انسانیت کا علمبردار۔۔۔ عبدالستار ایدھی


28 فروری 1928 کو گجرات کے میمن گھرانے میں انسانیت کے علمبردار نے جنم لیا۔ کسے معلوم تھا کے یہ بچہ بڑا ہو کر انسانیت کا علمبردار کہلائے گا۔ تاریخ اس علمبردار کو عبدالستار ایدھی کے نام سے جانتی ہے۔ عبدالستار ایدھی کی زندگی کا 60 سال سے زائد کا عرصہ انسانیت کے فلاح و بہبود پہ محیط ہے۔ گیارہ سال کی عمر میں ہی عبدالستار ایدھی نے انسانیت کی خدمت شروع کردی ۔ یہ نوجوان ایک روپیا اپنی ذات پر اور ایک روپیا انسانیت کی فلاح و بہبود پہ خرچ کیا کرتا تھا۔ سچائی ، سادگی، خدمت اور وقت کی پابندی ایدھی صاحب کی زندگی کے چار اصول تھے۔ عبدالستار ایدھی نہایت ہی سادہ اور بے لوث آدمی تھے ۔ انسانیت کی خدمت اور پاکستان کو ایک ویلفیئر ریاست دیکھنا ان کا خواب تھا۔

عبدالستار ایدھی کا کہنا تھا کے لوگ تعلیم یافتہ تو بن گئے لیکن انسان نہیں بنے۔ عبدالستار ایدھی نے فلاحی کاموں کا باقاعدہ آغاز ایک مفت ڈسپینسری کی صورت میں کیا ۔ سڑکوں پہ کھڑے رہ کر چندہ جمع کر کے ایک ایمبولینس خریدی ´ کراچی سے مفت ایمبولینس سروس کا آغاز کیا ۔ دیکھتے ہی دیکھتے یہ دنیا کا سب سے بڑا

ایمبولینس نیٹ ورک بن گیا۔ عبدالستار ایدھی نے پانچ ہزار کی رقم سے ایدھی فاﺅنڈیشن کی بنیاد رکھی جیسے بعدازں تبدیل کر کے ان کی اہلیا بلقیس ایدھی ٹرسٹ کے نام سے منسوب کردیا گیا۔ عبدالستار ایدھی بے آسراﺅں ، بیواﺅں، ناداروں اور مسکینوں کا سہارا سمجھے جاتے تھے۔ عبدالستار ایدھی کے اس ادارے سے 26 ہزار ناجائز بچوں کو معاشرے میں جائز مقام حاصل ہوا۔ عبدالستار ایدھی نے 21 ہزار سے زائد لاوارث لعشیں اپنے ہاتھوں سے دفن کیں۔ ایدھی صاحب کو نشانِ امتیاز، شیلڈ آف آنر، لینن پیس ایوارڈ اور نہ جانے ایسے کتنے اعزازات سے نوازا گیا ہے۔ عبدالستار ایدھی کو اعزازی پی ایچ ڈی کی ڈگری سے بھی نوازا گیا۔ عبدالستار ایدھی کو متعدد با ر امن نوبل انعام کیلئے بھی نامزد کیا گیا۔ عبدالستار ایدھی کا ماننا تھا کے انسانیت سے بڑا کوئی مذہب نہیں اور شاید یہی وجہ ہے کے ان کی زندگی کا بیشتر وقت انسانیت کی فلاح و بہبود میں گذرا۔

اس وقت ملک بھر میں 330 ایدھی ویلفیئر سینٹرز کا م کررہے ہیں۔ جہاں دن رات غریب ، مسکین، یتیم افراد کی مدد کی جاتی ہے۔ ایدھی فاﺅنڈیشن کے زیر انتظام چلنے والی ایمبولینسز کی تعداد 1800 سے زائد ہے۔ یہ ایمبولینسز 24 گھنٹے ملک بھر میں اپنی خدمات سرانجام دی رہی ہوتی ہے۔ ایدھی فاﺅنڈیشن کے اس ادارے کی بدولت 50000 ہزار سے زائد بے سہاراﺅں کو سہارا ملا اور اسی ادارے نے 40000 سے زائد نرسوں کو ٹرینگ بھی فراہم کی۔ عبدالستار ایدھی کا انتقال 8 جولائی 2016 کو کراچی میں ہوا ۔ اس انسانیت کے علمبردار کی عظمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کے ایدھی صاحب نے اپنے اعضاء بھی عطیہ کردیئے ۔ عبدالستار ایدھی تو اس جہان سے رخصت ہو گئے لیکن ان کی یہ سوچ ہمیشہ زندہ رہے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).