کیا سب بدل جاتا ہے؟


جنگِ ویتنام کے دوران میں زیرِ تعلیم تھا۔ جنگِ افغانستان کے دوران مختلف اخباری ڈیسکوں پر کام کرتا رہا جس طرح آج کل بی بی سی اردو سروس سے وابستہ ہوں۔

سوویت فوجیں افغانستان میں اس دلیل کی بنا پر اتاری گئی تھیں کہ کابل کے انقلابِ ثور کو رجعت پسند سامراجی پٹھوؤں سے خطرہ لاحق ہے۔ جس طرح امریکی فوجیں جنوبی ویتنام کو کیمونسٹ خطرے سے بچانے اور جس طرح صدام حسین سے باقی دنیا کو بچانے کے لئے عراق میں داخل ہوئیں۔

سوویت فوجوں نے بھی مزاحمت کچلنے کے لئے قندھار کی اسی طرح اینٹ سے اینٹ بجائی تھی جس طرح امریکی فوجوں نے ویتنام کے میکانگ ڈیلٹا اور عراقی شہر فلوجہ کی اینٹ سے اینٹ بجائی۔

افعان چھاپہ ماروں نے بھی اسی طرح بجلی گھر، سڑکیں، پل، ائرپورٹ اور سرکاری تنصیبات کو بموں اور بارودی سرنگوں سے اڑایا اور سوویت اور افغان فوجیوں اور سوویت نواز شہریوں کو مارا جس طرح ویت کانگ نے امریکہ اور جنوبی ویتنامی حکومت کے زیرِ استعمال فوجی اور غیر فوجی تنصیبات اور مواصلاتی نظام کو مفلوج کرنے کی کوشش کی اور امریکہ نواز مقامی شہریوں، فوجیوں اور دیگر اہلکاروں کو نشانہ بنایا یا جس طرح عراق میں چھاپہ مار پولیس اسٹیشنوں اور پولیس اہلکاروں اور فوجی قافلوں پر خود کش حملے کررہے ہیں اور حکومت نواز شہریوں کو قتل یا اغوا کر رہے ہیں۔

ویت کانگ کا بھی یہ نعرہ تھا کہ وہ مادرِ وطن کو امریکی قبضے سے نجات دلانا چاہتے ہیں۔ افغان چھاپہ ماروں کا بھی یہ نصب العین تھا کہ وہ آخری سوویت فوجی کے انخلا تک جہاد کرتے رہیں گے اور عراق کے مزاحمتی گروہوں کا بھی تہیہ ہے کہ امریکی فوجی قبضے کے خاتمے تک لڑائی نہیں رک سکتی۔

کابل میں بھی اسی طرح ایک سوو یت حمایت یافتہ انتظامیہ کام کررہی تھی جس طرح جنوبی ویتنام میں امریکہ نواز حکومت تھی یا جس طرح بغداد میں ایک باقاعدہ مقامی انتظامیہ موجود ہے۔

لیکن سوویت حمائت یافتہ کابل انتظامیہ کو ایک کٹھ پتلی حکومت کہا جاتا رھا جبکہ جنوبی ویتنام کی انتظامیہ کو ایک عبوری حکومت کہا گیا اور بغداد میں قائم سیٹ اپ کو ایک جمہوری اور منتخب حکومت کا خطاب ملا۔

ویت کانگ گوریلے اور عراقی چھاپہ مار دھشت گرد قرار دئیے گئے یا قرار دئیے جارہے ہیں جبکہ افغان چھاپہ ماروں کو مجاہدین اور آزاد دنیا کے محافظ جیسے القابات ملے۔

میں اس وقت ڈیسک پر بیٹھا سوچ رھا ہوں کہ ڈرامے کے کردار تبدیل ہو جانے سے اصطلاحات کے معنی بھی کیوں بدل جاتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).