کرکٹ کی توہین نہ کریں


میرے ایک دوست پاکستان کے ایک ایسے بیٹسمین کے مداح ہیں جو اپنی دھواں دار بیٹگ اور چھکوں کی وجہ سے مشہور ہیں۔ایک دن میں نے پوچھا اتنے بڑے بڑے بیٹسمینوں کی موجودگی میں آخر آپ کو یہی کیوں پسند ہیں؟ جن کو بعض سنجیدہ حلقے بیٹسمین ہی نہیں مانتے۔ انہوں نے فوراً اپنے موبائل میں موجود 2014 میں ہونے والے ایشیا کپ کے ایک میچ کی جھلکیاں دیکھائیں جو اُس “بیٹسمین” نے جتوایا تھا۔ پھر انہوں نے دنیا کا سب سے حیرت انگیز انکشاف کیا کہ پاکستان کے یہ نامور بلےباز تو ٹنڈولکر سے بھی عظیم بلے باز ہیں۔ مجھے اپنی سماعت پہ یقین نہ آیا تو میں نے پوچھا وہ کس طرح؟

تو کہنے لگے،”ٹنڈولکر نے جس جس میچ میں بڑا سکور کیا وہ میچ انڈیا ہار گیا، جس میچ میں بوم بوم نے بڑا سکور کیا وہ میچ پاکستان جیت گیا-” نہ صرف یہ بلکہ انہوں نے کچھ شماریات بھی نکال کر دکھائے جو ان کے اس دعوے کی تصدیق کر رہے تھے۔

میرا سر چکرا گیا اور بے اختیار اپنے ایک ٹیچر کی بات یاد آئی کہ

“اگر آپ ڈیٹا پہ شدید قسم کا تشدد کریں تو بالآخر آپ کو اپنی مرضی کا نتیجہ مل ہی جاتا ہے۔”

صاحبو، کرکٹ کا ایک اپنا ہی جہان ہے۔ اس میں ان سوئنگ یارکر پر بولڈ ہوتا دیکھ کر یا کور ڈرائیو پر چوکا لگتا دیکھ کر ہر کسی کو ایک ہی جیسا احساس ہوتا ہے جو کسی بھی قسم کی قومیت یا ملک کی وابستگی سے ماورا ہوتا ہے۔ اگردیکھنے والا واقعی کرکٹ دیکھنے بیٹھا ہو تو۔

اگر آپ کو گلین میگراتھ یا انیل کمبلے جیسے عظیم باؤلرز اس لیے نا پسند ہیں کہ ان کی بہترین باؤلنگ پاکستان کے خلاف ہے یا آپ کو اگر ویرات کوہلی جیسا بہترین بلے باز محض اس لیے برا لگتا ہے کہ وہ پاکستان کی پٹائی کرتا ہے یا انڈین ہے تو پھر آپ کرکٹ نہ دیکھیں بلکہ بی-بی-سی کی وہ ڈاکومنٹری دیکھیں جس میں بتایا گیا تھا کہ 1965 میں دنیا کی سب سے بڑی ٹینکوں کی لڑائی چونڈہ میں لڑئی گئی جس میں پاکستان کا پلہ بھاری تھا۔

کرکٹ ایک خوبصورت کھیل ہے جس کی خوبصورتی اس کے کھیلنے والے کی مہارت میں ہے نہ کہ اس کی وردی کے رنگ میں۔ اچھی شارٹ پر بیٹسمین کو اور اچھی باؤلنگ پر باؤلر کو داد دیں۔ حب الوطنی کا مظاہرہ کرنے کے لیے اور بہت سی جگہں ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).