وزیرستان: ”گانڑ خت“ روایتی لباس


خوبصورتی اور انفردیت میں بے مثال۔ شادی کے بعد دلہن کی پہچان۔ سسرال میں عورت کا گانڑھ خت پہننا، خاندان اور شوہر کی عزت سمجھی جاتی ہے۔ شادی شدہ اور غیر شادی شدہ عورتوں کے درمیان فرق بھی گانڑھ خت تھا اور ہے، کیونکہ گانڑھ خت شادی شدہ عورتیں پہنتی تھیں اگرچہ ضروری نہیں کہ غیر شادی شدہ عورتیں نہ پہنیں۔ پشتو زبان کے وزیرستانی لہجہ ”گانڑھ خت“ میں ”خت“ قمیص کو جبکہ ”گانڑ“ شاخدار کو کہتے۔ یہ وزیرستان کا سب سے مشہور اور روایتی لباس ہے۔ عام طور پر ہوتا ایسا تھا کہ جب لڑکی کی شادی ہوتی تو عین شادی کے دن دلہے کے گھر کی طرف سے بنی بنائی گانڑھ خت دلہن کو پہنائی جاتی پھر ساری زندگی گانڑ خت ان کے ساتھ رہتی۔

گانڑ خت وزیرستانی معاشرے میں اپنا وقار اور حیثیت کھو رہا ہے۔ اب خال خال دیکھنے کو مل رہا ہے۔ مگر ہر گھر میں موجود ضرور ہے۔ پختہ عمر عورتیں غم و خوشی کے وقت یا باہر کہیں پر جانا ہو پہنتی ہیں۔ پہنتے ہی عورت کے وقار اور قد میں کئی گناہ اضافہ ہوتا ہے۔ شادی شدہ عورت کو میکے یا واپس سسرال جانا ہو تو گانڑ خت پہن کے جاتی ہے۔

کسی لڑکی کی شادی ہوتی تو عین شادی سے دو تین دن پہلے دلہے کے گھر میں ان کے والدہ، بہن، رشتہ دار اور پخت عمر کے خواتین بیٹھ کے دلہن کے لئے گانڑھ خت سلواتے ہیں۔ گانڑھ خت کے لئے مختلف رنگوں کے کل چالیس گز جتنا کپڑا خریدا جاتا ہے جس میں نیلی، سبز، زرد، کالا، سفید وغیرہ رنگیں ہوتے ہیں اور سب سے زیادہ سرخ رنگ ہی ہوتا ہے۔ مختلف رنگوں سے بنے کپڑے کو ایک دوسرے سے سلوا کے ایک خاص ہئیت دی جاتی ہے جس کو مقامی زبان میں ”باندینہ“ کہا جاتا ہے۔ آج کل معمولی سا گانڑھ خت کی قیمت تقریباً ساٹھ ہزار کے لگ بھگ ہے۔

عام کپڑوں سے ماوراء گانڑھ خت پر کشیدہ کاری، رنگ سازی کی جاتی ہے۔ رنگ کو مقامی زبان میں ”راوہ“ کہتے جس میں مٹی کا تیل اور چمک بھی ڈالی جاتی ہے۔ رنگ میں ایک اور چیز بھی ڈالی جاتی ہے جس کو مقامی زبان میں ”سانزیر“ کہتے اور ان کے مکسچر سے ماہر عورتیں گانڑھ خت کے دامن پر ایک خاص ترتیب کے ساتھ لائنیں لگاتی ہیں اور دامن کو ایک اچھی قابل دید ہیئت دیتی ہے۔

گانڑھ خت سلوانا ایک عورت کے بس کی بات نہیں کیونکہ صرف سینا ہوتا تو پھر تو آسان تھا۔ کشید کاری اور رنگ سازی و غیرہ ہو کے پھر خشک ہونے تک چھوڑنا۔ پھر ہوتا یوں تھا کہ دلہے کے گھر میں ان دو تین دن چاول پک جاتے اور گندم کو نمکین پانی میں ابال کے چاول کے ساتھ مہمان، رشتہ دار اور گانڑھ خت سینے کے لئے آئی ہوئی عورتوں کو پیش کرتے۔ اتنڑھ اور گانے کا پروگرام وقتاً فوقتاً ہوتا رہتا۔

گانڑھ خت پر جتنا زیادہ پیسہ خرچ ہوتا، دلہن اتنی ہی پیاری اور خوبصورت لگتی۔ اور تو اور دلہن گانڑھ خت کے ساتھ اوپر سفید چادر اوڑھ لیتی جو عموماً ایسی ہوتی کہ دلہن قابل دید ہوتی۔ گانڑھ خت کے سامنے حصے میں بڑی سی جیب ہوتا ہے جس کو ”تپورائی“ کہتے جس میں عورتیں بعد میں ضرورت کا سامان رکھتی ہیں۔ گانڑھ خت کے سامنے گلہ سے لے کے نیچے ساڑھے ایک بالشت تک کے حصے کو ”گریون“ کہتے۔ گریون کے اوپر پٹ سن اور چھوٹے چھوٹے شیشوں سے بنے گول سا بڑا سورج مکھی نما پھول ہوتے ہیں جس کو ”زینڈائی“ کہتے لگایا جاتا ہے۔

بازوں کے اختتام پر کشید کاری اور رنگ سازی کر کے، بھاری بن جاتا ہے جس کو ”لوستنڑخولے“ کہتے اور یہ کھلے اور کشادہ ہوتے ہیں۔ خت کے دامن کو ”پسے“ کہتے جہاں پر سب سے زیادہ رنگ و روغن لگ جاتا۔ اور سب سے زیادہ محنت دامن ہی پر ہوتا ہے اور وقت بھی زیادہ لگ جاتا ہے کیونکہ پہلے رنگ روغن اور کشید کاری اور بعد میں خشک ہونے کے لئے چھوڑنا۔ مختلف کشیدوں سے بنی ”چولئی“ خت کی پشت پر لگائی جاتی۔ کندھوں پر مخصوص انداز میں دھاگوں کی کشید کاری سے بنی پھول نما کپڑا لگایا جاتا ہے جس کو ”مٹ زنڈائی“ کہتے۔ چونکہ آستین کے اختتام پر کشید کاری اور رنگ و روغن کرنے سے بھاری ہوتا ہے تو جب عورت کام کرتی ہے تو کام میں مشکلات پیدا ہوتی ہے اس کو رفع کرنے کے لئے ایک خاص قسم کی ترکیب ہوتی ہے جس کو ”لوس ویندائ“ کہتے۔

وزیرستان کا یہ نایاب روایاتی لباس اب دم توڑ رہا ہے۔ کیونکہ جدید ٹیکنالوجی اور فیشن ڈیزائننگ والے دور میں جہاں روز روز اشتہارات اور ریمپ پر واک کہ شکل میں نت نئی ڈیزائن مارکیٹ میں آتے وہاں وزیرستان گانڑھ خت اپنا مقام سکڑتا ہوا پا رہا ہے۔ مقامی لوگوں کو اپنی اسی نایاب ورثے کی حفاظت خود کرنی ہے بصورت دیگر گانڑھ خت صرف زبانی باتوں اور لکھائی تک محدود رہ جائے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments