لیڈر کا خطاب
ہم نے دیکھا ہے کہ ایک بزعم خود قوم کا لیڈر بلکہ امت مسلمہ کا زبردستی لیڈر دو تین جھنڈے لگا کر بڑے آرام و سکون سے نرم و آرام دہ کرسی پہ بیٹھ کر اپنا خطاب قوم پر مسلط کرنے کی کوششوں میں لگا ہوا ہے۔ اس کی باتیں ایک عقل مند اور صاحب شعور کے لئے پہلے بھی کسی بہت مزاحیہ لطیفے سے کم نہیں تھیں مگر اب تو یہ سلسلے وار مزاحیہ خطاب بن چکا ہے۔ وہ اپنی باتوں کو دلچسپ بنانے کی کوشش میں کسی بھی حماقت سے دریغ نہ کرتا تھا تاکہ اس کی تیار کردہ نصف دماغ نسل اور قوم اس پر زیادہ توجہ دے۔
وہ عام طور پر قوم کی حالت، مسائل، اور مستقبل کی باتیں کرتا ہے۔ مطلب یہ کہ اپنے فالوورز کو سبز باغ اور سہانے سپنے دکھاتا ہے۔ اس عظیم صاحب بصیرت و بصارت کی دور رس حکمتیں مرغیوں، کٹوں بچھڑوں، بھنگ کی کاشت سے ہوتی ہوئی پناہ گا اور لنگر خانے جیسے عظیم الشان اور فقید المثال منصوبوں پر منتج ہوتی تھیں۔ ایسے گونا گوں منصوبے بتاتے وقت وہ دوران خطاب مختلف لیڈروں کی نقل اتارنے میں بھی عار محسوس نہیں کرتا تھا۔ بے شرمی اور بے حیائی کو کسی خاطر میں نہ لانے والے اس عظیم محب وزارت عظمیٰ نے نہ جانے کتنوں کی عزتیں سر عام پامال کیں۔
جب میڈیا اور سوشل میڈیا میں ریٹنگ کم ہونے لگتی تو کوئی نہ کوئی آڈیو آ جاتی جس میں یہ عظیم روحانی پیشوا تانترا یوگا کے آسن بتاتے ہوئے نظر آتے تھے۔ اور اگر آواز سے کام نہ چلتا کھائی دیتا تو ویڈیو بھی لیک کروا دیتے تاکہ یوگا کے متوالے کسی آسن سے محروم نہ رہ جائیں۔ اس کی خوبیاں کہاں کہاں تلاش کریں بین الاقوامی جغرافیہ بھی بدلنے کی سعی بھی فرما چکے ہیں لیکن نا ہنجار جاپان اور جرمنی نکلے جنہوں نے اپنی سرحدیں ایک دوسرے سے الگ کر لیں۔
اور تو اور پوری دنیا کے سائنس دانوں کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا اور ایسی تھیوری پیش کی کہ جس کا جواب بارہ ملکوں کے سائنسدانوں کی فوج بھی دینے سے قاصر ہے۔ موصوف کی بارہ موسموں والی سائنس کا ابھی تک توڑ نہیں مل سکا۔ صاحب ریاضی کے علوم میں بھی نہایت مذموم مہارت رکھتے ہیں۔ گنتی پڑھنے کے کئی نئے طریقوں کی داغ بیل ڈال چکے ہیں۔ یہ ویسے تو اپنے اندھے فالورز کی جانب سے عالم اسلام کے جید رہنما گردانے جاتے ہیں مگر اس کی طرف داری عالم اسلام کے دشمن نمبر ایک اسرائیل کی طرف سے کی جاتی ہیں۔
کیونکہ حضرت کا طریقہ واردات انہی کے ساتھ ملتا ہے شاید وہیں سے ہی یہ نسخہ تیار ہو کر آیا ہے کہ جو ظلم کرنا ہو اسی کا الزام اپنے مخالف پر زور شور سے لگانا شروع کر دو اور اتنا شور مچاؤ کہ تمہارا ظلم تمہارے شور میں دب جائے اور مخالف دفاعی پوزیشن پر ہی رہے۔ اس عظیم رہنما کو ہم نے بھی فالو کرنے کی کوشش کی مگر ناکام رہے۔ ہم نے اس وقت ان کی پیروی سے کنارہ کشی اختیار کر لی جب انہوں نے اسرائیل کی طرح یو ٹرن کو اپنا فلسفہ خودی قرار دیا۔
نہ صرف ایسا کہا بلکہ عملی طور پر ثابت بھی کر دکھایا۔ اپنی حکومت گرنے کے بارے میں حضرت نے کوئی ایسا شعبہ اور ملک نہیں چھوڑا جس پر الزام نہ لگایا ہو۔ کبھی میر صادق اور جعفر کو بیچ میں لے آئے کبھی سائفر کا پرزہ لہرا دیا اور امریکہ بہادر کو مورد الزام ٹھہرایا اور ساتھ ہی وہاں دو لابنگ کمپنیوں کی خدمات بھی لے ڈالیں۔ غیر ملکی سازش سے لے کر اپنے قریبی ساتھیوں تک الزام لگانے کے بعد بھی چین سے نہیں بیٹھ رہے بلکہ ملزم کی تلاش جاری ہے کہ جس پر روز نیا الزام لگایا جا سکے۔
یہ روحانی شخصیت کے مرید اپنے مارے جانے کا کشف بھی کئی زاویوں سے پا چکے ہیں۔ کبھی انہیں اطلاع دی جاتی ہے کہ وزیر داخلہ انہیں قتل کروانا چاہتے ہیں، کبھی پانچ پولیس والے کبھی ایک پارٹی کے رہنما پر الزام عائد کر دیتے ہیں۔ اتنے لوگوں پر اپنے قتل کی ذمہ داری ڈال کر بھی مطمئن نہیں بلکہ کسی قاتل کی تلاش میں اب بھی لگے ہوئے ہیں۔ آپ کی سب سے بڑی خوبی خود کشی نہ کرنا ہے کہ آپ نے بہت سارے مواقع پر ببانگ دہل فرمایا کہ میں خودکشی کو ایسا کرنے سے بہتر سمجھتا ہوں مگر جب وہی کام اسی کی حکومت میں کیا گیا میرا مطلب آئی ایم ایف کے قرضے والی بات سے ہے تو اسے اپنی بہت بڑی کامیابی بنا کر پیش کیا۔
اور اپنے وزیروں مشیروں کے ذریعے پوری کوشش کروائی خطوط لکھوائے کہ پاکستان کو آئی ایم ایف قرضہ نہ دے، مگر جب حکومت نے اس میں کامیابی حاصل کر لی تو سب اپنے کھاتے میں ڈال لیا۔ آپ کی ایسی بہت سی عجیب و غریب فریب زدگیاں ہیں جن میں ایک خاص قوم آئی ہوئی ہے اور اس کا اس کے فریب سے نکلنا مشکل ہی نہیں نہ ممکن ہے۔ وہ اسی قوم سے ہمیشہ خطاب کرنے میں سرگرداں ہیں تاکہ اس خالی دماغ جسے یہ قوم عالی ہی سمجھے گی کو اسی گمراہی کے اندھیرے میں رکھ سکیں اور اپنے حق میں موم بتیاں روشن کروا سکیں۔
- فلسطین پر قبضہ۔ پہلا قدم - 24/09/2024
- مقتدر اشرافیہ: آپ پر عوام بھی قربان - 01/07/2024
- خاص قوم اور خاص نسل - 05/06/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).