کیا ریاست نفرت کی سرپرستی کرتی ہے


سوشلستان میں مشعل خان اور مردان ٹرینڈ کر رہے ہیں اور اسی سوشلستان میں ہم اس قسم کے واقعات کے بارے میں عوام میں پائے جانے والے خوف و ہراس کا ذکر پہلے بھی کر چکے ہیں۔

سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد کے حوالے سے ایک منظم مہم حکومت پاکستان کی جانب سے میڈیا اور اخبارات پر گذشتہ دنوں شروع کی گئی۔ یہ جانتے ہوئے کہ یہ کتنا حساس معاملہ ہے۔ حکومتِ پاکستان کی جانب سے جاری کیا جانے والا ایک اشتہار نہ صرف اکثر ملکی اخبارات میں شائع ہوا بلکہ چینلز پر بھی نشر کیا گیا

شعیب نے ٹویٹ میں لکھا ‘اصل حقیقت یہ ہے کہ توہین کا الزام ایک ہتھیار ہے اور اسے کوئی بھی کسی کے خلاف استعمال کر سکتا ہے۔ یہ عدالت یا وہ عدالت صرف دھوکا ہے۔’

بلال محمود نے لکھا کہ ‘اسلام وحشیوں کو خدا کا خوف کرنے والے انسان بنانے آیا تھا۔ ملا نے خدا کا خوف رکھنے والے انسانوں کو ایسا وحشی بنا دیا ہے جو اپنے آپ کو ہر چیز کا مالک سمجھتے ہیں۔’

سفینہ الہیٰ نے اس خطرناک رجحان کی جانب اشارہ کیا جس کا آغاز حکومت کی جانب سے ہوا ‘بلاسفیمی، توہین، توہین۔ پاکستانی حکومت کے انتہائی متنازع، جذباتی ڈائنامائٹ جسے گذشتہ کچھ دنوں سے چھوڑا گیا تھا۔ سرعام اس طرح قتل تو پھر ہونا ہی تھا۔’

ماہا نے لکھا ‘تصور کریں کہ آپ کو بعض مخصوص مذہبی خیالات نے اتنا اندھا کر دیا ہے کہ کہ کسی انسان کو اپنے آگے ایک ہجوم کے ہاتھوں مرتا دیکھ کر آپ کو کچھ نہیں ہوتا۔’

زہرہ صلاح الدین نے لکھا ‘یہ ملک اپنے آپ کو سرِ عام مار لے گا۔’

ماروی سرمد نے لکھا ‘بدقسمتی سے ریاست نے یہ آگ خود ہی لگائی تھی اب یہ ہمارے دروازوں تک تیزی سے پہنچ رہی ہے۔’

ضرار کھوڑو نے لکھا ‘عزیز حکمرانو: مغالطے میں نہ پڑیں۔ یہ شعلے جو آپ بھڑکا رہے ہیں ان سے بے شک اب ہمارے گھر اور جھونپڑیاں جل رہی ہیں مگر تمہارے محل بھی جلیں گے۔’

مہرین زہرہ ملک نے لکھا ‘مردان کا قتل ایک ہیجانی ہجوم کا کام نہیں نہ ہی بے قابو غصہ ہے۔ یہ تب ہوتا ہے جب ریاست نفرت کی سرپرستی کرتی ہے۔’

اسد ہاشم نے لکھا جو ہر اس موقعے پر صادق آتا ہے کہ ’تشدد کے ہولناک واقعات۔ ریاست کی جانب سے بنیادی مسائل پر کوئی اقدامات نہیں نہ ہی کوئی بیان۔ مشعل بردار جلوس، پریس کلب کے سامنے مظاہرے۔ ہاتھ دھوئیں، صاف کریں دہرائیں اور مر جائیں۔‘

(طاہر عمران)


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32295 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp