مفت آٹا


شہباز سرکار مفت آٹے کی تقسیم کر رہی ہے آج کل سوشل میڈیا کا زمانہ ہے کوئی بھی بات کتنی ہی پوشیدہ ہو دو چار دن بعد باہر نکل آتی ہے کسی چینل پر ایک پروگرام میں ایک سابق سیاست دان جو شاید آج کل۔ کسی جماعت میں نہیں، بتا رہے تھے وہ گندم جو یوکرین سے امپورٹ کی گئی ہے جس کو۔ وہ جلانے والے تھے جو خراب اور اس میں کیڑے پیدا ہو چکے تھے وہ حکومت نے خرید لی سستے داموں۔ اس کے علاوہ دو چار اور تازہ ویڈیو ہیں جو سوشل میڈیا پر گردش میں جو حکومتی گوداموں کی گندم ہے، دونوں ہی انسانوں کے کھانے کے قابل نہیں ہیں اب یہ تو ممکن نہیں کہ اعلی قسم کی گندم مفت تقسیم کی جائے مذکورہ گندم وہی ہے جو یوکرین سے آئی ہے یا وہ ہے جو سندھ کے گوداموں میں گل سڑ گئی ہے۔

پہلی بات حکومت کو یہ خیال۔ کیوں آیا کہ آٹا مفت تقسیم جائے اور یہ خیال اس سے قبل کیوں نہیں آیا ہمارے خیال میں اس کی ایک ہی وجہ ہے ممکنہ الیکشن کی آمد جو کہ اب الیکشن کمیشن کو استعمال کر کے وقتی طور پر ٹال دیے گئے موجودہ حکومت جو ساری سابقہ اپوزیشن اور کچھ اتحادیوں کو توڑ کر بنائی گئی مفاد پرست ٹولہ ہے ان کو اپنے مفادات اور مال کی فکر ہے بھلا وہ ایسا کیوں کریں گے جن میں ان کے مفاد نہ ہوں یقیناً اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے یہ قدم اٹھایا گیا ہے جو پورا ہو ہی۔ گیا ہو گا

بات ہو رہی تھی مفت آٹے کی یہ آٹا دونوں صورتوں۔ میں قاتل ہے یہ وہ چھپکلی ہے جو حلق کے اندر نگلنے سے موت اور اگلنے سے بھی موت پہلی بات یہ انتہائی ناقص پراڈکٹ ہے جو عوام کو مفت تقسیم کی جا رہی ہے دوسری بات اس میں نیت بھی عوام کے ووٹ بینگ پر ڈاکا ڈالنا ہے یہ خیال اس پہلے کیوں نہ آیا یہ نو سر باز ٹولہ ہے اور جو سب سے زیادہ اختلاف کی بات ہے وہ یہ انہیں کسی کام کو کرنے کا سلیقہ ہی نہیں ان لوگوں کا سب سے بڑا پرابلم یہ ہے یہ عوام کو نہایت حقیر اور کم تر گردانتے ہیں عوام بھی۔

انسان ہیں۔ ہر انسان بڑا ہے یا چھوٹا اس کی بھی عزت نفس ہوتی ہے مجروح نہیں ہونی چاہیے مہنگائی اس قدر ہے لوگ اپنی غربت کے ہاتھوں مجبور ہیں کیا کریں لائن میں لگاؤ یا دھکے دلاؤ کیا کریں مفت کے چکر میں جوک در جوک آئیں گے ہمارے اندازے کے مطابق اب تک اس دھکم پیل میں سات سے آٹھ لوگ جان کی بازی ہار چکے ہیں اور کئی شدید زخمی۔ بھی۔ ہوئے اب کتنے اپنی جان سے جایں گے اللہ ہی جانے اگر ستم ظریفی کی بجائے کو احسن اور سائنٹیفک طریقہ اختیار کر لیا جاتا تو بہتر ہوتا حکومت کو اگر اتنا ہی۔ عوام کا خیال تھا تو آٹا سستا کرتے نہ کہ مفت، رمضان سے پہلے بھی۔ لوگ اتا خریدتے تھے اور رمضان۔ کے بعد بھی خریدیں گے افسوس ہے ایسی مینجمنٹ پر۔ مفت اٹے کے سٹالوں پے اس قدر رش ہے کہ اللہ۔ کی۔ پناہ

یاد رکھیے جب نیت ٹھیک نہ ہو تو اجر کہاں سے ملے گا عوام کو مہنگائی سے نجات دلانے کی ضرورت ہے نہ کہ مفت آٹے کی اللہ پاک سے دعا ہے اگر حکمرانوں کو حکومت دی ہے تو مخلص سوچ کے ساتھ عقل بھی عطا کر۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments