توہین رسالت قانون سے غلط فائدہ اٹھانے کا دروازہ بھی بند ہونا چاہیئے، جسٹس صدیقی


گستاخانہ مواد سے متعلق کیس کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی سربراہی میں ہوئی۔ اس موقع پر ایف آئی اے حکام کی جانب سے پیش رفت رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔

سماعت کے دوران طارق اسد ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ صرف متنازع پیجز کو بلاک کرنا مسئلے کا حل نہیں، جس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے استفسار کیا کہ بلاگرز بیرون ملک جا چکے تو انہیں کس طرح واپس لایا جائے، عدالت اس سے زیادہ کیا کر سکتی ہے؟ ملزمان کی نشاندہی کر دیں تو خود پکڑ کر لے آتا ہوں۔ درخواست گزار کے وکیل مظہر کاکا خیل نے کہا کہ ہم رحمان بھولا کو لا سکتے ہیں تو بلاگرز کو بھی لا سکتے ہیں، ملزم نامزد ہوں توریڈ وارنٹ جاری کروا کے واپس لایا جاسکتا ہے۔

جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ توہین رسالت کے قانون سے غلط فائدہ اٹھانے والوں کا دروازہ بھی بند ہونا چاہیئے، تفتیش میں کسی قسم کی مداخلت نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ  گستاخانہ مواد سے متعلق درخواست نمٹا رہے ہیں لیکن قانون کے مطابق کارروائی جاری رہے گی۔ جسٹس شوکت نے کہا کہ عدالت آج ہی کیس کا مختصر فیصلہ جاری کرے گی جب کہ تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).