آئین بدلنا ہوگا، اپنا پروگرام 14 اگست کو دوں گا: نواز شریف


پاناما کیس میں سپریم کورٹ سے نااہل ہونے والے پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف نے داتا دربار کے باہر موجود سٹیج پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت آئین میں تبدیلی کے لیے سینیٹ کے چیئرمین کا ساتھ دے گی۔
بدھ کی صبح دارالحکومت اسلام آباد سے اپنے سفر کا آغاز ایک ریلی کی صورت میں کرنے والے سابق وزیراعظم نے چار دن میں لاہور واپسی کا سفر مکمل کیا۔
انھوں نے راولپنڈی، جہلم، گجرات، گوجرانوالہ اور شاہدرہ میں موجود مسلم لیگ ن کے کارکنان سے خطاب کیا۔
اپنے تمام خطابات میں انھوں نے پاناما کیس میں اپنے نااہلی کے فیصلے پر کڑی تنقید کی اور مایوسی کا اظہار کیا۔
انھوں نے کارکنان کو اپنے دور حکومت میں شروع ہونے والے ترقیاتی منصوبوں کا حوالہ دیا اور سوال کیا کہ کیا انھیں عدالتی فیصلہ منظور ہے؟
میاں نواز شریف نے کہا کہ 70 سال سے ملک کے وزرائے اعظم کے ساتھ ایسا ہی سلوک ہوتا چلا آیا ہے۔
بی بی سی کے نامہ نگار ذیشان ظفر کے مطابق راوی کا پل کراس کیا تو وہاں مسلم لیگ ن کے کارکنان کی بڑی تعداد نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔
ان کا کہنا ہے کہ شہر میں جگہ جگہ مسلم لیگ ن کے کیمپ لگائے گئے ہیں۔
مسلم لیگ ن کے سینیر رہنما نواز شریف کی آمد کے موقع پر سٹیج پر موجود تھے۔ جن میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سمیت وفاقی وزرا، وزیراعلی بلوچستان اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے وزیراعظم بھی شامل تھے۔
اس سے قبل شاہدرہ میں خطاب کرتے ہوئے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ نااہلی کا فیصلہ نہ میں نے قبول کیا ہے نہ اسلام آباد سے لے کر شاہدرہ تک کسی نے قبول کیا ہے، پوری قوم نے یہ فیصلہ قبول نہیں کیا۔
انھوں نے جلسے میں موجود لوگوں کی بڑی تعداد سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب مل کر پاکستان کو تبدیل کریں گے۔
نواز شریف نے بدھ کو اسلام آباد سے براستہ جی ٹی روڈ اپنا سفر شروع کیا تھا اور چوتھے دن منزل کے قریب پہنچنے پر صوبہ پنجاب کے مختلف علاقوں سے آنے والے قافلے بھی مرکزی قافلے میں شامل ہوتے رہے ہیں جس کی وجہ سے اس کے حجم اور جوش و خروش دونوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔

قافلے کے ساتھ موجود بی بی سی کے نامہ نگار ذیشان ظفر کا کہنا ہے کہ جی ٹی روڈ پر رواں دواں اس قافلے میں لاہور کے قریب آتے ہی گاڑیوں کی بڑی تعداد شامل ہو گئی ہے اور سڑک کے دونوں طرف روشنیوں کا انتظام کیا گیا ہے۔
لاہور کے ڈپٹی کمشنر نے کہا ہے کہ پروگرام کے مطابق نواز شریف پہلے لاہور کے علاقے پیر مکی میں خطاب کریں گے، جس کے بعد ان کی آخری منزل داتا دربار ہو گی جہاں وہ کارکنوں خطاب کریں گے۔ اس کے بعد وہ رائیونڈ میں اپنی رہائش گاہ چلے جائیں گے۔

لاہور میں ہمارے نامہ نگار عمر دراز ننگیانہ کے مطابق داتا دربار میں سابق وزیرِ اعظم کے استقبال کی بھرپور تیاریاں کی گئی ہیں اور سٹیج تیار کر لیا گیا ہے، جب کہ اس علاقے میں ہر 25 فُٹ کے فاصلے پر پارٹی کے مختلف اجتماع اور ہر جگہ مختلف گانے بجائے جا رہے ہیں۔
سنیچر کو نواز شریف نے جلوس کے ہمراہ اپنا سفر گوجرانوالہ سے شروع کیا تھا اور سفر کے دوران اپنے خطابات میں ان کا ایک مرتبہ پھر کہنا تھا کہ ان کی نااہلی کا فیصلہ دنیا بھر میں پاکستان کی رسوائی اور بدنامی کا باعث بنا ہے۔
مریدکے میں عوام سے خطاب میں انھوں نے کہا کہ ان کا یہ سفر اس بات کا ثبوت ہے کہ جیت عوام کی ہوگی اور ‘ہار ان کی ہے جنہوں نے 70 سالوں سے ملک کو یرغمال بنایا ہوا تھا۔’

انھوں نے پرجوش انداز میں عوام سے کہا کہ وہ ‘انقلاب’ لانے میں ان کا ساتھ دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘نواز شریف آپ کو دھوکا نہیں دے گا، کیا آپ انقلاب لانے میں میرا ساتھ دیں گے۔’
بی بی سی کے نامہ نگاروں کے مطابق نواز شریف کی ریلی کے لیے لاہور میں سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں۔ شہر کی متعدد سڑکیں بند کی گئی ہیں جبکہ کاروباری مراکز اور دکانیں بھی بند کروائی گئی ہیں۔
لاہور میں امن و امان کے قیام کے لیے دس ہزار کے قریب پولیس اور ٹریفک پولیس کے اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32289 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp