جنرل قمر باجوہ: فیض آباد دھرنے میں فوج کا ہاتھ ثابت ہوا تو مستعفی ہو جاؤں گا‘


قمر جاوید باجوہ

آرمی چیف کا کہنا تھا کہ اُنھوں نے انٹر سروسز انٹیلیجنس کی ڈیوٹی لگائی تھی کہ وہ اس دھرنے کو ختم کرے

پاکستان کی برّی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاکستان کے ایوان بالا کے ارکان کو یقین دلایا ہے کہ اگر یہ ثابت ہو جائے کہ فیض آباد دھرنے کے پیچھے فوج کا ہاتھ تھا کہ تو وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں گے۔

حکمراں جماعت سے تعلق رکھنے والے سینیٹر نہال ہاشمی نے منگل کو سینیٹ کے ان کیمرہ اجلاس کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ فوج کے سربراہ نے یہ بات سوال و جواب کے سیشن کے دوران سینیٹر مشاہد اللہ خان کے سوال کے جواب میں کہی۔

نہال ہاشمی کے مطابق مشاہد اللہ خان نے آرمی چیف سے سوال پوچھا کہ اسلام آباد میں دھرنا دینے والوں کو کھانا کون سپلائی کرتا تھا جس پر جنرل قمر جاوید باجوہ نے جواب دیا کہ اگر یہ ثابت ہو جائے ان دھرنوں کے پیچھے فوج کا ہاتھ ہے تو وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں گے۔

آرمی چیف کا یہ بھی کہنا تھا کہ اُنھوں نے انٹر سروسز انٹیلیجنس کی ڈیوٹی لگائی تھی کہ وہ اس دھرنے کو ختم کرے۔

اسلام آباد دھرنا

حکومت اور تحریک لبیک یا رسول اللہ کے درمیان دھرنا ختم کرنے کے سلسلے میں چھ نکاتی معاہدہ طے پایا تھا

اُنھوں نے کہا کہ دھرنے والوں کے چار مطالبات تھے لیکن وہ وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے کا مطالبہ کرنے لگے۔

آرمی چیف کا کہنا تھا کہ اُنھوں نے اگلے روز بھی وزیر اعظم کے ہمراہ سعودی عرب جانا تھا اس لیے وہ چاہتے تھے کہ سعودی عرب روانگی سے پہلے اس دھرنے کوختم کروایا جائے۔

خیال رہے کہ راولپنڈی اور اسلام آباد کے سنگم فیض آباد انٹرچینج پر مذہبی تنظیم تحریک لبیک یا رسول اللہ کا دھرنا رواں ماہ کے آغاز میں حکومت اوراس تنظیم کے درمیان چھ نکاتی معاہدے کے بعد ختم ہوا تھا اور پاکستانی فوج نے یہ معاہدہ کروانے میں مرکزی کردار ادا کیا تھا۔

سینیٹر نہال ہاشمی نے حکمراں جماعت کے ہی سینیٹر پرویز رشید کی طرف سے فوج کی طرف سے جماعت دعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کی سرپرستی کے بارے میں بھی سوال کیا جس کا آرمی چیف نے نفی میں جواب دیا کہ فوج حافظ سعید کی سرپرستی نہیں کر رہی۔

ذرائع کے مطابق آرمی چیف کا کہنا تھا کہ حافظ سعید بھی مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اتنے ہی سرگرم ہیں جتنا ایک عام پاکستانی۔

جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ حکومت جو بھی خارجہ یا دفاع سے متعلق پالیسی بنائے گی فوج ان کے ساتھ ہو گی۔ اُنھوں نے کہا کہ فوج آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنا کردار ادا کرے گی اور حکومت فوج کو جو بھی حکم دے گی اس پر من و عم عمل ہوگا۔

اجلاس کے دوران سینیٹ کے ارکان نے یقین دلایا کہ دہشت گردی کے خاتمے اور ملکی سلامتی کے لیے سویلین اور فوجی ادارے ایک ہی پیج پر ہیں اور اگر ملک کو کوئی خطرہ لاحق ہوا تو پوری قوم فوج کے شانہ بشانہ لڑے گی۔

ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشن نے ایک گھنٹہ بریفنگ دی جبکہ آرمی چیف نے دو گھنٹے سے زیادہ وقت تک سینیٹ کے ارکان کے سوالوں کے جواب دیے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp