اشعر نجمی کا ناول ’جوکر‘: کردار نگاری کی بہترین مثال
اشعر نجمی نے تینوں ناول احساس موضوعات پر تحریر کیے ہیں۔ ہم انہیں ذاتی طور پر نہیں جانتے اور تینوں ناول کے مطالعہ کے بعد بھی ہم اُن کی ذات سے متعلق کوئی رائے قائم کرنے یا فیصلہ صادر کرنے کے مجاز نہ ہیں۔ ہم تو صرف اُن کے کام پر بات کریں گے جو بہرحال ایک ماہر لکھاری کی تخلیقات ہیں۔
ناول کا اسلوب مزاح سے بھرپور ہے، جب کہ پلاٹ ایک ایسی خفیہ سرگرمی کے متعلق ہے جس میں شادی شدہ جوڑےجنسی آسودگی کے بے لگام گھوڑے پر سوار ہو کر پارٹنرز کا عارضی تبادلہ کرتے ہیں۔ناول کی کہانی ایک سیدھے سادھے ریلوے کے سرکاری ملازم کے بارے ہے جو اپنی محرومیوں سے چھٹکارہ پانے کی خاطر ایسے اقدامات اٹھاتا ہے جو اُلٹا اس کےہی گلے پڑ جاتے ہیں۔
کیشپ اس ناول کا مرکزی کردار ہے۔ پیشے کے لحاظ سے وہ ایک ریلوے انجینئر ہے جس کی زندگی ایک دائرے میں گھومتی ہے۔ وہ اپنے کام سے کام رکھنے اور ڈسپلن میں رہنے والا افسر ہے۔جب اُس کا تبادلہ ممبئی کر دیا جاتا ہے تو الوداعی پارٹی میں اُس پر ایسا بہت کچھ منکشف ہوتا ہے جو اُسے سوچنے اور زندگی کو نئی ڈگر میں ڈالنے پر مجبور کر دیتا ہے۔ وہ نئے شہر پہنچ کر اپنی شخصیت کا ازسرنو جائزہ لیتا ہے اور اس میں اہم بدلاو لانے کا فیصلہ کرتا ہے۔
ناول کا تیسرا اہم کردار بھٹ صاحب ہیں۔وہ ریلوے کالونی کے مینجر ہیں اور مذہبی شخصیت کے مالک ہے۔ بنیادی طور پر یہ کہانی کا مزاحیہ ترین کردار ہے۔ مزاحیہ اس انداز سے کہ وہ اپنی طرف سے جو کام انجام دینے کی کوشش کرتے ہیں وہ سنجیدہ اور دوسروں کی بھلائی کی خاطر ہیں مگر ان سے لاشعوری طور پر ایسا ماحول ترتیب پا جاتا ہے کہ قاری کو ہنسنے کا سامان مہیا ہو جاتا ہے اور کہانی دل چسپ ہوتی چلی جاتی ہے۔
ناول کا چوتھا اہم کردار جوہر کی بیوی میرو ہے۔ لیکن یہ رشتہ بھی جعلی ہے۔ حقیقت میں وہ ایک پیشہ ور عورت ہے اور ہفتے کے پانچ دن ریلوے پر سفر کرتے ہوئے دھندہ کرتی ہے اور ہفتے کے آخری دو دن ممبئی لوٹ آتی ہے جہاں اس کی بیٹی اسکول میں داخل ہے۔ ان دو دنوں میں وہ اپنی بیٹی سمیت دیرینہ دوست جوہر کے گھر رہتی ہے اور اس کی بیوی ہونے کا ناٹک کرتی ہے۔ اس طرح جوہر کی ضروریات بھی پوری ہو جاتی ہیں اور اُن ماں بیٹیوں کو بھی سر چھپانے کی جگہ مل جاتی ہے۔
ناول کا پانچواں اہم کردار کیشپ کی بیوی سُمن ہے۔ وہ سیدھی سادھی ایک گھریلو خاتون ہے مگر کیشپ اس کے مکمل قابو میں ہے۔ممبئ پہنچ کر کیشپ نے اپنی شخصیت میں جو تبدیلیاں کی ہیں وہ اُن کی وجہ سے خاصی پریشان ہے اور یہاں تک سوچنے لگتی ہے کہ شاید کیشپ پر کسی نے جادو ٹونہ کر دیا ہے۔
اشعر نجمی کا ‘جوکر’ سیدھا سادھا سا عام انسان ہے جو دوڑ میں پیچھے ہے مگر وہ سینے میں اپنی محرومیوں کو ختم کرنے کی خواہش ضرور پالتا ہے۔ وہ چال بدل کر چالاک بننے کی کوشش میں ہے، مگر آ بیل مجھے مار کی سی کیفیت سے دوچار ہے۔ پھر انجام دیکھیے، ایک کھائے ملیدا، ایک کھائے بھس۔
اشعر نجمی کی نثر جزیات نگاری اور جمالیات سے بھرپور ہے۔انہوں نے کردار نگاری پر خاصی توجہ مرکوز کی ہے اور مکالمہ نگاری بھی اُن کا خاصہ ہے۔ انہوں نے ممبئی کے لہجے کو بھی ملحوظ خاطر رکھا ہے۔وہ مکالموں میں انگریزی کا بے دریغ استعمال کرتے ہوئے بھی نظر آتے ہیں اور موقعہ کی مناسبت سے انجینئرنگ اصطلاحات کو بھی بھرتا ہے۔بعض حلقے اُن کے موضوع پر اعتراض اُٹھا سکتے ہیں مگر فنی لحاظ سے یہ ناول قابل تعریف ہے اور اسے سراہا جانا چاہیے۔
- سنہری آنکھوں والی لڑکی: بالزاک کا ہم جنس پرستی پر لکھا جانے والا حیرت انگریز ناول - 09/10/2024
- بالزاک کا ناول یویجن گرینڈ - 29/09/2024
- قصہ سات نسلوں کا: تنہائی کے سو برس - 25/07/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).