’پدماوتی نہیں، فلم انڈسٹری ہے نشانے پر ہے‘


کرنی سینا

شروع سے ہی راجپوت سماج کے بعض افراد فلم پدماوتی مخالف رہے ہیں

ایک راجپوت شہزادی ‘پدماوتی’ پر بننے والی سنجے لیلا بھنسالی کی فلم شروع سے ہی تنازع کا شکار تھی۔ چند مہینے قبل جب وہ راجستھان میں اس فلم کی شوٹنگ کر رہے تھے اس وقت ان پر حملہ کیا گیا تھا اور فلم کی شوٹنگ ادھوری چھوڑنی پڑی تھی۔

فلم کی کہانی رانی پدماوتی اور مملوکی سلطان علاؤالدین خلجی سے متعلق ہے جس کے بارے میں مورخین کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ تاریخی نوعیت کا نہیں ہے۔ مؤرخین کے مطابق پدماوتی یا پدمنی ایک تصوراتی کردار ہے اور یہ خلجی کے انتقال کے سوا دو سو سال بعد ایک صوفی شاعر ملک محمد جائسی کی طویل نظم ‘پدماوت’ میں پہلی بار سامنے آیا اور مقبول ہوا۔

سنجے لیلا بھنسالی مغل اعظم طرز کی ماضی کے کرداروں پر بالی وڈ کی کمرشل اور تفریحی فلمیں بناتے رہے ہیں۔ لیکن ملک میں مذہبی قوم پرستی کی لہر کے بعد ماضی کے کسی کردار کو فلم کے لیے بھی چھونا ایک پرخطر کام ہے۔

راجپوتوں کی ایک ایسوسی ایشن نے شوٹنگ کے دوران پہلے اس بات پر اعتراض کیا کہ فلم میں علاؤالدین اور پدماوتی کے درمیان کوئی رومانوی منظر نہیں ہونا چاہيے۔ بھنسالی نے راجپوت سینا کے حملے اور ان سے بات چیت کے بعد فلم کی سکرپٹ میں تبدیلی کی اور اگر فلم کے ٹریلر کو دیکھا جائے تو بظاہر علاؤالدین کو اس فلم میں ویلن کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔

سلطان علاؤالدین کو کالے رنگ کا لباس پہنے ہوئے ایک سفاک حملہ آور کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔

لیکن راجپوت سینا کو اب اعتراض اس بات پر بھی ہے کہ اس فلم میں پدماوتی جو کہ ایک شہزادی اور رانی ہے کو رقص کرتے ہوئے کیوں دکھایا گیا کیونکہ شہزادیاں رقص نہیں کرتیں۔ یہ فلم اب خطرے میں پڑ چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں

٭ انڈین فلمیں انتہا پسندوں کے نرغے میں؟

٭ بھنسالی پر حملے کے خلاف بالی وڈ کا سخت رد عمل

٭ فلم باہو بلی پر ہندو مسلم کی بحث

ملک کی بدلی ہوئی فضا میں تاریخ اور حال کا بس ایک ہی پہلو ہے۔ مؤرخ ہربنس مکھیا کے مطابق قوم پرستی کے اس دور میں ایک ایسا پس منظر تخلیق کیا گیا ہے جس میں ماضی اور حال کے مسلمانوں کو انفرادی اور اجتما‏عی طور پر سفاک، جنسی بھکمرے اور ہندوؤں کے دشمن کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔

اس دور میں ہندوؤں اور مسلمانوں کے رشتوں میں کسی مثبت پہلو کو اجاگر کرنا انتہائی مشکل ہے۔ انڈیا کی فلم انڈسٹری اپنی تفریحی فلموں کے ذریعے انسانی رشتوں اور جذبات کی مثبت ترجمانی کرتی رہی ہے۔ مشکل سے مشکل دور میں بھی بالی وڈ کی فلمیں مذہبی بھائی چارہ، رواداری، اور مثبت انسانی جذبات کی علمبردار رہی ہیں۔

رنویر سنگھ

علاءالدین خلجی کا کردار اداکار رنویر سنگھ نے نبھایا ہے

اگرچہ یہ فلمیں تفریحی نوعیت کی ہوتی ہیں لیکن انھوں نے اپنی کہانیوں اور نغموں کے ذریعے ہندوستانی معاشرے پر گہرا اثر ڈالا ہے۔ بہت سے فلم سٹارز، فلم ساز، ہدایت کار، نغمہ نگار اور دوسری فلمی ہستیاں خود اپنی ذاتی زندگی میں بھی ایک ملی جلی ثقافت اور رواداری کی مثال ہیں۔

انڈین فلم انڈسٹری واحد ادارہ بچا ہے جو ابھی تک اپنی ڈگر پر قائم رہا۔ یہ ایک عرصے سے مذہبی قوم پرستوں کے نشانے پر ہے۔ ‘پدماوتی’ پر حملہ پوری فلم انڈسٹری کے لیے ایک پیغام ہے۔

اس کے پیچھے صرف راجپوت سینا نہیں بلکہ پورا ایک نظریہ ہےجو کام کر رہا ہے۔ فلم چونکہ ایک تجارتی وینچر ہے اس لیے فلمساز وہی فلمیں بنانا چاہیں گے جو شائقین میں مقبول ہوں اور جن سے کسی طرح کا کوئی تجارتی خطرہ نہ ہو۔

ملک کے تیزی سے بدلتے ہوئے پس منظر میں فلم انڈسٹری قوم پرستی کے دباؤ کی زیادہ دنوں تک مزاحمت نہیں کر سکے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32558 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp