اسامہ بن لادن بھی ”الم غلم“ کے رسیا نکلے


کل رات سونے ہی لگی تھی کہ سی آئی اے نے ٹوئٹر پر پیغام دیا کہ اس نے اسامہ بن لادن کی ذاتی ڈائری سمیت اس کے زیر استعمال اہم وڈیوز آڈیوز اور دستاویزات جاری کردی ہیں، آنکھوں کی پتلی پھیل گئی، نیند ہوا ہوئی اور میں سی آئی اے کی ویب سائٹ ٹٹولنے لگی۔ یہ وہ ڈیجیٹل اور دستاویزی ثبوت ہیں جو ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کے کمپاونڈ میں 2011 میں کیے گئے آپریشن میں ملے، یہ وہی مواد ہے جسے آپریشن میں حصہ لینے والے امریکی فوجی بوریوں میں بھر کر اپنے ہمراہ لے گئے تھے ساتھ ہی اسامہ بن لادن کی لاش بھی پارسل کر لی تھی۔

میرا آئی فون سی آئی اے کی بھاری بھر کم فائلز کا بوجھ اٹھا نہیں سکتا تھا سو میں نے دفتر کے کمپوٹر کو زحمت دی، وڈیو آڈیو فائلز میں تحریکی پیغامات کی بھرمار ہے، جبکہ وڈیو کلیکشن میں جہادی وڈیوز سمیت خود موصوف پر بننے والی دستاویزی فلمیں، ڈزنی پروڈکشن کی فلمیں کارز، چکن لٹل، اور ڈریم ورکز پروڈکشن کی فلم آنٹس، کارٹونز اور متفرق وائرل وڈیوز وغیرہ شامل ہیں۔

بن لادن کے ڈیجیٹل خزانے میں ”الم غلم“ بھی شامل تھا، الم غلم کیوں تھا اس کے جواب میں مفتی قوی بہتر روشنی ڈال سکتے ہیں کیونکہ چالیس الم غلم تو ان کی ڈیجیٹل ملکیت سے بھی ملے ہیں۔

ضخیم فائلیں ہیں دستاویزی مواد کی، جس میں بڑا حصہ خطوط کا ہے، اسامہ بن لادن کے اپنے خاندان، القاعدہ رہنماؤں اور مسلم دنیا کے نام لکھے گئے، دوسری جانب تحریک طالبان پاکستان کے ”پارٹی منشور“ کے حوالے سے ایک تحریر میں لکھا گیا کہ ٹی ٹی پی کا نشانہ مسلمان نہیں ہوں گے بلکہ قتل اغوا اور لوٹ مار کے لیے آغا خانی، شیعہ، قادیانی، ہندو ، پاکستانی سیکیورٹی اداروں کے افسران کو نشانہ بنایا جائے۔

سی آئی اے ریلیز فائلز کے مطابق اسامہ بن لادن امریکی سازشی تھیوریز کے رسیا نکلے، نائن الیون پر لکھا گیا لٹریچر اسامہ کے زیر مطالعہ تھا، وہ الومناٹی کی سازشوں کا لٹریچر بھی شوق سے پڑھتے تھے، اسامہ بن لادن کے کمپاونڈ سے ملنے والے مبینہ مواد میں معروف امریکی لکھاری نوم چومسکی کی کتابیں بھی شامل ہیں۔

سی آئی اے نے القاعدہ رہنما اسامہ بن لادن کے ایبٹ آباد کمپاونڈ سے ملنے والا دستاویزی مواد انٹرنیٹ پر جاری کیا تو سب کی نگاہیں اس لٹریچر پر جا ٹکیں جو دنیا کی سیاست میں ہلچل مچانے والے اسامہ بن لادن کے زیر مطالعہ رہا۔ اسامہ بن لادن کوسازشی تھیوریز شاید کچھ زیادہ ہی پسند تھیں ان کی ڈیجیٹل لائیبریری میں ایک بڑا کلیکشن ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملے کے بعد لکھی جانے والے کتابوں کا تھا، شاید وہ یہ پڑھنا چاہتے تھے کہ کون کیا تُکے مار رہا ہے۔

اسامہ کے قبضے سے ملنے والی ہارڈ ڈسک میں امریکی انٹیلی جنس رپورٹس ، ایرانی نیوکلیر پروگرام، ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی پاکستان میں کرپشن کے حوالے سے سروے رپورٹ موجود ہیں، جبکہ القاعدہ رہنما اسلامی کتابیں، عسکری نظریات اور معیشت پر لکھی گئی کتابیں بھی پڑھتے تھے۔ ملنے والے مواد میں قرآن کریم کے نسخے، صحیح بخاری، صحیح مسلم کے نسخے، عیسائیت اور اسلام کے موضوع پر مغربی لکھاریوں کی تحریریں بھی شامل ہیں۔

اسامہ کی بیگم کا اپنی ماں کو لکھا گیا ایک خط بھی ثبوتوں کے پلندوں میں شامل ہے جس میں وہ بار بار کی جانے والی نقل مکانی کا شکوہ کررہی ہیں ساتھ ہی یہ بھی کہہ رہی ہیں کہ وہ اسقاط حمل کے بعد اپنی صحت کے حوالے سے خاصی پریشان ہیں اور یہ کہ انہیں اب تک کوئی معیاری ڈاکٹر نہیں مل سکا، ماں جی ہی کوئی نسخہ بتائیں، ساتھ ہی اس خط کے آخر میں اسامہ بن لادن کا سلام ان کی ساس کو بھیجا گیا ہے۔

فائلوں کے ہجوم میں اسامہ بن لادن کے کمپاونڈ سے ملنے والی گھریلو خرچے کی تفصیل بھی شامل ہیں، قصہ مختصر یہ کہ فہرست بتاتی ہے میڈیکل اور فیول کا خرچہ ایک طرف، ماہانہ خرچے میں بارودی مواد سے بھری بوریوں کی خریداری بھی شامل ہوتی تھی، شکر خدا کہ اس فہرست میں بیگمات بن لادن کے خرچوں کا ذکر نہیں ورنہ دودھ ڈبل روٹی سے لے کر نیل پالش تک سب ہی کچھ ہوتا۔

ابھی لاکھوں فائلز موجود ہیں، جن کا ایک نشست میں سرسری کا جائزہ لینے کے لیے بھی ہفتہ درکار ہے، مگر سی آئی اے کی ٹوئیٹ پر معصوم عوام کا ملین ڈالر سوال وہی ایک ہے ”اسامہ کی نعش کہاں ہے“ کمنٹ کرنے والے کہہ رہے ہیں کہ اگر امریکہ عوام کی دل چسپی کے لیے پونے پانچ لاکھ دستاویز انٹر نیٹ پر عوامی کرسکتی ہے تو پھر اپنے آپریشن جیرو نیمو کی کامیابی کے بعد عوامی معلومات کے لیے ہی اسامہ کی نعش سمندر برد کرنے کے مناظر بھی پبلک کیے جاسکتے تھے۔

امریکی دعوے کے مطابق ہیلی کاپٹر سے اسامہ بن لادن کی نعش کسی گہرے سمندر میں برد کی گئی تو اب پونے پانچ لاکھ ثبوتوں کے بعد اس کی فوٹیج جاری کرنے میں آخر کیا قباحت ہے؟ دل جلے تو خیر سے جان ایف کینیڈی کے قتل سے متعلق پبلک کی جانے والی سی آئی اے فائلز میں بعض مضحکہ خیز انکشافات کا حوالہ بھی دے رہے ہیں ، اور کچھ وہ ہیں جنہیں ہر پنگے کے پیچھے ٹرمپ کا ہاتھ نظر آتا ہے۔

Nov 2, 2017

عفت حسن رضوی

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عفت حسن رضوی

نجی نیوز چینل میں ڈیفنس کاریسپانڈنٹ عفت حسن رضوی، بلاگر اور کالم نگار ہیں، انٹرنیشنل سینٹر فار جرنلسٹس امریکا اور نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد کی فیلو ہیں۔ انہیں ٹوئٹر پر فالو کریں @IffatHasanRizvi

iffat-hasan-rizvi has 29 posts and counting.See all posts by iffat-hasan-rizvi