شاباش استاد رمضان ملک پاکستانی


بیرون ملک پاکستانی ہمارے ملک کا وہ سرمایہ ہیں جن کے باعث نا صرف ملک کی معیشت پھلتی پھولتی ہے بلکہ ان کی محنت، ہمت اور ہنر مندی کی بدولت ہر شعبہ زندگی میں پاکستان کی عزت اور اہمیت میں اضافہ ہوتا ہے۔ پاکستان کی کل آبادی میں سے تقریباً نوے لاکھ پاکستانی دنیا کے ایک سو پندرہ ممالک میں مقیم ہیں۔ جن میں سے اکثریت مشرق و سطیٰ میں ہے۔ ان میں سے بڑی تعداد سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں کام کرتی ہے اور وہاں کی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ جہاں اوورسیز پاکستانیوں کے کارنامے دنیا بھر میں عزت کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں وہیں ان کا بھیجا ہوا زر مبادلہ ہماری معیشت کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں ہے۔ یہ اوورسیز دنیا بھر میں پاکستان کے سفیر سمجھے جاتے ہیں۔ دنیا بھر میں ان کے ہر شعبہ زندگی میں کارناموں سے ہمیشہ پاکستان کا نام روشن ہوتا رہا ہے۔

آج کل سعودی عرب میں پرانے جہازوں کی جدہ سے ریاض منتقلی پوری دنیا اور خصوصی طور پر سعودی لوگوں کی توجہ اور دلچسپی کا محور بن گئی۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز اور غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق تین پرانے بوئنگ ہوائی جہاز جدہ سے ریاض بذریعہ سڑک منتقل کرنے کا عالمی ریکارڈ بھی قائم کر دیا گیا ہے۔ ان طیاروں کا بذریعہ ٹرک جدہ سے ایک ہزار کلو میٹر کا طویل اور سست رفتار سفر بارہ دنوں میں طے کیا گیا۔ اس دوران یہ طیارے سعودی عرب کے جس جس علاقے سے گزرے وہاں کے لوگوں نے ان طیاروں کا والہانہ استقبال کیا۔ اس موقع پر شہریوں کی بڑی تعداد نے خوشی کے عالم میں قومی پرچم اٹھائے قہوے اور روایتی رقص کے ساتھ ان طیاروں اور ان کے ڈرائیوروں کا شاندار خیر مقدم کیا اور ان کے لیے دعوت کا بھی انتظام کیا۔ رپور ٹس کے مطابق یہ پرانے طیارے ایک شراکت داری کے معاہدے کے تحت ایک لاکھ چالیس ہزار مربع میٹر پر بنائے گئے ریاض سیزن 2024ٗ کے بلیوارڈ رن وے کے نئے ایڈیشن میں استعمال ہوں گے۔ ان جہازوں میں دکانیں، ریسٹورنٹ اور کافی شاپس بنائی جائیں گی۔

سوشل میڈیا کے مطابق تینوں جہازوں کی بھاری بھر کم باڈی یا ڈھانچے کو ٹرک گاڑیوں کے ٹریلرز پر کرین کیا گیا اور پھر کمال مہارت سے سڑکوں کے ذریعے بحفاظت براستہ قصیم ریاض تک پہنچا دیا گیا۔ ایک اطلاع اور خبر کے مطابق سعودی انٹرٹینمنٹ اتھارٹی کے سربراہ کا ان جہازوں کی منتقلی کے دوران بنائی جانے والی بہترین تصاویر اور وڈیو پر قیمتی گاڑیاں انعام دینے کا بھی اعلان سامنے آیا ہے۔ ترکی آل الشیخ کی جانب سے بہترین تصاویر اور وڈیو پر بیس قیمتی گاڑیاں انعام میں رکھی گئی ہیں۔ جن میں سے سات گاڑیاں جیتنے والوں کو دینے کا اعلان بھی کیا جا چکا ہے۔ اس لیے سوشل میڈیا پر تصاویر اور وڈیوز کی بھر مار دیکھنے میں آ رہی ہے۔ جن میں سخت سیکورٹی کے تحت ہونے والے اس پیچیدہ اور مشکل آپریشن کو دکھایا گیا ہے۔ ان ویڈیوز اور تصاویر میں ان جہازوں کو صحراؤں اور پہاڑوں کے درمیان سے گزرتے اور چوک چوراہوں کو عبور کرنے کی مہارت کو دکھایا گیا ہے۔ ان طیاروں کے سائز اور وزن کی وجہ سے اس آپریشن کو بڑے چیلنج کا سامنا تھا۔ ایسی نقل و حمل کو سعودی عرب میں اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ تصور کیا جاتا ہے۔ سیاحتی لحاظ سے یہ بلیوارڈ رن وے ایک انقلابی قدم قرار دیا جا رہا ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ ریاض سیزن دنیا کے سب سے بڑے سرمائی تفریحی پروگراموں میں سے ایک ہے جہاں خصوصی ریسٹورنٹس کے توسط سے دنیا بھر کے انواع اقسام کے کھانوں سمیت لاتعداد دلچسپ اور حیرت ناک چیزیں پیش کی جاتی ہیں۔ یہ سیزن سعودی عرب کے نجدی ورثے سے لے کر اس کی موجودہ ترقی تک کے سفر کا احاطہ کرتا ہے۔ ان طیاروں کو ریاض سیزن میں شامل کر کے سیاحوں کو ایک نئی منفرد اور دلچسپ تجرباتی سہولت فراہم کی جائے گی۔ جس میں لوگ طیاروں کے اندر کھانے اور تفریحی سرگرمیوں سے لطف اندوز ہو سکیں گے۔ اس آپریشن کی وجہ سے سعودی عرب پوری دنیا کی توجہ کا مرکز بن چکا ہے۔ سعودی عرب کے باشندوں نے اس یادگار سفر کو بہت انجوائے کیا ہے بلکہ اسے ایک جشن کی شکل دے دی ہے۔ یہاں تک کہ ایک وڈیو میں ایک معذور کو دکھایا گیا ہے جو وہیل چیئر پر بیٹھ کر اس عجیب و غریب سفر کو دیکھ رہا ہے اور دیکھتے دیکھتے وہیل چیئر سے گر پڑتا ہے۔ لوگ سوٹ کیس لے کر بھاگتے دکھائی دیتے ہیں۔ کچھ لوگ روایتی عربی رقص تلوار کے ساتھ کرتے نظر آتے ہیں۔ پورے ملک میں اس کامیاب آپریشن پر جشن کا سماں دیکھنے میں آ رہا ہے۔

اس اہم اور خطرناک آپریشن کے لیے خصوصی اور تجربہ کار، ذمہ دار اور ماہر ڈرائیورز کی ٹیم درکار تھی۔ دنیا کی اس طرح کے کام کرنے والی سب کمپنیوں نے یہ ذمہ داری لینے سے انکار کر دیا تو متعلقہ کمپنی نے اس مشن کے لیے دنیا بھر میں سے پاکستانی ڈرائیورز کو یہ ٹاسک سونپنے کا فیصلہ کیا جو پاکستان اور پاکستانیوں کے لیے اعزاز اور باعث فخر ہے۔ بے شک پاکستانی محنت کش اور ہنر مند دنیا بھر میں اپنی مہارت اور محنت کی وجہ سے منفرد اور مثالی سمجھے جاتے ہیں۔ اس مشن کی تکمیل پر پاکستانی ڈرائیورز کو حکومت اور عوام کی جانب سے بے مثال خراج تحسین پیش کیا جا رہا ہے۔ یقیناً انہوں نے دنیا بھر میں اپنی مہارت اور ہمت کے باعث پاکستان اور پاکستانیوں کا نام روشن کر دیا ہے۔ ویڈیوز اور تصاویر میں ان بہادر ڈرائیورز کی مہارت اور ذمہ دارانہ ڈرائیونگ کو عوام کی جانب سے سراہا جا رہا ہے۔ شاباش پاکستانیو! اللہ تمہیں ایسی ہی کامیابیاں اور کامرانیاں عطا فرمائے آمین۔

یہ پورا مشن ایک پاکستانی استاد رمضان ملک اور اس کی ٹیم کے سپرد کیا گیا تھا۔ جو انہوں نے بڑی ذمہ داری اور جانفشانی سے خوب نبھایا اور پوری دنیا کو بتا دیا کہ پاکستانی کچھ بھی کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ آج پورا سعودی عرب استاد رمضان ملک اور اس کی کمپنی پر تعریف اور انعامات کی بارش کر رہا ہے۔ اس مشن کو ایک جانب تو سعودی عرب کی بڑی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے تو دوسری جانب پورے سعودی باشندے پاکستانی ڈرائیورز کی تعریف کرتے نظر آرہے ہیں۔ بے شک پاکستانی ورکرز سعودی عرب سے محبت کرتے ہیں اور اس مشن کی کامیابی سے سعودی عرب میں پاکستانیوں کا اعتماد اور احترام مزید بڑھے گا۔ ان پاکستانیوں کے کارنامے کو یقیناً پاکستان کی صوبائی اور وفاقی حکومتوں کی جانب سے بھی ان کی بہادری اور ہمت کو ضرور سراہا جائے گا۔ بلکہ ان قومی ہیروز کو ایوارڈز دے کر ان کی حوصلہ افزائی کی جائے گی انشا اللہ! پاکستانی قوم ان کی اس شاندار کارکردگی پر انہیں شاباش اور خراج تحسین پیش کرتی ہے۔ تم نے اور تمہاری ٹیم نے اپنی قوم اور ملک کا سر فخر سے بلند کر دیا ہے۔

میرے ایک دوست نے اس واقعہ کی تصاویر اور ویڈیوز کے بارے میں کچھ مختلف تجزیہ بھی کیا ہے وہ کہتے ہیں کہ وقت ایک سا نہیں رہتا یہی طیارے کسی زمانے میں آسمان کی بلندیوں پر پرواز کر رہے ہوتے تھے۔ آج زمین پر دوسری گاڑیوں اور ٹرکوں کے محتاج دکھائی دے رہے ہیں۔ بے شک ہم سب انسانوں کے لیے اس سے سبق سیکھنا بھی ضروری ہے۔ کل تک فضاؤں کو چیر نے والے جہاز آج زمین پر رینگتے دکھائی دیتے ہیں۔ یہ یقیناً دنیا کا ایک انوکھا واقعہ ضرور ہے مگر ہم سب کے لیے سوچ کا مقام بھی ضرور ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments