لندن کی بسوں پر پاکستان مخالف اشتہارات ہٹانے کا کام شروع


برطانیہ میں پاکستان سفارت خانے کے احتجاج پر لندن کے ٹرانسپورٹ ادارے (ٹی ایف ایل) نے شہر کی ڈبل ڈیکر بسوں پر نمودار ہونے والے پاکستان مخالف اشہارات کو ہٹائے جانے کی کارروائی شروع کر دی ہے۔

ٹی ایف ایل کے مطابق یہ کارروائی اگلے چوبیس گھنٹوں میں مکمل کر لی جائے گی۔

لندن میں پاکستان سفارت خانے کے ترجمان نے بی بی سی اردو سروس کو بتایا کہ بسوں پر جیسے ہی اشتہارات کا معاملہ ہائی کمشنر کے حکام کے نوٹس میں لایا گیا تو انھوں نے فوری طور پر اس بارے میں ٹی ایف ایل کے سربراہ سے رجوع کیا اور ان اشتہارت کو ہٹائے جانے کا مطالبہ کیا۔

ترجمان نے کہا کہ اشتہارات ہٹائے جانے کی کارروائی ٹی ایف ایل نے فوری طور پر شروع کرنے پر رضامندی ظاہر کر دی جسے جلد از جلد مکمل کر لیا جائے گا۔

ترجمان نے کہا کہ چند ہفتوں قبل لندن کی ٹیکسیوں پر بھی پاکستان مخالف قوتوں نے اس طرح کے اشتہارات لگوائے تھے جسے پاکستان ہائی کمشنر کے کہنے پر ہٹا دیا گیا تھا۔

لندن کی بسوں پر آزاد بلوچستان کے اشتہارات نظر آتے ہی شہر میں موجود پاکستانیوں نے سوشل میڈیا پر اپنے غم و غصے کا اظہار شروع کر دیا تھا اور ساتھ ان اشتہارات کی تصاویر بھی شائع کرنا شروع کر دی تھیں۔

ادھر اسلام آباد میں موجود برطانوی ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ حکومت برطانیہ کو اشتہارات کو روکنے کا کوئی اختیار حاصل نہیں ہے۔

اسلام آباد میں جاری کیے گئے ایک وضاحتی بیان میں برطانوی ہائی کمشنر تھامس ڈریو نے اس پاکستان مخالف ان اشتہارات کے بارے میں کہا کہ وہ اس بارے میں پائے جانے والے جذبات کی سنگینی کو پوری طرح سمجھ سکتے ہیں۔

برطانوی ہائی کمشنر نے پاکستان کے نقطۂ نگاہ سے اس اہم ترین مسئلہ پر انتہائی مختصر بیان میں یہ واضح نہیں کیا کہ برطانوی حکومت پاکستان کی جغرافیائی سالمیت اور خومختاری کا پوری طرح احترام کرتی ہے جس کا بلوچستان لازمی حصہ ہے اور رہے گا۔

برطانوی ہائی کمشنر نے ساتھ ہی برطانیہ میں جاری ہونے والے اشتہارات کے بارے میں کہا کہ ان کو برطانوی حکومت کنٹرول نہیں کرتی نہ ہی کر سکتی ہے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل اس نوعیت کے اشتہارات سوئٹزرلینڈ مکے شہر جنیوا میں جاری کیے گئے تھے۔

پاکستانی ہائی کمشنر کے حکام نے کہا کہ پاکستان دشمن ایک منظم لابی مستقل اس طرح کی کارروائیوں کی پشت پناہی کر رہی ہے۔

بی بی سی

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32500 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp