گجرات انتخابات: ابتدائی رجحانات میں بی جے پی کو برتری


نریندر مودی اور امت شاہ

انڈیا کی ریاست گجرات کے اسمبلی انتخابات کے ابتدائی رجحانات میں پہلے تو حکمراں جماعت بی جے پی اور کانگریس میں کانٹے کا مقابلہ نظر آیا لیکن اب بی جے پی کو برتری حاصل ہے۔

دوسری جانب ہماچل پردیش میں ہونے والے انتخابات میں بھی بی جے پی آگے ہے۔ ابھی تک حاصل ہونے والے رجحانات میں 68 سیٹوں میں اسے 40 پر سبقت حاصل ہے۔

ابتدائی ایک گھنٹے میں ووٹوں کی گنتی کے بعد گجرات کی 182 رکنی اسمبلی میں بی جے پی کو 83 سیٹوں پر جبکہ کانگریس کو 85 سیٹوں پر سبقت حاصل تھی۔

اسمبلی میں سادہ اکثریت کے لیے 92 سیٹیں چاہیے اور ابھی سے تھوڑی دیر قبل بی جے پی کو 100 سے زیادہ سیٹوں پر سبقت نظر آ رہی تھی۔

بہر حال نتائج ایگزٹ پول کی ترجمانی بھی نہیں کر رہے ہیں کیونکہ تقریبا تمام تر ایگزٹ پول نے بی جے پی کے لیے زبردست کامیابی کی پیش گوئی کی تھی۔

ابھی ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔ گجرات کا اسمبلی انتخاب بی جے پی کے لیے انتہائی اہم ہے کیونکہ اگر اس میں اسے شکست ہوتی ہے تو سنہ 2019 کے عام انتخابات میں اسے مشکل پیش آ سکتی ہے۔

راہل گاندھی اور نریندر مودی

انتخابات جیتنے کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی نے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا اور ایک دن میں کئی کئی ریلیاں کیں۔

گجرات میں گذشتہ 22 سال سے بی جے پی برسر اقتدار ہے۔ وزیر اعظم نریندر اور پارٹی کے صدر امت شاہ کا تعلق اسی ریاست سے ہے اور انھوں نے گجرات کے ترقی کے ماڈل کے نام پر مرکز میں بھی اقتدار حاصل کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں!

٭ ’یا اللہ گجرات جتا دے‘

٭ گجرات کے مسلمانوں میں اعتماد کی واپسی

٭ الیکشن میں نفرت انگیز ’فیک نیوز‘ کا اہم رول

تاہم حالیہ انتخابات میں بی جے پی کے خلاف بہت سے عوامل کارفرما تھے۔ ریاست میں ذات پات کی تقسیم، پٹیل برادری میں ریزرویشن نہ ملنے کے سبب ناراضگی اور دلت برادری کے چند نوجوان رہنما کی آمد بی جے پی کے لیے درد سر کہی جا رہی تھی۔

بی جے پی

بعض نامہ نگاروں کا خیال ہے کہ انتخابات سے قبل ماحول کو اپنی طرف لانے کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی نے کوئی کسر نہیں چھوڑی یہاں تک کہ انھوں نے گجرات میں ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ پاکستان گجرات میں جاری اسمبلی انتخابات کے نتائج پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہا ہے اور اس کوشش میں کانگریس پارٹی اس کے ساتھ ہے۔

انتخابات سے قبل وہاں کے ماحول کو پولرائز کرنے کے لیے جعلی خبریں بھی گشت کرتی رہی جبکہ سوشل میڈیا پر طرح طرح کی چیزیں دیکھنے میں آئیں۔

گجرات سنہ 2002 کے فسادات کے بعد ہندو مسلم کشیدگی کے لیے مسلسل خبروں میں رہا ہے اور وہاں ایک طرح سے مذہبی خطوط پر تقسیم واضح طور پر نظر آئی ہے جس کا خاطر خواہ فائدہ حمکراں جماعت کو ہوتا رہا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32497 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp