چارلس مینسن: ’نام ہی شر کا استعارہ بن گیا ہے‘


چارلس مینسن

چارلس مینسن کے حکم پر اداکارہ شیرون ٹیٹ کو قتل کیا گیا

اتوار کو کیلیفورنیا کے بیکرز فیلڈ ہسپتال میں وفات پانے والے چارلس مینسن کے سحر انگیز اثر میں ان کے ماننے والوں نے کئی قتل کیے۔

1969 کی گرمیوں میں امریکہ کی ریاست کیلیفورنیا میں ان کا نام نہاد خاندان یا کلٹ ایسے کئی بڑے قتل کا ذمہ دار تھا جس نے اُس علاقے کے امن اور سکون کو تہہ و بالا کر دیا تھا۔

پانچ ہفتوں کے عرصے میں اداکارہ شرون ٹیٹ سمیت نو لوگ ہلاک ہوئے۔ یہ قتل انتہائی ظالمانہ طریقے سے کیے گئے۔

اس حقیقت کے باوجود کہ مینسن نے براہ راست یہ قتل نہیں کیے تھے لیکن وہ بمشکل سزائے موت سے بچ پائے اور اپنی باقی زندگی جیل میں گزاری۔

چارلس مینسن 12 نومبر 1934 کو امریکی شہر سنسناٹی میں پیدا ہوئے۔ پیدائش کے وقت ان کا نام چارلس مائلز میڈوکس رکھا گیا تھا۔ وہ سولہ برس کی کیتھلین میڈوکس کی ناجائز اولاد تھے۔ کچھ عرصے کے بعد ان کی والدہ نے ولیم مینسن سے شادی کر لی اور چارلس مائلز میڈوکس کا نام ان کے سوتیلے والد کے نام پر رکھ دیا گیا۔

چارلس مینسن کا بچپن بہت خراب گزرا۔ ان کی والدہ شراب کی لت میں مبتلا تھیں۔ 1939 میں جب ان کی والدہ ایک پیٹرول سٹیشن میں ڈکیتی کے الزام میں جیل چلی گئیں تو مینسن کو ان کے انکل اور آنٹی کی تحویل میں دے دیا گیا۔

چارلس مینسن

چارلس مینسن 17 برس کی عمر میں عادی مجرم بن چکے تھے

چارلس مینسن جب 17 برس کے ہوئے تو انہیں کئی سزائیں ہو چکی تھیں۔ ان کے بارے میں جیل کے ایک اہلکار نے لکھا تھا کہ وہ آدم بیزار اور جھگڑالو تھے۔ جیل حکام کے خلاف بغاوت کے بعد انہیں خطرناک قیدیوں کی فہرست میں شامل کر لیا گیا۔

1967 میں انھیں رہا کیا گیا حالانکہ انہوں نے حکام سے درخواست کی تھی کہ انہیں جیل ہی میں رہنے دیا جائے۔ اپنی آدھی زندگی مختلف جیلوں میں گزارنے کے بعد وہ اپنے آپ کو باہر کی دنیا کا سامنا کرنے کے قابل نہیں سمجھتے تھے۔

پھر وہ سین فرانسسکو چلے گئے جہاں ان کی ملاقات لائبریری اسسٹینٹ میری بننگ سے ہوئی۔ انہوں نے بلآخر بننگ کو قائل کر لیا کہ وہ دوسری خواتین کو بھی ساتھ رہنے کی اجازت دے دیں۔ ایک بیان کے مطابق اس اپارٹمنٹ میں ایک وقت میں 18 خواتین رہ رہی تھیں۔

بڑی مقداد میں ایل ایس ڈی جیسی منشیات سے لیس مینسن نے اپنے آپ کو ایک گرو کی طرح پیش کیا۔ انھوں نے مختلف نظریات کے ملاپ سے لوگوں کو اپنی جانب راغب کیا۔ ان کے نظریات میں سائنٹولوجی اور مختلف کلٹس کی تعلیمات شامل تھیں۔ انھوں نے اپنی انتہائی گرویدہ خواتین پیروکاروں کو اس بات یقین دلا دیا تھا کہ درحقیقت وہ ہی حضرت عیسیٰ ہیں۔

چارلس مینسن کی پیروکار خواتین

چارلس مینسن کے پیروکاروں میں بڑی تعداد خواتین کی تھی

1967 کے آواخر میں مینسن اور ان کے کچھ پیروکاروں نے ایک پرانی سی بس میں شہر سے دور سفر کیا۔ میوزک گروپ بیٹلز کے جان لینن اور پال میکارٹنی کے گانوں کی معصومانہ شاعری کی اپنی تشریح کرتے ہوئے اسے گوروں اور کالوں کے درمیان نسلی جنگ کے آغاز سے تعبیر کیا۔ مینسن کے بیمار ذہن کے مطابق گورے لوگ صرف اس صورت میں کامیاب ہو سکتے ہیں جب وہ ان کے خاندان یا کلٹ کی تعلیمات پر عمل کریں تا کہ ایک نیا سماجی نظام قائم کیا جا سکے۔

پہلا قتل 25 جولائی 1969 میں ہوا جب مینسن نے گیری ہنمین کے گھر پر اپنے تین پیروکاروں کو بھیجا۔ مینسن سمجھتے تھے کہ گیری کے پاس بڑی رقم پڑی ہوئی ہے۔ دو روز تک یرغمالی بنانے کے بعد گیری کو مینسن کے ایک پروکار بوبی بوسولایل نے چاقو گھونپ کر ہلاک کر دیا۔

8 اگست کو مینسن نے ریکارڈ پروڈیوسر ٹیری میلچر کے گھر پر اپنے چار پیروکاروں کو بھیجا۔ انھیں ہدایت تھی کہ جو بھی نظر آئے مار دو۔ کچھ عرصے پہلے میلچر نے مینسن کی جانب سے ایک ریکارڈنگ کانٹریکٹ کی درخواست مسترد کر دی تھی۔

لیکن اس دوران میلچر اس مکان سے کہیں اور منتقل ہو چکے تھے اور یہ مکان مشہور فلم ڈائریکٹر رومن پولانسکی اور ان کی اہلیہ شیرون ٹیٹ کو کرائے پر دیا جا چکا تھا۔ قاتلوں کا یہ گروہ جب مکان پر پہنچا تو سب سے پہلے انھیں باہر ہی اٹھارہ برس کا لڑکا نظر آیا جسے انھوں نے وہیں گولی مار دی۔ اس کے بعد انھوں نے مکان کے اندر گھس کر چار افراد کو قتل کیا۔ ہلاک ہونے والوں میں رومن پولانسکی کی اہلیہ شیرون ٹیٹ، ہیئر سٹائلسٹ جے سبرنگ، پولانسکی کے دوست اور معروف سکرین رائٹر ووجک فریکوسکی اور ان کی گرل فرینڈ ایبیگیل فولگر شامل تھے۔ رومن پولانسکی اس وقت لندن میں تھے۔

پولانسکی کی اہلیہ شیرون ٹیٹ اس وقت ساڑھے آٹھ ماہ کے حمل سے تھیں۔ ان کی ہلاکت چاقو کے وار سے ہوئی اور ان کے خون سے مکان کے باہر دیوار پر سؤر لکھا گیا۔

اگلی رات کو مینسن جو پچھلی ہلاکتوں کے دوران موجود نہیں تھے اپنے چھ پیروکاروں کے ساتھ ایک سپرمارکیٹ کے اعلی عہدے دار لینو لابیانکا اور ان کی اہلیہ روزمیری کے گھر پہنچے۔ میاں بیوی کو باندھ کر چاقوؤں سے قتل کیا گیا۔ لیکن مینسن ان افراد کے قتل سے پہلے وہاں سے چلے گئے۔

مینسن کا آخری شکار ڈونلڈ شی تھے۔ مینسن نے اپنے ایک پیروکار سٹیو گروگن کے ذریعے اس سابق فلم سٹنٹ مین کو قتل کروایا۔ شی کی باقیات 1977 میں ملیں جب گروگن نے پولیس کو بتایا کہ اس نے آٹھ برس قبل شی کو ہلاک کرنے بعد دفنا دیا تھا۔

چارلس مینسن کے مقدمے کے دوران کئی مرتبہ ان کے پیروکاروں کے احتجاج کی وجہ سے مقدمے کی کارروائی میں خلل پڑا۔ بلآخر مینسن اور ان کے تین پیروکاروں کو سزائے موت سنائی گئی۔ اس سزا کے خلاف اپیل کی گئی۔ اِس دوران 1972 میں کیلیفورنیا میں سزائے موت پر پابندی عائد کر دی گئی تو ان افراد کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کر دیا گیا۔

جیل جانے کے باوجو چارلس مینسن کی شہرت کم نہ ہو سکی۔ 1975 میں ان کے ایک پیروکار کو امریکی صدر فورڈ کو قتل کرنے کی کوشش کے الزام میں عمر قید کی سزا سنائی گئی۔

مینسن خود بھی لوگوں کی توجہ حاصل کرتے رہے۔ انھوں نے جیل سے چار مرتبہ ٹی وی انٹرویو دیے۔ سی بی ایس ٹی وی کے چارلی روز کے ساتھ ان کے انٹرویو کو ایمی ایوارڈ ملا۔

چارلس مینسن کے مقدمے میں استغاثہ کے وکیل اور اس مقدمے کے بارے میں کتاب کے مصنف ونسنٹ بگلیوسی نے لکھا ‘مینسن کا نام ہی شر کا استعارہ بن گیا ہے اور شر کی اپنی ایک کشش ہوتی ہے۔’

مینسن نے پیرول پہ رہائی کی 12 مرتبہ درخواست کی لیکن تمام کو مسترد کر دیا گیا۔ مقدمے کی کارروائی اور نہ ہی ان بارے میں لکھی گئی کتابوں سے یہ سمجھا جا سکا کہ چارلس مینسن نے جو کچھ کیا اس کے پیچھے کیا ذہنی تحریک تھی۔ لیکن اس سے بھی زیادہ الجھی ہوئی بات یہ ہے کہ ان لوگوں کے ذہنوں میں کیا تھا جنہوں نے ان کے پیچھے چلنے کا فیصلہ اور ان کے لیے لوگوں کو قتل کیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32296 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp