سینڈل کی ایڑھی پہ رکھی پارسائی


\"masoodجس معاشرے میں مزاح نہ ہو، وہ مردہ معاشرہ ہوتا ہے ، اب تو یورپ میں الگ سے کامیڈین فلمیں بنتی ہیں ورنہ پہلے دور میں ہر فلم میں ایک دو کامیڈین کردار ہوتے تھے جو کسی نہ کسی طرح کہانی کا حصہ بنے رہتے ، اسی طرح انڈین پاکستانی فلموں میں بھی ہر فلم میں ایک دو کامیڈین کردار ہوتے تھے۔ پاکستانی فلموں میں رنگیلا۔ ظریف ، منور ظریف نھنا، لہری ، نرالا، چن چن کامیڈین کاکردار ادا کرتے رہے ہیں…. اب تو پاکستان میں بہت کم فلمیں بنتی ہیں مگر جب پاکستانی فلم انڈسڑی پہ زوال نہیں آیا تھا یہاں بھی الگ سے کامیڈین فلمیں بننا شروع ہو گئی تھیں۔

پاکستانی اخبارات نے جب سنڈے ایڈیشن نکالنے شروع کیے تھے وہ خصوصی ایڈیشن میں آدھا صفحہ لطیفوں کا رکھتے تھے جس میں بہت زبردست چٹکلے پڑھنے کو ملتے تھے۔ اس کے علاوہ باقائدہ مزاحیہ رسالے بھی نکلتے تھے

پھر جب ڈائجسٹ آیا خاص طور پہ سب رنگ اور دوسرے ڈائجسٹ بھی پانچ چھ صفحے چھوڑ کر ایک صفحہ پہ ایک چوکھٹے میں لطیفہ لکھتے تھے

پاکستانی سیاست بھی لطیفوں سے بھری پڑی ہے خاص طور پہ مرحوم پیر پگارہ جی اپنی پیش گوئیوں اور جملے بازی میں بہت مشہور تھے، ، ان کی جملے بازی اور لطیفوں میں چھپی بہت بہت اہم خبریں بھی ہوتی تھیں یعنی ایمان والوں کی اس میں بہت نشانیاں ہوتیں تھیں اگر آج کے دور میں آپ مذہب پہ نظر ڈالیں تو مفتی لوگ بھی لطیفے بنانے اور سنانے میں اپنا ثانی نہیں رکھتے ان کے فتاویٰ میں ایسے ایسے لطیفے ہوتے ہیں کہ کوئی کامیڈی فلم دیکھنے کی ضرورت ہی نہیں رہتی ، ۔ اکثر تو ان کے فتوی ہنسنے ہنسانے کے لیے ہی ہوتے ہیں مگر بعض دفعہ مشکلات بھی پیدا کر دیتے ہیں۔ آپ سعودی عرب کے ایک مفتی کے اس فتوی پہ مہینوں ہنس سکتے ہیں جس نے یہ فتوی دیا تھا کہ ٹماٹر کرسچن ہے لہذا مسلمانوں کو ٹماٹر نہیں کھانا چاہیے مگر ان مفتیوں کے بعض لطیفے بہت خطر ناک ہیں خاض طور پہ عورتوں کے لیئے مثلا اس سعودی مفتی کا یہ فتوی سنیں کہ اگر خاوند بھوک سے مر رہا ہوں تو وہ اپنی بیوی کا گوشت کھا سکتا ہے یہ میں شر طیہ کہہ سکتا ہوں کہ کوئی عورت اس لطیفہ پہ ہنس نہیں سکتی ۔ انڈیا کے ایک گاو¿ںکے ایک مفتی کے فتوی نے تو انڈیا کی حکومت کو مشکل میں ڈال دیا تھا جب اس نے کہا جس جس نے دوسرے فرقے کے مولوی سے نکاح پڑھوایا ہے وہ دائرہ اسلام سے خارج ہوگئے ہیں لہذا اب وہ دوبارکلمہ پڑھیں اور دوبارہ نکاح پڑھوائیں پھر سعودی مفتی کا ایک یہ بھی فتوی آیا ہے کہ مسلمان اپنی بیویوں اور بہنوں کو ان اسلامی مجاہدین کے پاس ” جہادی نکاح “ کے لیے بھیجیں جو شام اور یمن میں اسلام کی جنگ لڑ رہے ہیں

اگر آپ سمجھتے ہیں کہ سعودی مفتی ہی لطیفہ نما فتویٰ دیتے ہیں تو یہ آپ کی بھول ہے ہمارا پاکستان بھی اس شعبے میں مالا مال ہے۔

پیچھلے دنوں مولوی حضرات کے دلچسپ موضوع یعنی ” اسلام میں عورت کا مقام“، پہ ایک کانفرنس ہوئی جس میں جامع بنوریہ کے مالک اور ملک کے ممتاز عالم ِ دین مفتی نعیم صاحب نے بھی خطاب فرمایا ۔اس خطاب میں مفتی صاحب نے ارشاد فرمایا کہ ” عورت کو اونچی ایڑھی کے سینڈل نہیں پہننا چاہیے کیونکہ ایسے سینڈل پہننا حرام ہے “۔ ٹھہریں ابھی سے ہنسنا نہ شروع کریں …. مفتی صاحب مزید فر ماتے ہیں جو عورت اونچی ایڑھی کے سینڈل پہنے گی وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ فرماتے ہیں اللہ نے عورت کو مرد کے برابر نہیں بنایا لہٰذا جو عورتیں اونچی ایڑھی کے سینڈل پہن کر اپنا قد ایک دو انچ بڑا کر کے مرد کے برابر آنے کی کو شش کرتی ہیں وہ اللہ کے کاموں میں دخل دیتی ہیں اور یہ بات ان عورتوں کو دائرہ اسلام سے خارج کر دیتی ہے اور عورت کے اس اقدام کی وجہ سے زلزے آتے ہیں۔ ہماری دادیاں نانیاں کہتی تھیں کہ ایک گائے نے زمیں کو اپنے سینگ پہ ا±ٹھا رکھا ہے اور جب گائے اپنا سینگ بدلتی ہے تو زلزلہ آتا ہے یہ تو ہمیں آج مفتی نعیم صاحب نے بتایا کہ عورت جب اونچی ایڑھی کا سینڈل پہن کر چلتی ہے تو زلزلہ آتا ہے۔ اونچی ایڑھی کے سینڈ ل پہننے کے کیا کیا نقصانات ہیں ذرا دل تھام کے اور ہنسی کو روک کے سنیں ۔ فرماتے ہیں ، جب کوئی عورتیں اونچی ایڑھی کے سینڈل پہن کر باہر نکلتی ہیں تو مٹک مٹک کے چلتی ہیں، اور ان کے خاص خاص اعضا ہلتے نظر آتے ہیں جس سے مسلمان مردوں کے وضو ٹوٹ جاتے ہیں ، اور یہ بھی فرمایا کہ اس میں بچارے مسلمان مرد کا کوئی قصور نہیں ہے یہ عورتیں بدکاری کی دعوت دے رہی ہوتی ہیں ، اس کو کہتے ہاتھ میں جوتا پکڑ کر چور چور چلانا …. وضو ٹوٹنے کی بات کرتے ہوئے انھوں نے اپنی مثال دی کہ اسلام آباد میں ایک عورت ہے …. (احتراماً محترم خاتون کا نام حذف کر دیا ہے۔ مولانا نے ایسی احتیاط سے کام لینا مناسب نہیں سمجھا تھا…. مدیر) ۔ ایک بار وہ اونچی ایڑھی کے سینڈل پہن کر جا رہی تھی کہ اسے دیکھ کر میرا وضو ٹوٹ گیا تھا ، ایک منچلے نے فیس بک پہ لکھا تھا کہ …. لوگوں کے گھر تڑ وا دیتی ہے یہ تو آج مفتی نعیم صاحب نے بتایا کہ …. لوگوں کے وضو بھی تڑوا دیتی ہے۔

اس بات پہ ذرا غور کریں کہ جن عورتوں کو مفتی صاحب کے بقول قدرت نے لمبا پیدا کیا ہے ان کے لیے کیا حکم ہے اور جن لمبی عورتوں کی شادی ٹھگنے قد کے مردوں سے ہو گئی ہے کیا ان کے نکاح ٹوٹ گئے کہ وہ عورت اپنے مرد سے اونچا قد رکھتی ہے اگر اونچے قد کی عورتیں اپنے پاو¿ں کٹوا کر اپنے مردوں سے چھوٹا ہونے کی کوشش کریں تو کیا وہ مسلمان رہیں گی یا پھر بھی وہ مردود …. دائرہ اسلام سے خارج سمجھی جائیں گی۔
اگر جان کی ایمان پاو¿ں تو عرض کروں کہ میں نے کہیں پڑھا تھا کہ مسلم تاریخ میں بعض بہت محترم خواتین اپنے مردوں سے بڑے قد کی تھیں مگر چھوڑیں اس بات کو کیونکہ میری گردن بہت کمزور ہے اور فتوی کی دھار بہت تیز….

ایک اور بات پہ غور کر لیں کہ جس پارسائی کو ہم بچانا چاہتے ہیں اور نافذ کرنا چاہتے ہیں اگر وہ عورت کے سینڈل کی ایڑھی ہی کھڑا ہے تو …. تری نازکی سے جانا کہ بندھا تھا عہد بودا ….


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
11 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments