بپھرے ہوئے ہجوم کا صحیح راستہ کیا ہے؟


آج میڈیا میں زور و شور سے یہ بات ہو رہی ہے کہ بلوائیوں نے کور کمانڈر ہاؤسز اور جی ایچ کیو پر حملہ کیا ہے۔ وہ غدار ہیں۔ ان کو سخت سے سخت سزائیں دی جائیں۔ یہ بپھرا ہجوم جو جذباتی نوجوان نسل پر مشتمل ہے جن کو آج تک ہم نے نہ اچھی تعلیم دی ہے اور نہ اچھی تربیت کی ہے اور نہ ایک اچھا مستقبل دینے کی کوشش کی ہے۔ ہم نے 75 سالوں سے قوم کے ان نوجوانوں کو کبھی دین کو خطرے میں بتا کر سیسہ پلائی دیوار بنایا اور ان کی لاشیں گرائی تو کبھی نظام کو خطرہ میں سمجھ کر ایک بہتر مستقبل کی نوید دے کر ان کو گمراہ کیا اور کبھی ان کو جہادی بنا کر ظلم جبر کے عقوبت خانوں کی نظر کیا۔

ڈکٹیٹروں نے اپنی حکومت کو مضبوط کرنے کے لئے بھی ایک پوری نسل کے ذہنوں کو گمراہ کیا ہے۔ آج میڈیا والوں کو چاہیے کہ وہ سب سے پہلے یہ سوال پوچھیں کہ عمران پراجیکٹ کس نے بنایا؟ کس نے نوجوان نسل کے ذہن میں یہ بات بٹھائی کہ سارے سیاستدان چور ڈاکو ہیں اور اربوں کی کرپشن کر کے سارے ملک کو لوٹ بیٹھے ہیں؟ ایماندار اور صادق و امین صرف عمران خان ہے۔ عمران کو میڈیا ہاؤسز میں پاکستانی قوم کے نجات دہندہ کی طرح دکھایا گیا۔

وہ نوجوان نسل کے لئے ایک کرکٹ ہیرو ضرور تھے لیکن اس کو سیاست میں بھی ہیرو بنایا گیا۔ ایک سیٹ لینے والی پارٹی کو جتوا کر اقتدار دے دیا گیا۔ عمران پراجیکٹ جو اتنی محنت سے لانچ کیا گیا تھا جب امیدوں پہ پورا نہیں اترا تو وہ کرپٹ اور معتوب ٹھہرا۔ اس پر غداری کے چارجز لگائے گئے لیکن ایک نسل کے ذہنوں میں مسلسل یہ بات بٹھائی گئی تھی کہ زرداری اور نواز شریف کرپٹ، چور اور غدار ہیں۔ انہوں نے قوم کے پیسوں سے ایون فیلڈ اور سرے محل بنا دیے ہیں۔ پر اب وہی لوگ ایماندار اور دیانتدار بن کر ملک کی بھاگ دوڑ سنبھال رہے ہیں۔ وہی نسل اب اس بات کو ماننے کے لئے تیار نہیں ہے اور ان کو اب بھی کرپٹ اور چور ہی سمجھتی ہے۔

ہمیں اپنے مفاد کے لئے کسی کو ایمانداری اور دیانتداری کا سرٹیفکیٹ نہیں بانٹنا چاہیے بلکہ خلوص نیت سے اس ملک کے بہتر مستقبل کے لئے کام کرنا چاہیے۔ نئی نسل کی مصنوعی ذہن سازی کرنے کی بجائے ان کے لئے اور ملک کے لئے کیا اچھا ہے یہ سمجھانا چاہیے۔ اگر ہم اپنی نسلوں کی اپنے مفاد کی خاطر ذہن سازی کرتے ہیں اور غلط گائیڈنس کرتے ہیں تو بچارے معصوم لوگوں کا کیا قصور ہے؟ بلکہ قصوروار تو وہ ہیں جنہوں نے اس طرح کے بیانئے اور نفرتوں کو لوگوں کے ذہنوں میں بٹھا دیا ہے۔ سزاوار بھی وہی ہیں۔ آج یہ بپھرے ہوئے نوجوان اگر ان قومی سلامتی کی تنصیبات پر حملہ ور ہیں تو ذمہ دار وہی لوگ ہیں جنہوں نے برسوں ان کے دماغوں کو فیڈ کیا۔

آج عمران خان رہا ہو گئے۔ ان کی پارٹی کے قائدین بھی رہا ہو جائیں گے اور آرام سے یہ لوگ اعلان بھی کر دیں گے کہ ہمارا ان شر پسندوں سے کوئی تعلق نہیں۔ اب یہ بچارے نوجوان جنہوں نے جذبات میں آ کر یہ توڑ پھوڑ کی ہے سوچیں ان کے ساتھ کیا سلوک ہو گا۔ یہ نوجوان اپنی عمر کے اس سٹیج پر ہوتے ہیں کہ لیڈر کی محبت اور ملک کی محبت ان کو اندھا کر دیتی ہے۔ ایک عمر گزرنے کے بعد ان کو یہ ساری باتیں سمجھ آتی ہے کہ اس میں صرف ان کی تباہی تھی۔

اب ان نوجوانوں میں کچھ یا تو مارے جائیں گے یا ان پر کئی سالوں کے مقدمے بنیں گے۔ یہ ہمیشہ کے لئے عقوبت خانوں میں گلے سڑے رہیں گے۔ ان نوجوانوں کا مستقبل کا کیا ہو گا؟ جو کہتے ہیں ان کو سخت سزائے دی جائیں وہ غلط کہتے ہیں۔ سزائیں ان لوگوں کو دی جائیں جنہوں نے ان کو مینوپلیٹ کیا۔ عمران کو بنانے والے تو بچ رہے ہیں۔ صرف برق ایسے جوشیلے نوجوانوں پہ گر رہی ہے جن کی ذہن سازی کی گئی تھی۔

یہ نوجوان بھی ایسے ہی محب وطن ہیں جیسے دوسرے لوگ ہیں۔ اگر ملک کے لئے مشکل وقت آیا تو پھر یہی جوشیلے نوجوان سیسہ پلائی ہوئی دیوار ثابت ہوں گے ۔ ہمیں اپنے نوجوان نسل کی قدر کرنی چاہیے ان کی ذہن سازی کرنے کی بجائے ان کو صحیح راستہ دکھانا چاہیے ان کو استعمال کرنے کی بجائے ان کو شعور اور تعلیم دینی چاہیے۔ کیا لوگ اس بات ہر خوش ہوتے کہ کور کمانڈر لاہور اپنے ہی لوگوں کی لاشیں گرانے کا حکم دیتے؟ اس سے نا جانے کتنے ماؤں کی گودیں اجڑ جاتیں؟ ہمارے بچے دن میں کتنی نافرمانیاں کرتے ہیں کتنی غلطیاں کرتے ہیں ہم ان کو معاف کرتے رہتے ہیں۔ اگر کور کمانڈر ہاؤس سے کسی نے پیپسی چرائی، قورمہ چرایا یا مور اٹھایا تو کیا ہوا؟ کیا یہ چیزیں لوگوں کی جان سے زیادہ قیمتی ہیں؟

اس طرح کی نسلیں اس وقت تک سبق نہیں سیکھیں گے جب تک اس ملک کو صحیح طرح چلا کر ان کو صحیح تعلیم اور شعور نہیں دیا جاتا۔ جب تک ہم اس طرح کے اقدامات نہیں اٹھائیں گے تو ہم اپنے ہر نوجوان نئی نسل کو ایک بپھرا ہوا ہجوم ہی پائیں گے۔ میں کور کمانڈر لاہور کو داد دیتی ہوں کہ انہوں نے لاشیں گرانے کی بجائے ہجوم کو سمجھایا۔ ان حالات میں یہی طریقہ کار ہی صحیح تھا۔ ان مشتعل نوجوانوں کو معافی تلافی کر کے چھوڑ دیں اور اگر سزاء دینی ہے تو ان لوگوں کو دیں جنہوں نے پراجیکٹ بنایا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments