وجاہت مسعود اور ڈاکٹر خالد سہیل کو کوئی لڑکی نہیں لفٹاتی
پس ثابت ہوا کہ ڈاکٹر خالد سہیل اور وجاہت مسعود کو کوئی لڑکی نہیں لفٹاتی۔ اس لیے ان دونوں نے ایک دوسرے کو ہی خط لکھنے شروع کر دیے ہیں اور وہ بھی سر عام، قہر خدا کا ۔ مجھے شک ہے کہ یہ سٹھیا گئے ہیں۔ اور ان خطوط سے بھی یہی معلوم ہوتا ہے۔ سب لوگ محتاط رہیں، خاص طور پر نوجوان ان سے دور رہیں۔ یہ دونوں سٹھیائے ہوئے بزرگ آپ کی ذہنی صحت کو خراب کرنے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں۔ خبردار کمپنی یعنی کہ ”ہم سب“ ، انٹرنیٹ اور تنویر جہاں کسی حادثے کی ذمہ داری نہیں لیں گے۔ یہ وارننگ خاص طور پر ان متاثرہ لوگوں کے اصرار پر جاری کی جا رہی ہے جو زندگی کے کسی موڑ پر ان دونوں میں سے کسی ایک کے ہتھے چڑھ گئے تھے اور پھر زندگی بھر کا سکون گنوا بیٹھے۔ سکون میں وہی لوگ ہیں جو ان دونوں کی تحریر دیکھ کر ہی منہ موڑ لیتے ہیں اور ورد کرنے لگتے ہیں کہ میرے لیے تو بس مطالعہ پاکستان ہی کافی ہے۔
میں نے "ہم سب” پر شائع شدہ ایک دوسرے کو لکھے گئے ان کے ذاتی خطوط چوری چوری پڑھ لیے ہیں۔ ان میں یہ دونوں ایک دوسرے پر بازی لے جانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ابھی تک کا مقابلہ بہرحال وجاہت مسعود جیت گئے ہیں۔ انہوں نے ساڑھے انیس انسانوں کی خود کشی کا ذکر کیا ہے جس میں انیس عورتیں اور ایک مرد ہے۔ جب کہ ڈاکٹر خالد سہیل ابھی تک صرف سترہ عورتوں کی خود کشی کا ذکر کر پائے ہیں۔ تا حال مقابلہ جاری ہے۔ ڈاکٹر خالد سہیل کا اگلا خط کچھ لیٹ ہے وہ یقیناً انتظار کر رہے ہوں گے کہ کچھ اور عورتوں کی خود کشی کی خبریں آ جائیں تاکہ وہ انہیں خط میں شامل کر کے اس دوڑ میں وجاہت مسعود کو چاروں شانے چت کر سکیں۔ اگر آپ کی سوئی ساڑھے انیس پر اٹک گئی ہے تو وضاحت کیے دیتا ہوں۔ خط میں واضح نظر آ رہا ہے کہ مرد کی خود کشی کی اہمیت عورت کی خود کشی سے بہت کم ہے اس لیے اسے آدھا گنا جائے گا۔ چلو عورتوں کو مردوں پر کہیں تو سبقت حاصل ہوئی۔
عورتوں کی خود کشی کے مقابلے کے بعد اگلے خطوط میں مقابلہ ذہنی امراض کا ہو گا۔ یہ مقابلہ اور بھی سخت رہے گا۔ کیونکہ ڈاکٹر خالد سہیل کا پیٹ کچھ گوروں اور زیادہ تر رنگین لوگوں کے دماغی خلل کی کہانیوں سے بھرا پڑا ہے۔ میں نے ان کے دماغ کی بجائے پیٹ کے بھرے ہونے کا ذکر بہت اہم معلومات کی بنیاد پر کیا ہے۔ راز داری کی شرط پر بتائے دیتا ہوں کہ ان کا دماغ اس بری طرح گھس چکا ہے کہ اب اس کے بدلے تو کوئی چار آنے بھی مشکل ہی دے گا۔ ذہنی خلل کے مقابلے میں بھی وجاہت مسعود کسی طور ہتھیار نہیں ڈالیں گے۔ وہ اس سلسلے میں اپنے اندر کھڑے کیے گئے ہسپتال پر انحصار کریں گے۔ ذاتی تجربے کی طاقت اور اہمیت سے بھلا کون واقف نہیں۔ اسی لیے تو کہہ رہا ہوں کہ مقابلہ بہت سخت ہو گا۔
ذہنی امراض کے بعد کون سے خاص مرض پر مقابلہ ہو گا؟ اس راز کو راز ہی رہنے دیں جب تک وہ دونوں حضرات خود اس کا اعتراف نہ کر لیں۔
دو مردوں کے درمیان خفیہ خطوط کے اس سلسلے میں پیدا ہونے والے شکوک و شبہات اپنی جگہ قائم ہیں۔ عوام کا پر زور اصرار ہے کہ ڈاکٹر خالد سہیل اور وجاہت مسعود عوام کے اس سوال کا جواب دیں۔ جب تک اس سوال کا جواب نہیں آتا تب تک عوام کو یہ سوچنے کا پورا حق ہے کہ پہلے یہ دونوں لوگ درویشی کا روپ دھار کے نوجوانوں کو خراب کر رہے تھے اور اب حکمت (احتیاطاً دانشمندی پڑھا جائے) کا روپ دھار کر بوڑھوں کو بھی خراب کرنا شروع کر دیا ہے۔
- ذاکر نائیک کا دورہ پاکستان اور پبلک پراپرٹی عورتیں - 07/10/2024
- شہباز شریف سے جلنے اور نہ جلنے والوں کا منہ کالا - 15/09/2024
- وجاہت مسعود اور ڈاکٹر خالد سہیل کو کوئی لڑکی نہیں لفٹاتی - 12/08/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).