ملالہ، قندیل اور مشال کا جرم ان کی انفرادیت تھا


ملالہ سے نفرت کیوں کرتے ہیں؟ قندیل اور مشال کا قتل کیوں ہوا؟ دیکھنے میں تو یوں آتا ہے کہ ایک میں سازشی عناصر پائے گئے، ایک کو غیرت کے نام پر قتل کیا گیا اور دوسرے کو گستاخ رسول سمجھ کر دردناک موت کی نیند سلا دیا گیا۔

امریکی ایجنٹ کہنے والا نہ تو سازش ملالہ کے خلاف کی! ملالہ پہلی طالب علم تھی جس نے طالبان کے خلاف احتجاج کیا اور ان کے خلاف لڑی جب میڈیا اور سیاستدان اچھے طالبان اور برے طالبان والا کھیل کھل رہے تھے۔ عجیب بات ہے ایک غیرت مند انسان کو غیرت کے نام پر قتل کردیا گیا ایک غیرت مند لڑکی جو نہ صرف اپنا گھر چلاتی تھی بلکہ اپنے بھائیوں کے بھی خرچ اٹھاتی تھی جس میں سے ایک نے اسے قتل کر دیا۔ ایک مشال کو اس لئے بجھایا گیا کہ وہ روشنی دے رہا تھا، اپنی یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف اپنے ساتھی طلبہ کے حق اور جائز مطالبات کے لئے احتجاج کرنے پر اس کے خلاف سازشی منصوبہ بندی کی گئی جس میں مذہب کو ہتھیار بنایا گیا۔

غیرت اور اس جیسے کئی الفاظ بنائے تو گئے ہیں لیکن یہ عقلی اعتبار سے کوئی معنی خیز نہیں ہیں، میں سمجھتی ہوں کسی معاشرے کو ناکارہ کرنے کے لیے ایسے الفاظ کافی ہیں۔ جو آپ کی انفرادیت کا ایک اور روپ دھار کر آپ کے خلاف استعمال میں لائے جائے۔ انفرادیت کو سمجھنے کے لیے پہلے ہمیں شخصیت کو سمجھنا ہوگا۔ یہ شخصیت کا مفہوم فیض احمد فیض کی کتاب سے لیا گیا ہے ”شخصیت کے دو پہلو ہوتے ہیں داخلی اور خارجی۔ ہر شخصیت کا داخلی پہلو نہ صرف اس شخص کے اعمال و افکار، احساسات و جذبات، خیالات و تصورات ہوتے ہیں۔ بلکہ اس کی جمالیاتی حس فہم و ادراک زاویہ نظر بھی شخصیت کے داخلی پہلو ہیں۔ جہاں تک شخصیت کے خارجی پہلو کا تعلق ہے، اس میں لباس قد، وزن جسم کی موزونیت، کھال کا رنگ، بالوں اور آنکھوں کی رنگت وغیرہ شامل ہیں“ اور یہ بات بھی ذہن میں رکھنے جیسی ہے کہ ہر شخص اپنی زندگی کا سفر اپنے انداز سے طے کرتا ہے۔ اس لیے ہر شخص کے حادثات، تجربات، احساسات دوسرے سے میل نہیں کھاتے اور یہی سب مل کر انسان کی انفرادیت کو جنم دیتے ہیں۔ ہماری مزاج میں اتنی پیچیدگی آگئی ہے کہ جس کی وجہ سے ہمارے معاشرے میں غیر لچک پیدا ہوگئی ہے کہ کسی کو تھوڑا مختلف پاتے ہی ہم بوکھلاہٹ کا شکار ہو جاتے ہیں اور یہی وہ بوکھلائے ہوئے لوگ تھے جن کہ ہاتھوں مشال کا قتل ہوا اور یہی وہ بوکھلائے ہوئے لوگ ہیں جو ملالہ سے نفرت کا اظہار کرتے ہوئے پائے جاتے ہیں اور یہی وہ انفرادیت تھی جس کی وجہ سے قندیل کا قتل ہوا اور اسے غیرت کا نام دیا گیا۔

کچھ دن وادی ہنزہ میں ٹھہرنے کا موقع ملا، کیا کمال خوبصورت لوگ بستے ہیں، ہنزہ کے لوگ ایک ساتھ ہوکر بھی ان سب کی اپنی اپنی ایک انفرادی شخصیت تھی، ہمارے ہجوم سے بلکل مختلف۔
جب ایک انسان کی چمڑی کے رنگ، آواز تک ایک دوسرے سے میل نہیں کھاتے تو مزاج کسے مل سکتے ہیں؟ یقین مانیے ایک دوسرے کے مختلف ہونے کو تسلیم کرنا اتنا مشکل کام نہیں ہے اگر ایک انسان آپ کی توقع کے خلاف اترتا ہے تو اس کی وہ شخصیت ہے اس کے مختلف ہونے کو تسلیم کیجیے۔ تحمل اور برداشت سے زندگی بہتر بنائی جا سکتی ہے۔ زندگی کوئی چھوٹا لفظ نہیں مجھے تو دنیا کا سب سے بڑا لفظ معلوم ہوتا ہے اور زندگی کہانی کی طرح بھی نہیں ہے جہاں ہر انسان لکھاری کے قلم پر ناچتا ہے۔ ہر انسان اپنی عقل اور شعور رکھتا ہے اسے پورا پورا حق حاصل ہے اپنی زندگی پر، اگر وہ کسی کو نقصان نہیں پہنچا رہا تو آپ کو کوئی حق نہیں پہنچتا اس پر کسی بھی تنقید کا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).