تاریخی عمارتوں پر رنگ، پیوما نے معافی کیوں مانگی


کھیلوں کا سازو سامان اور، کپڑے بنانے والی کمپنی ‘پیوما’ نے اپنے ایک اشتہاری ویڈیو کے لیے معافی مانگی ہے۔

پیوما نے حال ہی میں اندرون شہر پرانی دلی کی بعض تاریخی گلیوں میں ایک ویڈیو اشتہار فلمبند کیا تھا جس کے لیے کمپنی کے لیے اشہتار بنانے والی ایجنسی نے ان عمارتوں پر ‘سپرے’ پینٹ سے گرافٹی بنوائی تھی۔

یہ عمارتیں کوئی عام عمارتیں نہیں ہیں۔ تقریبًا دو سو سال پرانی ان عمارتوں کو ریاستی حکومت نے ‘ قومی ورثے’ کی فہرست میں رکھا ہوا ہے۔

پیوما کمپنی کا کہنا ہے کہ انہیں لگا کہ ان کے لیے اشتہار بنانے والی ایجنسی نے عمارتوں کو اپنے طریقے سے رنگنے کی اجازت لے لی ہے۔

پیوما کے کارپریٹ کمیونیکشین کے سربراہ کرسٹن نیوبر نے بی بی سی کو بتایا ‘ ہمیں لگا کہ ایجنسی نے اجازت لے لی تھی۔ عمارتوں کے مالکان نے تو اجازت دے دی تھی۔ لیکن انہیں بھی نہیں معلوم تھا کہ ان کے یہ گھر اور گلیاں قومی ورثوں کی فہرست میں ہیں ۔ ہمارا ارادہ تھا کہ اس اشتہار کے ذریعے ہم مقامی فن کاروں کو موقع دیں کہ وہ ان دیواروں پر اپنی کارکردگی کا مظاہرہ کریں۔ جو کچھ ہوا اس کے لیے ہمیں افسوس ہے۔ ہم کوشش کریں گے ہم ان عمارتوں اور گلیوں کو واپس ان کے رنگ میں رنگ دیں’۔

دلی کی حکومت نے 29 جولائی دوہزا سولہ میں قومی ورثوں سے متعلق جو فہرست جاری کی تھی ان میں پرانی دلی کی گلی چوڑیوالان کی بعض عمارتیں بھی شامل ہیں۔

1983 کے دلی کے بلڈنگ لا کے مطابق ایسی عمارتوں کی مرمت کی ذمہ داری مالکان کی ہوتی ہے لیکن اس کے لیے انہیں میونسپل کارپوریشن کے اجازت لینی ضروری ہے۔

اس بارے میں دلی میونسپل کارپوریشن کی میئر پریتی اگروال کا کہنا تھا ‘ اس میں میونسپل کارپوریشن کا کوئی رول نہیں ہوتا ہے۔ ہمارا کام صرف علاقے کی صاف صفائی کا دھیان رکھنا ہے۔ اس معاملے میں ذمہ داری محکمہ اثارے قدیمہ کی ہوتی ہے’۔

سرکردہ تاریخ داں سوپنا لڈل کہتی ہیں ‘ پرانی دلی کا یہ علاقہ اپنے اندر پوری تاریخ سمائے ہوئے ہے۔ یہ مغل دور کی عمارتیں ہیں جن کی اپنی ایک الگ پہچان ہے ‘۔

پیوما کی اس اشتہاری ویڈیو میں دلی کے کئی سٹریٹ آرٹسٹ، گلوکار اور ڈانسرز کو شامل کیا گیا ہے۔ اس ویڈیو کو یوٹیوب پر اب تک 43 لاکھ بار دیکھا جاچکا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32558 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp