امریکہ میں 12 سالہ لڑکی کی بھی شادی ہو سکتی ہے۔۔۔


عام طور پر کم عمر میں شادی جیسے مسائل کو پسماندہ علاقوں یا ترقی پذیر ممالک سے جوڑا جاتا ہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ امریکہ جیسے ملک کی کئی ریاستوں میں کمسنی کی شادی کو قانونی تحفظ حاصل ہے تو شاید بہت سے لوگوں کو اس بات کا یقین نہیں آئے گا۔ امریکہ کی زیادہ تر ریاستوں میں 18 سال سے کم عمر میں شادی کرنا غیر قانونی ہے لیکن نیویارک سمیت کئی ریاستوں میں قانونی طور پر 14 سال تک کی عمر کے لوگ بھی شادی کر سکتے ہیں لیکن شرط یہ ہے کہ ان کے والدین اور عدالت کے جج اس کی منظوری دے دیں۔

صحافی سلیم رضوی کے مطابق اب امریکہ میں اس طرح کے قانون کو تبدیل کرنے کے لیے مہم میں تیزی آ رہی ہے۔ کم عمری کی شادیوں کی مخالف ریاستوں میں نیویارک، نیوجرسی، میری لینڈ جیسی کئی دیگر ریاستیں بھی ہیں۔ ریاست ورجینیا میں 2016 میں ہی کم عمری کی شادی کے خلاف اسمبلی میں قانون منظور کیا گیا تھا۔ امریکہ میں انسانی حقوق کے کئی ادارے کمسنی کی شادی ختم کرنے کے لیے مہم چلا رہے ہیں جن میں ہیومن رائٹس واچ، نیشنل آرگنائزیشن فار وومن، تاہری جسٹس سینٹر وغیرہ شامل ہیں۔

کم عمری کی شادیوں کے خلاف مہم میں شامل تنظیم ہیومن رائٹس واچ کی ہیدر بار کہتی ہیں: ‘یہ واقعی حیرت انگیز بات ہے کہ نیویارک میں 14 سالہ لڑکیوں کو شادی کرنے کی قانونی اجازت ہے۔ جن ممالک میں بچوں کی شادی کی شرح زیادہ ہے وہاں بھی یہ خیال کیا جاتا ہے کہ 18 سال سے کم عمر میں شادی نقصان دہ ہے۔ اس طرح کی شادیوں پر پابندی لگانے کے لیے سب سے پہلے قانون میں تبدیلی ضروری ہے۔’

امریکہ کی کئی ریاستوں میں 18 سال سے کم عمر کے لوگ انتخابات میں ووٹ نہیں ڈال سکتے اور فوج میں بھرتی بھی نہیں ہو سکتے۔ اس کے علاوہ کئی ریاستوں میں 21 سال سے کم عمر کے لوگوں کو شراب، سگریٹ فروخت کرنے پر بھی پابندی ہے۔

تاہم شادی کے معاملے میں کئی صوبوں میں تو 12 سال تک کے بچوں کو ان کے والدین اور عدالتی جج کی منظوری کے ساتھ شادی کی اجازت ہے۔ امریکہ میں 19 سال سے کم عمر میں شادی کرنے والی لڑکیوں پر ایک تحقیق کی گئی ہے۔

اس تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ غیر شادی شدہ لڑکیوں کے مقابلے میں کم عمر میں شادی کرنے والی لڑکیوں کی ہائی سکول کی تعلیم بھی مکمل نہ کرنے کا امکان 50 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔

جن لڑکیوں کی 16 سال سے بھی کم عمر میں شادی ہوتی ہے ان میں غربت کا سامنا کرنے کا امکان 31 فیصد بڑھ جاتا ہے۔

اسی طرح 18 سال سے کم عمر میں شادی کرنے والی لڑکیوں کو صحت اور نفسیاتی پریشانیاں بھی 23 فیصد زیادہ جھیلنا پڑتی ہیں اور بہت سے معاملات میں ایسی لڑکیوں کو شوہر کے ہاتھوں تشدد کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔

نیویارک میں گھریلو تشدد کی شکار خواتین کی مدد کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم ٹرننگ پوٹ کی روبینہ نیاز کو نیویارک میں شادی سے متعلق اس قانون پر حیرت ہے۔

روبینہ نیاز کہتی ہیں’کسی بھی حال میں 18 سال سے کم عمر میں شادی کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔ کچھ مسلمانوں اور یہودی افراد کے بچے بچیوں کو کچھ رعایت دیتے ہوئے 14 سال تک کے بچوں کی شادی کی اجازت دی جاتی ہے تو وہ تو پھر بھی بچوں کا استحصال تصور کیا جائے گا، اور اس کو ختم ہونا چاہیے۔ حیرت ہے کہ یہ قانون ابھی تک امریکہ میں کس طرح چل رہا ہے۔’

روبینہ نیاز بتاتی ہیں کہ ان کے پاس ایسے کئی معاملے آتے ہیں جن میں والدین 18 سال سے کم عمر کی اپنی بیٹیوں کی شادیاں زبردستی کسی زیادہ عمر کے شخص سے کروانا چاہتے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ کچھ مذہبی دھڑوں میں کم عمری کی شادی زیادہ مقبول ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق سن 2000 اور 2010 کے درمیان امریکہ کی 38 ریاستوں میں 18 سال سے کم عمر کے تقریباً ایک لاکھ 67 ہزار بچوں کی شادیاں ہوئیں۔

نیویارک میں سنہ 2001 اور 2010 کے درمیان تقریباً 4000 ایسے بچوں کی شادیاں ہوئیں جن کی عمر 18 سال سے کم تھی۔

ہیومن رائٹس واچ کی ہیدر بار کہتی ہیں، ‘امریکہ مختلف پروگراموں کے ذریعہ دنیا بھر کے کئی علاقوں میں جن میں ایشیا اور افریقہ شامل ہیں، وہاں کم عمر کی شادی کو ختم کرنے کے لیے اپیل کرنے کے لیے پیش پیش رہا ہے، حیرت ہے کہ اس کے باوجود امریکی ریاستیں اب بھی کم عمر کی شادی کی اجازت دے رہی ہیں۔’

ہیومن رائٹس واچ نے اب کم عمری کی شادی کے خاتمے کے لیے ایک پٹیشن پر دستخط کروانے کی مہم بھی شروع کی ہے۔

رواں سال فروری میں نیو یارک میں چھوٹی عمر میں شادی کو روکنے کے مقصد سے ایک تجویز بھی منظور کی گئی۔ اس تجویز میں نیویارک میں شادی کی کم از کم عمر 17 سال کرنے کی بات کی گئی۔

اس نئے بل کے تحت 17 سال سے کم عمر کے لوگوں کی شادی پر پابندی ہوگی لیکن 17 سالہ لوگوں کو بھی شادی کرنے کے لیے عدالت کے جج کی منظوری لینا ضروری ہوگا۔

شادی کی عمر والے اس نئے بل کے سپانسر سینیٹر اینڈریو لانذا کہتے ہیں: ‘افسوس کی بات ہے کہ موجودہ قانون کے تحت نیویارک میں 14 سال تک کے بچوں، خاص طور پر لڑکیوں کی، دباؤ ڈال کر شادی کرا دی جاتی ہے۔ یہ نیا بل ہماری ریاست میں اس غلط کام پر پابندی لگائے گا۔’

نیویارک کی اسمبلی کی رکن ایمی پولن کہتی ہیں کہ اس بل کے لیے حمایت بڑھ رہی ہے۔ ‘اب بل کی حمایت میں لوگ آنا شروع ہو رہے ہیں، ابھی کافی کام کیا جانا باقی ہے، جبکہ ایسے قانون کے لیے تو امید یہی ہوگی کہ لوگ فوراً حمایت میں آگے آئیں۔’

کم عمری کی شادی کا مسئلہ دنیا بھر میں پایا جاتا ہے، ان ممالک میں بھی جہاں اس کے خلاف قانون بنے ہوئے ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق دنیا میں ہر چار میں سے ایک لڑکی کی شادی 18 سال کی عمر سے پہلے ہی ہو جاتی ہے اور ہر سال ڈیڑھ کروڑ لڑکیوں کی شادی 18 سال کی عمر سے پہلے ہو جاتی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32483 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp