کراچی یونیورسٹی میں دہشت گردی کا کوئی ونگ نہیں: وائس چانسلر


جامعہ کراچی کے وائس چانسلرڈاکٹر اجمل خان کا کہنا ہے کہ جامعہ میں دہشت گردی کا کوئی ونگ نہیں چل رہا۔ سکیورٹی اداروں کو ڈیٹا فراہم کرنےکے حوالے سے ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ جامعہ کراچی کے وائس چانسلرڈاکٹر اجمل خان نے پریس کانفرنس میں میڈیا پرچلنے والی خبروں اورطلبا کا دہشت گردی میں ملوث ہونے کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ مجھے سکیورٹی ایجنسیزکی جانب سے کوئی معلومات نہیں دی گئی، میری معلومات کا ذریعہ میڈیا ہے۔ چیئرمین سینیٹ کی طلبا تنظیموں کی بحالی کے حوالے سے رائے ذاتی نوعیت پر اچھی ہے۔ سکیورٹی انتظامات ہمارا نہیں اداروں کا کام ہے۔ ہم پاکستان کے سکیورٹی اداروں کے ساتھ کھڑے ہیں اورذاتی طور پر میرا خیال ہے کہ طلبا تنظیموں کی بحالی ہونی چاہیے۔

وائس چانسلر نے موقف اختیار کہا کہ یہ کہنا غلط ہے کہ جامعہ کراچی میں دہشت گرد پیدا ہو رہے ہیں۔ ایسا کہہ کر جامعہ کراچی کا نام خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ عدم برداشت صرف جامعہ کراچی کا مسئلہ نہیں جب کہ جامعہ میں دہشت گردی کا کوئی ونگ نہیں چل رہا۔ سیکورٹی ادارے ہمیں بتائیں کہ ہم کس طرح جامعہ کی سکیورٹی بہتر بنائیں۔ سکیورٹی اداروں کو ڈیٹا فراہم کرنےکے حوالے سے ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔

وائس چانسلرنے کہا کہ ہم سب کو مل کر جامعہ کراچی تعلیم اورتحقیق کا گڑھ بنانا ہے، ریسرچ اورکھیلوں کی سرگرمیوں کے لیے پیسے نہیں دیے جائیں گے تو نامناسب رجحانات پیدا ہوں گے۔ جامعہ کراچی سکیورٹی کے حوالے سے دیواریں بنانے، سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب اور نئے سکیورٹی گارڈ رکھنے پر کام کر رہی ہے۔

جامعہ کراچی کے مالی بحران کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ جامعہ کی مالی حالت انتہائی خراب ہے۔ پاکستان کی سب سے بڑی جامعہ اس طرح نہیں چل سکتی۔ جامعہ کراچی کا وائس چانسلر ہر مہینے کی 15 تاریخ کے بعد صرف یہ سوچتا ہے کہ وہ اپنے ملازمین کو تنخواہ کیسے دے، جوبہت بڑا المیہ ہے۔ جامعہ کراچی پاکستان کی بہترین سرکاری یونیورسٹی رہی ہے۔ جامعہ کراچی کے طلبا نے دنیا میں ملک کا نام روشن کیا، جامعہ کراچی نے پچھلے سال چھ سو تحقیقی مقالے شائع کئے۔ مجھ سے کہا جاتا ہے کہ فیس بڑھائی جائے لیکن فیس بڑھانا مسائل کا حل نہیں۔ دنیا بھر میں پبلک سیکٹر یونیورسٹیاں ٹیوشن فیس پر نہیں چلتیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).