جب مِس عراق اور مِس اسرائیل نے اکٹھے سیلفی لی


لاس ویگس میں مس یونیورس 2017 کی تقریب میں امیدواروں کا اکٹھے ہو کر تصویریں بنوانا حیرت انگیز عمل نہیں تھا لیکن مس عراق اور مس اسرائیل کی سیلفی پر سوشل میڈیا پر خاصا ردعمل دیکھنے کو ملا۔

مس عراق سارہ عدن اور مس اسرائیل عدر گینڈلزمین نے جب اپنی سیلفی کو شیئر کیا تو اس پر سوشل میڈیا صارفین نے ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا۔

مس اسرائیل نے اسی تصویر کو اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر شیئر کیا اور مس عراق کو ’لاجواب‘ کہہ کر پکارا۔

ان کی پوسٹ کو تقریباً تین ہزار افراد نے پسند کیا۔

اسرائیلیوں سے ملاقاتوں پر تنازع، پریتی پٹیل مستعفی

اس سیلفی سے چند سعودیوں کو نفرت کیوں؟

اگرچہ مس گینڈلزمین کے فیس بک پیج پر انھوں نے مقابلے میں شریک دیگر ساتھیوں کی تصاویر بھی شیئر کی ہیں تاہم مِس عراق کے ساتھ ان کی تصویر نے لوگوں کے دل اور اعصاب کو یکساں طور پر چھوا ہے۔

مس عراق جو پلی بڑھی تو عراق میں ہی تھیں لیکن پھر موسیقی کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے امریکہ منتقل ہوئیں کے بارے میں فیس بک اکاؤنٹ پر مس اسرائیل نے لکھا کہ وہ پہلی خاتون ہیں جنھیں گذشتہ 45 سال میں اس مقابلے میں اپنے ملک کی ترجمانی کرنے کا اعزاز حاصل ہوا۔

خیال رہے کہ اسرائیل اورعراق کے درمیان سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔

اسی کا اشارہ سوشل میڈیا پر کچھ صارفین نے بھی کیا جن میں یوٹیوب پر سبرینا بینوئی نے لکھا کہ ‘یہ ہر ایک کے پسند کے مطابق نہیں ہے‘۔

عرب میں جو لوگ اسرائیل پر مظالم کا الزام عائد کرتے ہیں نے غصے کا اظہار کیا ہے۔

امریکہ میں مقیم ایک پروفیسر اسد ابوخیل نے ٹوئٹ کی ‘عراق کی بیوٹی کوئن بخوشی قبضے اور بربریت کی بیوٹی کوئن کے ساتھ پوز لے رہی ہیں۔’

لیکن عراق میں سماجی کارکن نے اپنے اکاؤنٹ سے ٹویٹ میں کہا ‘ کسی عرب یا مسلم کی اسرائیل کے ساتھ تصویر امن اور انسانیت سے متعلق (اسرائیلی وزارت خارجہ کی) جارحانہ پالیسی سے اتفاق کی ترجمانی نہیں کرتی۔’

اس تنقید کے جواب میں مس عراق نے انسٹا گرام پر ایک بیان جاری کیا ہے اور کہا ہے کہ مس اسرائیل نے ان سے تصویر بنوانے کے لیے کہا تھا۔

‘انھوں نے کہا کہ وہ چاہتی ہیں کہ ہم دونوں اکٹھے تصویر لیں۔ میں نے انھیں بتایا کہ مجھے خوشی ہو گی یہ پیغام پھیلا کر۔ اس تصویر کا مقصد دنیا میں امن کی امید کا پیغام دینا تھا۔’

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس تصویر کا مقصد اسرائیل کی حمایت کا اظہار کرنا نہیں تھا۔

‘میں ہر اس شخص سے معافی چاہتی ہوں جس نے اس تصویر کو فلسطین کے معاملے کے حوالے سے باعث اشتعال سمجھا کیونکہ اس پوسٹ کے پیچھے یہ مقصد نہیں تھا۔ یہ فقط اس مسئلے کے پرامن حل اور امید کی درخواست تھی۔’

تاہم اسرائیلی وزیراعظم کے ترجمان نے مس گینڈلزمین کی تصویر کی تعریف کی ہے اور اس اقدام کو ‘خطے میں امید کا عظیم پیغام’ قرار دیا ہے۔

آرمنڈ نامی اکاؤنٹ پر اس سیلفی کی تعریف کی گئی اور لکھا گیا کہ امن لوگوں سے شروع ہوتا ہے۔

اسرائیلی نیوز سائٹ پر بھی گینڈلسمین کی تعریف کی گئی اور کہا گیا کہ انھوں نے ’دلوں کو قریب‘ کرنے کی کوشش کی ہے۔

ٹائمز آف اسرائیل میں یہ خبر چھپی کہ ’منقسم مشرق وسطیٰ سے یگانگت کا ایک غیر معمولی مظاہرہ۔‘ جبکہ سروگم نیوز نے سوال کیا کہ کیا مِس عراق کا تاج واپس لے لیا جائے گا؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32294 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp