پاکستان میں طاقتور مارے اور رونے بھی نہ دے


یہ پاکستان ہے، یہاں سب چلتا ہے، قتل کے مجرم کو سزا نہیں ملتی اور مقتول کے گھر والے زندہ درگور ہو جاتے ہیں، اور پھر قاتلوں کو اللہ کے نام پر معاف کردیا جاتا ہے۔ ایسا ہی کچھ ہوا مقتول شاہ زیب کے ساتھ جس کا خون بھی رائیگاں چلا گیا، سندھ ہائی کورٹ نے شاہ زیب کے قاتل کو پھانسی دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

25دسمبر 2012 کوکراچی کے علاقے ڈیفنس میں 20 سالہ نوجوان کو گولیاں مار کر قتل کیا گیا۔ اس کا قصور اتنا تھا کہ اس کی بہن کو چھیڑا گیا تھا۔ بہن نے گھر فون کیا ماں نے بیٹے کو بھیجا، جس کے بعد شاہزیب کا نواب سراج تالپور کے ملازم سے جھگڑا ہوا، شاہزیب کی والدہ نے معاملے کو ختم کرنے کے لئے اپنے بیٹے کو ملزمان سے معافی مانگنے کو کہا۔ شاہزیب نے معافی مانگی لیکن با اثر وڈیرے مطمئن نہ ہوئے اور اس کی معافی قبول نہ کی۔ اور شاہزیب کو اس کے گھر پر فائرنگ کر کے قتل کردیا۔

قاتل دندناتے ہوئے آئے اور شاہزیب کے سینے میں درجنوں گولیاں اتار دیں۔ قتل کے الزام میں سراج تالپور، غلام مرتضیٰ لاشاری اور سجاد تالپور گرفتار ہوگئے جبکہ شاہ رخ جتوئی دبئی فرار ہوگیا۔ اسے با اثر افراد نے فرار کروایا شاہزیب کے ڈی ایس پی والد بھی کچھ نہ کر سکے۔ واقعے کی صرف ایف آئی آر درج کی گئی اور پھر بھی کوئی ایکشن نہ لیا گیا۔ معاملہ میڈیا اور اخبارات نے اٹھایا تو پھر سپریم کورٹ حرکت میں آئی اور معاملے کا از خود نوٹس لیا۔ شاہ رخ کو دبئی میں گرفتار کیا گیا اور 7مارچ 2013 کو تمام ملزمان پر فرد جرم عائد کی گئی۔ جس کے بعد نیا حربہ آزمایا گیا کہ شاہ رخ جتوئی نا بالغ ہے لیکن میڈیکل بورڈ کی رپورٹ سے وہ بالغ ثابت ہوا۔ 3 ماہ تک لگاتار سماعت کے بعد 7جون 2013 کو انسداد دہشت گردی عدالت نے شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کو سزائے موت، شریک ملزمان سجاد تالپور اور غلام مرتضیٰ لاشاری عمرقید اور پانچ، پانچ لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی۔ اس سزا پر عمل نہ ہوا۔

25دسمبر 2012میں قتل ہونے والے شاہ زیب کے قاتل شاہ رخ جتوئی کو سزا تو نہ ملی لیکن دیت پر معاملہ طے ہوگیا، مقتول اور اس کے قاتل کے گھروالوں میں صلح ہوگئی۔ شاہزیب کے گھر والے اب ڈیفنس میں پانچ سو گز کے بنگلے میں رہیں گے، انہیں آسٹریلیا میں فلیٹ بھی دیا گیا ہے، یعنی شاہزیب کو بہن کو چھیڑنے پر آواز اٹھانے پر قتل کردیا گیا اور پھر اس کے خون کی قیمت بھی مقرر کردی گئی اور شاہزیب کی پانچویں برسی کے موقعے پر اس کے قاتلوں کو اللہ کے نام پر معاف کردیا گیا۔

یہ پاکستان ہے یہاں قتل بھی مذہب کی آڑ میں چھپا دیے جاتے ہیں اور نام دیا جاتا ہے قتل خطا یا پھر غیرت کے نام پر قتل۔ ریمنڈ ڈیوس، سرفراز شاہ اور ایسے بہت سارے نام ہیں جن سے آپ اور میں واقف ہیں، کسی کو اثر و رسوخ کی بنیاد پر آزادی مل گئی تو کوئی جان بچانے کی خاطر مقدمے سے پیچھے ہٹ گیا۔ یہ ایسے کیسز ہیں جن پر ہونے والے فیصلوں کے بعد کئی سوال اٹھے لیکن جواب شاید کسی کے پاس بھی نہیں کیونکہ یہ پاکستان ہے، یہاں سب چلتا ہے!


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).