بلوچستان سے اغوا ہونے والے شہریوں کی ہلاکت کی اطلاع پر چین کی تشویش


چین کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے اسے بلوچستان سے اغوا ہونے والے اپنے باشندوں کی ہلاکت کی خبروں پر تشویش ہے اور اس حوالے سے مزید معلومات حاصل کی جا رہی ہیں۔ چینی خبر رساں ادارے ژنہوا چینی وزراتِ خارجہ کی ترجمان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے اس حوالے سے اطلاعات کا نوٹس لیا گیا ہے اور ہمیں اس پر شدید تشویش بھی ہے۔ ہم گذشتہ کئی دنوں سے مغویوں کو بازیاب کروانے کی کوشش کر رہے تھے۔‘ ’چینی حکام ان خبروں کی تصدیق کر رہے ہیں اوو وہ متعلقہ پاکستان حکام سے بھی رابطے میں ہیں۔‘  ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ’چین شہریوں کے اغوا اور کسی بھی قسم کے تشدد اور دہشت گردی کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔‘ یاد رہے کہ نام نہاد اسلامی شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کا کہنا ہے کہ مئی کے اواخر میں پاکستان کے جنوب مغربی علاقے سے اغوا کیے جانے والے دو چینی شہریوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔

دولتِ اسلامیہ سے وابستہ نیوز ایجنسی اعماق نے عربی زبان میں ٹیلیگرام میسیجنگ ایپ پر ایک بیان کے ذریعے اس کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ تاہم پاکستانی حکام کی جانب سے چینی باشندوں کی ہلاکت کے حوالے سے تاحال تصدیق نہیں کی گئی۔ کہا جارہا ہے کہ دونوں چینی شہری کوئٹہ کے ایک سینٹر میں اردو زبان سیکھ رہے تھے اور وہیں سے انھیں اغوا کیا گیا تھا۔ مقامی ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کے مطابق انھیں اس وقت پرغمال بنایا گیا جب وہ ادارے سے باہر نکل رہے تھے۔ ان کے ساتھ موجود ایک دوسری چینی خاتون اس وقت بحث و مباحثے کی وجہ سے بچ نکلنے میں کامیاب رہیں تھیں۔ اس وقت کسی بھی تنظیم نے ان دونوں کے اغوا کرنے کی ذمہ داری قبول نہیں کی تھی۔ بلوچستان میں بعض علحیدگی پسند اور اسلامی شدت پسند تنظیمیں بیرونی ممالک کے شہریوں کو تاوان کے لیے بھی اغوا کرتی رہی ہیں۔ شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کا افغانستان کے بعض علاقوں پر کنٹرول حاصل ہے اور وہ 2015 کے بعد سے ہی پاکستان میں بھی اپنی گرفت مضبوط کرنے کی کوشش کرتی رہی ہے۔ چین پاکستان کا ایک اہم اتحادی ہے جو ملک میں جوہری توانائی کے پلانٹز، روڈ اور ڈیموں سمیت بنیادی ڈھانچے کے بڑے منصوبوں پر زبردست سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ اس میں سے زیادہ تر سرمایہ کاری بلوچستان کے مختلف علاقوں میں ہورہی ہے۔ حال ہی میں امریکہ کے محکمہ دفاع پینٹاگان نے کہا تھا کہ مستقبل میں چین پاکستان میں اپنی فوجی اڈے بھی قائم کر سکتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32288 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp