کسی کے لیے تفریح تو کسی کے لیے گناہ، لوگ آخر گوسپ کیوں کرتے ہیں؟


Loading

گوسپ
(فائل فوٹو)

یہ آپ کی ساکھ کو تباہ کر سکتی ہے۔ یہ آپ کے کسی رویے کا جواز پیش کر سکتی ہے۔ کچھ لوگوں کے لیے اگر یہ تفریح ہے تو بہت سے لوگوں کے لیے یہ ’گناہ‘ ہے۔

اینتھروپولوجسٹس کے مطابق گوسپ یا گپ شپ ایک ایسا رویہ ہے جو دنیا بھر میں تقریباً تمام ہی ثقافتوں میں پایا جاتا ہے، پھر خواہ وہ شہر ہو یا کوئی دیہی علاقہ یا باغبانی والی جگہیں ہوں۔

واشنگٹن سٹیٹ یونیورسٹی میں ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر نکول ہیجن ہیس کہتی ہیں کہ ’اپنے حالات کے پیش نظر ہر کوئی ہر ثقافت میں گپ شپ کرتا ہے۔‘

جب ہم گوسپ کے بارے میں سوچتے ہیں تو یہ کسی کی غیبت بھی ہو سکتی ہے مگر ڈاکٹر نکول کی نظر میں یہ اس سے بڑھ کر ہے۔ ان کی رائے میں ضروری نہیں کہ ہر گوسپ بدنیتی پر مبنی ہو بلکہ یہ کسی کی اچھی ساکھ پر معلومات کا تبادلہ بھی ہو سکتا ہے۔

وہ کہتی ہیں کہ اس میں وہ سب کچھ بھی شامل ہے جو کچھ دوست، خاندان، ساتھ کام کرنے والے یا حریف جو کچھ ہمارے بارے میں کہتے ہیں لیکن اس میں خبروں پر تبصرے یا یہاں تک کہ کسی کھیل ایونٹ کے نتائج پر بات چیت بھی شامل ہے۔

وہ بتاتی ہیں کہ میری تشریح کے مطابق گوسپ کسی تیسرے فریق کے سامنے بھی ہو سکتی ہے یہ ضروری نہیں کہ اس کی غیرموجودگی میں ہی ایسا ہو۔

’آپ اس میں کسی کے بارے میں بات کر رہے ہیں، آپ ان کے لباس کے بارے میں کیا سوچتے ہیں، یا انھوں نے کیا کیا وغیرہ ان سب کو میں گوسپ ہی سمجھتی ہوں۔‘

یہ سوال محققین کی توجہ ابھی بھی اس جانب مبذول کروا رہا ہے کہ آخر انسان گوسپ کی طرف کیوں راغب ہوئے۔

یہاں اس حوالے سے کچھ کلیدی نظریات پیش کیے جا رہے ہیں۔

دو مرد محو گفتگو جبکہ دو خواتین اپنے کام میں مشغول ہیں
دو مرد محو گفتگو جبکہ دو خواتین اپنے کام میں مشغول ہیں

مضبوط تعلق

پروفیسر رابن ڈنبار نے اس خیال کو تقویت بخشی کہ گوسپ معاشرے میں ایک مثبت کردار ادا کر سکتی ہے۔

ان کی تھیوری کے مطابق گوسپ رشتے بنانے، اتحاد قائم کرنے جیسے بہت سے دیگر کام کرتی ہے۔

ان کی تھیوری کے مطابق گرومنگ (یعنی اپنی شخصیت کو سنوارنا) ایک سماجی رویہ ہے جو آپ کے لیے انتہائی مفید ہے۔

ان کے مطابق تعلقات کو مضبوط بنانے کے علاوہ گوسپ کا استعمال لڑائیوں کے بعد تعلقات کی بحالی، تناؤ کو کم کرنے اور سماجی درجہ بندی میں آپ کی جگہ کے تعین کے لیے بھی کیا جا سکتا ہے۔

یہ عمل ’ایلوگرومنگ‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔

گوسپ اور بات چیت جدید انسانی ’ایلوگرومنگ‘ کے مترادف ہو سکتے ہیں۔ جس کا مقصد تعلقات بنانے اور مقام پیدا کرنے کے علاوہ سماجی معلومات کا تبادلہ بھی ہو سکتا ہے، جیسے کہ کس پر بھروسہ کرنا ہے اور کس پر نہیں۔

امریکہ کی ڈارٹ ماؤتھ یونیورسٹی میں کی جانے والی سنہ 2021 کی ایک تحقیق سے پتا چلا ہے کہ جو لوگ ایک ساتھ گوسپ کرتے ہیں وہ نہ صرف ایک دوسرے کی سوچ کو متاثر کرتے ہیں بلکہ ایک دوسرے کے قریب بھی ہوتے ہیں۔

محققین نے لکھا ہے کہ ’ہمار خیال ہے کہ شرکا نے آپس میں ہم آہنگی محسوس کی، جس سے ایک ’مشترکہ حقیقت‘ پیدا ہوئی۔ اس سے نہ صرف ایک دوسرے کے رویوں میں تبدیلی آئی بلکہ ان کے سماجی تعلق کے احساس بھی پورے ہوئے۔‘

تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ گپ شپ گروپ میں تعاون کو بڑھاتی ہے۔ جب لوگوں کو آپس میں گپ شپ کا موقع ملا تو انھوں نے گروپ گیم میں زیادہ پیسے دینے پر بھی آمادگی ظاہر کی۔

محققین نے کہا کہ ’گوسپ صرف فضول بات نہیں، یہ اس سے کہیں زیادہ پیچیدہ ہے۔‘

پوڈ کاسٹ ’نارمل گوسپ‘ میں عام لوگ اپنے گوسپ کے تجربات شیئر کرتے ہیں۔ اس کی میزبان کیلسی مک کینی بتاتی ہیں کہ کیسے ایک مضحکہ خیز کہانی اجنبیوں کو بھی قریب لا سکتی ہے۔

کووڈ کے دور میں جب لوگ قرنطینہ میں تھے تو ایسی کہانیوں کی اہمیت اور بھی بڑھ گئی۔

کیلسی نے بتایا کہ ’میں نے محسوس کیا کہ ہم سب اسے کس قدر مس کر رہے تھے۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ’جن چیزوں کے بارے میں ہم بات کرتے اور سنتے ہیں وہ دنیا کے بارے میں ہمارے نظریہ کو تشکیل دیتے ہیں۔ اس میں خطرہ ہے لیکن اس سے بہت کچھ اچھا بھی ہوتا ہے۔‘

تین خواتین ایک موبائل پر کوئی چیز دیکھ کر بات کر رہی ہیں
تین خواتین ایک موبائل پر کوئی چیز دیکھ کر بات کر رہی ہیں

بقا

ارتقا کے لاکھوں برسوں میں انسانوں نے یہ سیکھ لیا ہے کہ اپنے آپ کو اور اپنے اردگرد کے لوگوں کو ممکنہ خطرات سے کیسے بچانا ہے۔

کچھ لوگوں کے لیے گوسپ ان کی بقا کی حکمت عملی کا ایک اہم حصہ ہے، خاص طور پر جب مشکل حالات سے گزر رہے ہوں۔

ہماری بقا اور معاشرے میں ہمارا مقام بھی بہت حد تک ہماری ساکھ پر منحصر ہے۔

ڈاکٹر ہیس بتاتی ہیں کہ اگر کسی کو بدنام کیا جائے تو اس کا اثر بہت سنگین ہو سکتا ہے۔ اس سے آپ کی سماجی حیثیت کو نقصان پہنچ سکتا ہے، کمائی کے مواقع کم ہو سکتے ہیں، یہاں تک کہ خوراک جیسی بنیادی ضروریات تک رسائی بھی مشکل ہو سکتی ہے۔

وہ کہتی ہیں کہ ’اسی لیے منفی گوسپ آپ کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔‘

ڈاکٹر ہیس کا خیال ہے کہ گپ شپ سماجی کنٹرول کی بھی ایک شکل ہے۔ لوگ اسے اپنی سماجی حیثیت کو برقرار رکھنے یا بہتر بنانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

لوگ اس کے ذریعے یہ کنٹرول کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ معاشرے میں ان کی تصویر کیسے بن رہی ہے۔ اسی لیے وہ گپ شپ کے ذریعے ایک دوسرے پر اثر انداز ہوتے ہیں۔

وہ کہتی ہیں کہ لوگ گپ شپ کا استعمال اپنی ساکھ بچانے اور بعض اوقات اپنے حریفوں کو کمزور کرنے کے لیے کرتے ہیں۔

دو خواتین بظاہر گوسپ کرتے ہوئے یہاں دیکھی جا سکتی ہیں
دو خواتین بظاہر گوسپ کرتے ہوئے یہاں دیکھی جا سکتی ہیں

تفریح

زیادہ تر لوگوں کے لیے گوسپ معمول کی تفریح فراہم کرنے والی چیز ہے۔

پوڈ کاسٹر میک کینی نے کہا کہ ’میں اس طرح کی گپ شپ کی ماہر ہوں۔‘

گوسپ سے لگاؤ اور کہانی سنانے میں ان کی دلچسپی ان کی مذہبی ماحول میں پرورش کے تجربے سے آئی، جہاں انھیں یہ سکھایا گيا تھا کہ گوسپ کرنا ’گناہ‘ ہے۔

وہ کہتی ہیں کہ ’اچھی گپ شپ ایسی چیز ہے جو آپ کے منہ سے نکلتی ہے اور ایک لمحے میں کسی اور تک پہنچ جاتی ہے۔‘

وہ ہنستے ہوئے کہتی ہیں کہ اگر دنیا میں گپ شپ نہ ہوتی تو ’اوہ میرے خدا، یہ دنیا بہت ہی بورنگ ہوتی۔‘

چاہے یہ تفریح کے لیے ہو، بقا کی حکمت عملی ہو یا لوگوں سے جڑنے کا طریقہ ہو، گوسپ اب ہماری زندگی کا مستقل حصہ ہے۔

ڈاکٹر ہیس کا کہنا ہے کہ یہ ’عام انسانی رویہ‘ ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔

وہ بتاتی ہیں کہ ’گوسپ کا حقیقی اثر ہوتا ہے۔ اگر یہ صرف یوں ہی، جھوٹ موٹ، یا بے فضول سی باتیں ہوتیں تو اس چیز کا تعین نہیں ہو پاتا کہ کہ لوگ اپنے معاشرے میں کس کی مدد کریں اور کس کی نہیں۔‘

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 33850 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments