کمی پوری ہوتی ہے نہ محبت
سارنگ کی زندگی دو چیزوں سے مزین ہے ایک ہے ”کمی“ اور دوسری ”خواہش“ ۔ دونوں کو کم کرنے کی کوشش میں روز نیا بڑھاوا ملتا ہے اور سارنگ اپنی زندگی کے دن پورے کرتا جا رہا ہے۔
ہوش و حواس کے ابتدائی دنوں سے ہی سارنگ نے محسوس کرنا شروع کر دیا تھا کہ جو کچھ ہے یا ہو رہا ہے وہ سب ٹھیک نہیں۔ اس میں گھوٹالہ اور ملاوٹ ہے اور نہ ہی وہ قدرتی ہے۔ وہ تو صرف دکھاوا ہے۔ دکھاوا کیوں کیا جاتا ہے۔ یہ ایک بنیادی سوال سارنگ کے ذہن میں موجود تھا اور وہ اس سوال پر نازاں بھی تھا اور شرمندہ بھی۔ کیونکہ اسے پتا تھا زندگی میں دو چیزوں کی کمی انسان کو بہت اذیت پہنچاتی ہے ایک رات کی نیند جو اگر پوری نہ ہو تو چہرہ بگڑ جا تا ہے اور دوسرا من پسند شخص اگر میسر نہ ہو تو زندگی بگڑ جاتی ہے۔
سارنگ کے لیے فیصلہ کرنا مشکل تھا کہ اسے کس چیز کی کمی تھی۔ نیند اسے خوب آتی تھی اور پسند کوئی تھا نہیں لیکن اس کے باوجود اس کی زندگی کی ڈگر صحیح نہیں تھی۔ وہ زندگی کو کوستا رہتا تھا پتا نہیں کیوں؟ کسی غیر علانیہ محبت کا شکار لگتا تھا۔ کسی نامعلوم کی محبت میں گرفتار لگتا تھا اور یہ بہت بڑا مسئلہ تھا کہ وہ بیک وقت دو سفروں کا مسافر بن گیا تھا۔ اور منزل کسی کی بھی معلوم نہ تھی۔ یہ نامعلوم سے نامعلوم تعلق سہانا بھی تھا اور تکلیف دہ بھی۔ مگر پتا نہیں سارنگ نے کیوں ٹھان لی تھی کہ وہ یہ سفر طے کر کے ہی رہے گا۔
اس سفر بے لذت کے اثرات اس کی شخصیت پر نمایاں تھے۔ وہ اپنے تمام ادوار کھوتا جا رہا تھا۔ بچپن، سکول، دوست، تعلیم وغیرہ کی محبت تو وہ پہلے ہی کھو چکا تھا اب اپنا لڑکپن اور چڑھتی جوانی کو نامعلوم کی نظر کرنے پر تلا ہوا تھا۔ وہ ہر وقت اسی میں گم سم رہتا تھا۔ عملی طور پر سارنگ آدم بیزار لگتا تھا مگر نظریاتی طور پر وہ کسی خاص اور نامعلوم کی مضبوط گرفت کا شکار تھا۔ وہ کم گو ہونے کے ساتھ ساتھ لوگوں سے کنارہ بھی کرتا تھا۔ لوگوں سے کنارہ کرنے کی اور بھی کئی وجوہات تھیں جیسا کہ اپنے کام میں مگن رہنا، ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا، برائیوں سے بچنا، مگر نامعلوم کی طلب سب سے اہم تھی۔
سارنگ تمام عصری لغویات اور فضولیات سے کوسوں دور تھا۔ یہ دوری مثبت تھی یا منفی یہ تو پتا نہیں لیکن یہ دوری تنہائی کا سبب تھی۔ تنہا انسان اکثر نامکمل ہوتا ہے۔ ہر انسان کو اپنی تکمیل کے مراحل پورے کرنے کے لیے تمام طرح کے تجربات کے ساتھ ساتھ حادثات کا سامنا کرنا ہوتا ہے۔ تنہا انسان کبھی پر اعتماد شخص کے طور پر نہیں ابھر سکتا۔ اس میں ہمیشہ اعتماد کی کمی رہتی ہے اور ایک طرح کا احساس کمتری کا شکار ہو جاتا ہے۔ وہ ایک نارمل انسان نہیں ہوتا۔ اس کی اسی خصلت کا دوسرے افراد فائدہ اٹھاتے ہیں۔ وہ اپنے مزاج کا بندہ ہوتا ہے۔ اس جیسا کوئی اور نہیں ہوتا۔ وہ اپنے نظریات کو مدنظر رکھتے ہوئے سب سے عزت و احترام سے پیش آتا ہے مگر اس کے اس رویے کو اس کی کمزوری سمجھا جاتا ہے۔
سارنگ اپنے دور کا انوکھا لڑکا تھا اور بہت اچھوں میں اس کا شمار ہوتا تھا۔ اس کی اچھائی کا طوطی بولتا تھا۔ اس کی مثالیں دی جاتی تھی مگر اس کی بے بسی کو کوئی نہیں سمجھتا تھا۔ وہ تو خود کے ساتھ بھی کوئی اچھائی نہیں کر سکتا تھا دوسروں کی خاک اچھائی کرے گا۔
- کمی پوری ہوتی ہے نہ محبت - 23/09/2024
- گر ایسا نہ ہوتا - 20/09/2024
- فاصلہ کم نہ ہوا - 12/09/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).