Leaving The Left Behind : جمال نقوی کی آپ بیتی اور جگ بیتی


پروفیسر جمال نقوی کی یہ کتاب ایک خودنوشت ہے۔ یہ اُن کی اپنی کہانی ہے۔ یہ ایک ایسے شخص کی کہانی ہے جس نے کمیونزم کو اپنی زندگی کا اوڑھنا بچھونا بنایا اور اپنی زندگی کا بہترین عرصہ پاکستان میں کمیونسٹ انقلاب کی کوششوں پر لگا دیا۔ قید و بند کی صعوبتیں سہیں، تمام عمر پریشانیوں اور سختیوں کا سامنا کیا لیکن ثابت قدمی سے ڈٹے رہے۔ لیونگ دا لیفٹ بیہائنڈ ۔۔۔ اُن کی اِسی جدوجہد اور سیاسی سفر کی کہانی ہے۔ لیکن یہ پاکستان میں بائیں بازو کی تحریک اور اِس تحریک کے مختلف مراحل کی بھی داستان ہے۔ یہ کتاب پاکستان کی سیاسی تاریخ کی بھی ایک جھلک ہے۔

جمال نقوی کمیونسٹ انقلاب کے لیے لڑتے رہے کیونکہ وہ ایمانداری سے سمجھتے تھے کہ یہی وہ راستہ ہے جس کے ذریعے ایک ایسا معاشرہ تشکیل دیا جا سکتا ہے جہاں لوگوں کو زندگی کے تمام شعبوں میں برابر مواقع میسر ہوں، جہاں کا نظام ہر طرح کی بدعنوانی کے خلاف ہو، مساوات ہو اور تخلیقی صلاحیتوں کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہو۔ لیکن سابقہ سویت یونین کے سفر کے دوران انہوں نے جو دیکھا وہ اِس کے برعکس تھا۔ یہ سب کچھ اُن کے لیے انتہائی دل شکن اور مایوس کُن تھا۔ جمال نقوی جس ایمانداری سے کمیونزم کو انسانیت کی نجات سمجھتے تھے انہوں نے اُسی ایمانداری سے یہ اعتراف کرنے میں کوئی عار نہیں سمجھا کہ وہ تمام عمر ایک سائے کے پیچھے بھاگتے رہے۔

کارل مارکس نے کہا تھا کہ دنیا کے مزدوروں متحد ہو جاؤ، تمھارے پاس کھونے کے لیے کچھ نہیں سوائے اپنی زنجیروں کے۔ جمال نقوی لکھتے ہیں کہ سویت یونین میں انہوں نے جو دیکھا اُس کے مطابق مزدور تو شاید متحد ہو چکے تھے لیکن اِس دوران ہر زنجیر کے بدلے مزید دو زنجیروں میں جکڑے ہوئے تھے۔

جمال نقوی نے اِس صورتحال کا سامنا بھی بہادری سے کیا۔ انہیں یہ معلوم ہو چکا تھا کہ عقیدہ پرستی سے لڑتے لڑتے وہ خود ایک عقیدے کا شکار ہو گئے تھے۔ انہوں نے نہ صرف اِس کا اعتراف کیا بلکہ نظریاتی طور پر کمیونزم کی غلطیوں پر بھی غور کیا اور اپنے صحیح ترقی پسند ہونے کا ثبوت دیا۔ اِس سے پہلے وہ ایک بند ذہن کے ساتھ مارکسزم پڑھتے رہے جس میں کسی دوسرے نقطۂ نظر اور اختلاف کی گنجائش نہیں تھی۔ بقول اُن کے ’میں وہی پڑھ رہا تھا جو میں پڑھنا چاہتا تھا۔ وہ نہیں جو مجھے پڑھنا چاہیے تھا۔‘

انہوں نے نہ صرف سویت یونین میں کمیونزم کے تجربے کی ناکامی کی وجوہات کا ذکر کیا ہے بلکہ مارکسزم کے کئی بنیادی تصورات پر بھی سوال اٹھائے مثلاً قدرِ زائد اور معاشی ترقی سے مساوات کے تصورات۔ ایسا کرتے ہوئے اصل میں انہوں نے کمیونزم کی اِس بنیادی قدر پر عمل کیا ہے جو انسانوں کو ترقی پسند دیکھنا چاہتی ہے۔

اِس کے نتیجے میں اپنے ساتھیوں کی کڑی تنقید برداشت کی جن کے بارے میں جمال نقوی لکھتے ہیں کہ وہ لوگ اُس وقت بھی آہنی پردے کی دوسری جانب ہی کھڑے رہنے کو ترجیح دے رہے تھے۔

پروفیسر جمال نقوی نے اپنی اِس کتاب میں جنرل ضیاء الحق کے دورِ حکومت میں جیل میں گزارے چھ برس کا احوال بھی تفصیل سے بیان کیا ہے۔ پاکستان کی فوجی ایجنسیاں سیاسی کارکنوں کے ساتھ کس طرح کا سلوک کرتی رہی ہیں اِس کا بھی بخوبی اندازہ ہوتا ہے۔ کتاب میں اُن کے ساتھ گرفتار ہونے والے اُن کے دیگر ساتھیوں کا بھی ذکر ہے۔ جن میں نذیر عباسی، سہیل سانگی، کمال وارثی اور دیگر شامل تھے۔ نذیر عباسی دورانِ حراست بدترین تشدد کے نتیجے میں ہلاک ہو گئے۔

فوجی عدالت میں اُن پر اور اُن کے ساتھیوں پر مقدمے کی تفصیلات پڑھنے کے لائق ہیں۔ اِس مقدمے کے دوران بے نظیر بھٹو کا جمال نقوی اور اُن کے ساتھیوں کے دفاع میں پیش ہونا اور اُس موقع کو جنرل ضیاہ الحق کے مارشل کے خلاف چلنے والی جمہوری تحریک سے جوڑ دینا، صحافی اقبال جعفری کا اُس مشکل وقت میں عدالت میں آنا اور کمال وارثی کے دفاع میں بیان دینا جیسے واقعات کا ذکر بہت متاثر کُن ہے۔

کمیونسٹ تحریک مختلف اہم واقعات کے دوران جن نظریاتی مشکلات اور تنازعات کا شکار ہوئی۔ روس چین نظریاتی تنازع، انڈیا اور چین کے درمیان جنگ میں روس کا غیرجاندارانہ کردار جیسی صورتحال کا ذکر بھی کتاب میں موجود ہے۔

پروفیسر جمال نقوی نے طویل عرصے تک انگریزی ادب پڑھایا اور پڑھا ہے۔ لیکن یہ انہوں نے مارکسزم کی طرح نہیں پڑھا۔ یہ کتاب انہوں نے ایک تخلیقی ذہن کے ساتھ لکھی ہے۔ اِسی لیے اُن کی تحریر میں ایک بہاؤ اور روانی ہے اور خیال میں جھول نہیں ہے۔ انہوں نے مہارت کے ساتھ اپنی سیاسی اور ذاتی زندگی کے تجربات کے ذریعے پاکستان کی سیاسی تاریخ ایک دلچسپ پیرائے میں بیان کر دی ہے۔ یہ کتاب پاکستان میں جمہوریت کے لیے جدوجہد کرنے والے سیاسی کارکنوں اور پاکستان کی سیاسی تاریخ میں دلچسپی رکھنے والوں کو ضرور پڑھنی چاہیے۔

نام کتاب: Leaving The Left Behind

مصنف: پروفیسر جمال نقوی

صفحات: 264

ناشر: پاکستان سٹیڈی سینٹر، کراچی

(حسین عسکری)


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32296 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp