جسیم عورتوں اور خواجہ سراؤں نے فیشن (2018) کا میلہ لوٹ لیا


خواجہ سرا ماڈل لینا بلوم نے 2018 موسم گرما کی فیشن نمائش میں رہنمائی کی

ماضی میں فربہ عورتوں اور خواجہ سرا افراد کو فیشن شو میں پیچھے دھکیل دیا جاتا تھا۔ اب ایسا نہیں ہو گا۔

انسانوں کے جسم کے بارے میں یہ قدیم اور فرسودہ تصورات اب کام نہیں دیں گے۔ حسن دیکھنے والے کی آنکھ میں ہے۔ ہندوستان والوں کے باریک ہونٹ اور افریقا والوں کے موٹے ہونٹ ایک جیسے خوبصورت ہیں۔ آپ کی ستواں ناک بھی ایسی ہی خوبصورت ہے جیسی میری چپٹی ناک۔ ہم سب انسانوں کو ابھی بہت کچھ سیکھنا ہے۔

فیشن میں رہنما کردار ادا کرنے والے ایک بڑے نجی ادارے نے بتایا ہے کہ 2018 کے نیویارک فیشن ویک (موسم بہار اور گرما) میں جسیم عورتوں اور خواجہ سرا افراد نے میلہ لوٹ لیا۔ ان افراد کو بظاہر فیشن ایبل مگر درحقیقت غیر انسانی سانچوں تک محدود کیا جا چکا تھا۔ انسان، مرد ہوں یا عورت، خواجہ سرا ہوں یا کوئی بھی جنس، جوتے بنانے والی فیکٹری میں تیار نہیں کئے جاتے۔ انسان کا جسم احترام مانگتا ہے۔ ہم اپنی مرضی سے موٹے یا دبلے نہیں ہوتے، لمبے یا ٹھگنے نہیں ہوتے، ہم نے اپنی جلد کا رنگ خود سے نہیں چنا۔ ہم نے اپنے اعضائے مخصوصہ کا اپنی مرضی سے انتخاب نہیں کیا۔ ہم احترام مانگتے ہیں۔

اس برس فیشن شو میں خواجہ سرا ماڈل لینا بلوم کا انتخاب کیا گیا۔ لینا بلوم نے میلہ لوٹ لیا۔ گہرے نیلے غسل کے لباس سے چھلکتے پیالے کسی کو بھی پاگل کر دیتے۔ بنیادی بات یہ تھی کہ اس فیشن شو میں کسی دبلی پتلی، زیرو سائز عورت کو نمونہ نہیں بنایا گیا۔ لینا بلوم کا جسم زاویے اور قوس کا حسین امتزاج ہے۔ لینا بلوم نے طوفان اٹھا دیا۔

بازار میں ہر عمر، حجم اور جسمانی رجحانات کی حامل عورتیں خرید داری کرنے آتی ہیں۔ مرد بھی خرید داری کرتے ہیں۔ یہ تو قطعی نا انصافی ہے کہ صرف ایک خاص عمر اور ایک خاص سائز کی عورتوں کو فیشن کا نمونہ بنا دیا جائے۔ اسی طرح مردوں میں جسیم اور دبلے، ٹھگنے اور موٹے، گورے اور کالے، ہر طوح کے لوگ موجود ہوتے ہیں۔ فیشن کا تعلق عورت سے ہے اور نہ مرد سے۔ گورا نہ کالا، دبلی نہ موٹی، خاتون نہ مرد، فیشن کا مطلب ہے، انسان کا احترام۔ 2018 کے نیو یارک فیشن شو نے یہی سبق سکھایا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).