی موجود ہو۔ پہلے سیزن کی ٹرافی اٹھانے والے مصباح الحق نے بھی جیت کی ساجھے داری میں ریحان الحق اور حسن چیمہ کو بھرپور سراہا تھا۔

یہ ڈیٹا ہی کا اثر تھا کہ دنیائے کرکٹ پر راج کرتے وراٹ کوہلی کی ابتدائی ریلیز شاٹ اچانک کسی روز ایک ڈیٹا اینالسٹ کی گرفت میں آ گئی اور پھر ان کی لیگ سائیڈ باندھنے کے لیے شروع کی 24 گیندیں آف سٹمپ سے 18 انچ باہر پھینکنے کی وہ تاریخی سٹریٹیجی بنی جس نے لمبے عرصے تک ان کی سینچریوں پر مہر لگائے رکھی۔

ملتان سلطانز

ایک آئی پی ایل فرنچائز اپنا سکواڈ چننے کے لیے دنیا بھر کے دو سو سے زیادہ کھلاڑیوں کی گذشتہ دو برس کی ایک ایک گیند کا حساب چھانتی ہے اور تب جا کر نیلامی کے روز بعض غیرمعروف سے چہروں کی بھی ایسی حیران کن بولیاں لگ جاتی ہیں کہ شہ سرخیاں بھی حیرت میں ڈوبی نظر آئیں۔

آئی پی ایل کی کامیاب ترین ٹیم ممبئی انڈینز کے ہاں ایک مختص ڈیٹا پرفارمنس ایپ موجود ہے جو سال بھر تمام کھلاڑیوں اور سپورٹ سٹاف کو جوڑے رکھتی ہے۔

پی ایس ایل میں اسلام آباد یونائیٹڈ اور ملتان سلطانز ہی وہ نمایاں ٹیمیں ہیں جو ڈیٹا کو بنیاد بنا کر چلتی ہیں اور ان کی کامیابیوں کا تناسب بھی ہمیشہ دیگر ٹیموں سے زیادہ رہتا ہے۔

بہرحال یہ کوئی ریسلنگ کا میچ نہیں اور نہ ہی یہ کوئی ریئیلٹی شو ہے کہ بھاری بھرکم کاسٹ اور مہنگے مہنگے میک اپ کامیابی کی دلیل بن جائیں۔

یہاں اینڈی فلاور جیسے کوچز اور حیدر اظہر جیسے فیصلہ ساز یہ ثابت کر رہے ہیں کہ ٹی ٹوئنٹی میں کامیابی کے لیے تکنیک ہی کافی نہیں، ٹیکنالوجی بھی ضروری ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32537 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments