ملالہ کی ڈائری: بلڈنگ کو کیوں سزا دے رہے ہیں


23 جنوری 2009۔ سوات میں طالبان نے پندرہ جنوری سے لڑکیوں کے سکول جانے پر پابندی لگادی ہے۔ اس صورتحال میں طالبات پر کیا گزر رہی ہے، بی بی سی ارود ڈاٹ کام ساتویں جماعت کی ایک متاثرہ طالبہ کی کہانی ایک ڈائری کی صورت میں شائع کررہی ہے۔ سکیورٹی کے خدشے کے پیش نظر وہ ’گل مکئی‘ کے فرضی نام سے اپنی ڈائری لکھیں گی۔ اس سلسلے کی تیسری کڑی:

اتوار:اٹھارہ جنوری ’طالبان نہیں، سکیورٹی فورسز بھی ذمہ دار‘
آج ابو نے بتایا کہ حکومت ہمارے سکولوں کی حفاظت کرے گی۔ وزیراعظم نے بھی ہمارے بارے میں بات کی ہے۔ میں بہت خوش ہوئی۔ لیکن اس سے تو ہمارا مسئلہ حل نہیں ہوگا۔

یہاں ہم سوات میں روزانہ سنتے ہیں کہ فلاں جگہ پر اتنے فوجی مرگئے ہیں، اُدھر اتنے اغواء ہوگئے۔ پولیس والے تو آج کل شہر میں نظر آہی نہیں رہے ہیں۔ ہمارے ماں باپ بھی بہت ڈرے ہوئے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ جب تک طالبان خود ہی ایف ایم چینل پر اپنا اعلان واپس نہیں لیتے وہ ہمیں سکول نہیں بھیجیں گے۔

خود فوج کی وجہ سے بھی ہماری تعلیم متاثر ہوئی ہے۔ آج ہمارے محلے کا ایک لڑکا سکول گیا تھا تو وہاں پر استاد نےاس سے کہا کہ تم واپس گھر چلے جاؤ کیونکہ کرفیو لگنے والا ہے۔ وہ جب واپس آیا تو پتہ چلا کہ کرفیو نہیں لگ رہا بلکہ اس راستے سے فوجی قافلے نے گزرنا تھا اس لیے سکول کی چھٹی کردی گئی۔

پیر:انیس جنوری’سکول کی بلڈنگ کو کیوں سزا دی جا رہی ہے‘
آج پھر پانچ سکولوں کو بموں سے اڑا دیا گیا۔ ان میں سے ایک سکول تو میرے گھر کے قریب ہے۔ میں حیران ہوں کہ یہ سکول تو بند تھے پھر کیوں اِنہیں آگ لگائی گئی۔ طالبان کی ڈیڈ لائن کے بعد تو کسی نے بھی سکول میں قدم نہیں رکھا تھا۔ آخر یہ لوگ بلڈنگ کو کیوں سزا دے رہے ہیں۔

آج میں اپنی ایک سہیلی کے گھر گئی تھی اس نے کہا کہ چند دن پہلے مولانا شاہ دوران کے چچا کو کسی نے قتل کر دیا تھا شاید اسی لیے طالبان نے غصے میں آ کر ان سکولوں کو جلادیا ہے۔ وہ کہہ رہی تھی کہ طالبان کو کسی نے تکلیف پہنچائی ہے جب انہیں تکلیف پہنچتی ہے تو وہ پھر اس طرح کا غصہ ہمارے سکولوں پر نکالتے ہیں۔

فوجی بھی کچھ نہیں کررہے ہیں۔ وہ پہاڑوں میں اپنے مورچوں میں بیٹھے ہوئے ہیں۔ بکریاں ذبح کرتے ہیں اور مزے لے کر کھاتے ہیں۔

جمعرات: بائیس جنوری ’جہاں فوجی وہاں طالب، جہاں طالب وہاں فوجی نہیں‘
سکول کے بند ہونے کے بعد گھر پر بیٹھ کر بہت بور ہوگئی ہوں۔ میری بعض سہیلیاں سوات سے چلی گئی ہیں۔ سوات میں آجکل حالات پھر بہت خراب ہیں۔ ڈر کے مارے گھر سے باہرنہیں نکل سکتی۔ رات کو بھی مولانا شاہ دوران نے ایف ایم چینل پر اپنی تقریر میں یہ دھمکی دی کہ لڑکیاں گھر سے نہ نکلیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ فوج جس سکول کو مورچے کے طور پر استعمال کرے گی وہ اسے دھماکے سے اڑادیں گے۔

ابو نے آج گھر میں ہمیں بتایا کہ حاجی بابا میں لڑکیوں اور لڑکوں کے ہائی سکولوں میں بھی فوجی آگئے ہیں۔ اللہ خیرکرے۔ مولانا شاہ دوران نے اپنی تقریر میں یہ بھی کہا کہ کل تین چوروں کو کوڑے لگائے جائیں گے جو بھی تماشہ کرنا چاہتاہے وہ پہنچ جائے۔ میں حیران ہوں کہ ہمارے ساتھ اتنا ظلم ہواہے پھر لوگ کیوں تماشہ کرنے جاتے ہیں۔

فوج بھی کیوں طالبان کو ایسا کرنے سے نہیں روکتی۔ میں نے دیکھا ہے کہ جہاں فوج ہوگی وہاں طالب ہوگا مگر جہاں طالب ہوگا وہاں فوجی نہیں جائے گا۔


اسی بارے میں

ملالہ کی ڈائری کیسے شروع ہوئی؟

پہلی قسط: ملالہ کی ڈائری: سکول جانا ہے۔ ۔ ۔

دوسری قسط: ملالہ کی ڈائری: ’شاید دوبارہ سکول نہ آسکوں‘

تیسری قسط: ملالہ کی ڈائری: بلڈنگ کو کیوں سزا دے رہے ہیں

ملالہ کی ڈائری: ’آنر بورڈ پر شاید اس سال کسی کا نام نہ لکھاجائے‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).