آزادی کے دن کی اک چھوٹی سی خواہش۔۔۔۔۔۔۔
چار دفعہ کی جنگوں میں
بندوقوں کے سائے تلے
تار لگی سرحد کے ادھر
اور ادھر
کیا کھویا کیا پایا ہے
سارے کھاتے سرخ پڑے ہیں
اس سودے میں اپنی جاں تو کھو ہی دی ہے
ہے نا۔۔۔۔
پھر۔۔۔ اس کو چھوڑو۔
آگے کی سوچو
ممکن ہے کہ یہیں کہیں پر
کوئی پرانی یاد پڑی ہو
کتابوں کے بوسیدہ صفحوں کے اندر
ابھی بھی سوکھے پھول رکھے ہوں
پیار کی کوئی گھڑی کہیں پر
ٹھہری ہوئی ہو
آئینے میں اپنی بگڑی شکل نہ دیکھو
بچوں کے چہرے کو دیکھو
آنے والی کل کی رباعی
جس میں سارے لفظ ہیں ڈھائی اکشر والے
یہیں کسی کونے میں رکھا ہے
ڈھونڈ کے دیکھو
مل جائے گا
ہنستا لمحہ، خوشی کی ٹوپی پہنے ہوئے ہے
بچوں کو دے دو
ایک اجازت
ساتھ وہ کھیلیں
کیا ہی اچھا ہو
ساتھ ہی روئیں
پھر ساتھ ہی ہنس لیں
ستر سال کی نفرت بو کر
کیا اچھا ہو
پیار کا اک پودا جو اگائیں۔۔۔۔
آزادی کا دن یوں منائیں
- ست رنگی جھیل کے کنارے سے - 03/01/2024
- میں ڈوب رہا ہوں، ابھی ڈوبا تو نہیں ہوں - 14/08/2023
- کیا تم مقتدرہ سے زیادہ جانتے ہو - 04/07/2023
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).