آرمی چیف سے سینیٹ میں کیا کیا سوال ہوئے؟


پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ایوان بالا کو، جسے ہال میں تبدیل کیا گیا تھا، پہلی مرتبہ سوالات کا موقع دیا لیکن کیا وہ انھیں مطمئن کر پائے۔ یہ جاننے کے لیے بی بی سی اردو نے ایوان میں موجود مختلف جماعتوں کے اراکین سے رابطہ کیا اور اس اِن کیمرہ بریفنگ اور سوالات کے بارے میں جاننے کی کوشش کی۔

ایم کیو ایم کی رہنما سینیٹر نگہت مرزا نے بتایا کہ تمام اراکین بریفنگ سے بہت مطمئن ہیں۔

‘آرمی چیف نے بہت ٹائم دیا۔ بالکل ایسا لگ رہا تھا کہ ایک فیملی بیٹھی ہوئی ہے۔ ایسا سیشن تھا کہ دل کر رہا تھا کہ پورا دن چلتا رہے۔’

جنرل باجوہ کی سینیٹ میں آمد ایک نئی روایت؟

’دھرنے میں فوج کا ہاتھ ثابت ہوا تو مستعفی ہو جاؤں گا‘

مسلم لیگ ن کے رہنما سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل(ر) عبدالقیوم نے بی بی سی سے گفتگو میں بتایا کہ اجلاس کے ابتدا میں ایک گھنٹے تک جاری رہنے والی بریفنگ میں ڈی جی ایم او نے ‘ایک گھنٹہ مشرقی اور مغربی سرحدوں کی نقشوں کی مدد سے صورتحال، وہاں ہونے والی ہلاکتیں اور کلیئر ہونے والے علاقوں اور دہشت گردی کی صورتحال کے بارے میں بتایا۔’

انھوں نے بتایا کہ باقی تین گھنٹے سے زیادہ وقت آرمی چیف نے اراکین کے سوالوں کے جواب دیے۔

انڈیا سے جنگ نہیں مذاکرات

انڈیا پاکستان

جنرل (ر) عبدالقیوم کے مطابق آرمی چیف نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ انڈیا سے اختلافات جنگ کے بجائے امن اور مذاکرات سے حل ہو سکتے ہیں

جنرل (ر) عبدالقیوم کے مطابق ایوان کو بتایا گیا کہ ‘سنہ 2017 میں انڈیا نے ریکارڈ سرحدی خلاف ورزیاں کیں۔ اس سے قبل تو بائے چانس ایسا ہوتا تھا لیکن اب وہ ٹارگٹڈ کلنگ کرتے ہیں شہریوں کی۔’

حکومتی رہنما کا کہنا تھا کہ آرمی چیف نے کہا کہ ‘ہم یہ سمجھتے ہیں کہ انڈیا سے ہمارے اختلافات جنگ کی بجائے امن اور مذاکرات سے حل ہو سکتے ہیں اور صورت کے اندر اگر حکومت یہ فیصلہ کرتی اور ان سے مذاکرات کرتی ہے تو فوج بالکل ان کی پشت پر کھڑی ہو گی ہم انڈیا، افغانستان سمیت سب ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں۔’

سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف کی سعودی اتحاد کی سربراہی پر پاکستانی اراکین پارلیمنٹ کی بڑھتی ہوئی تشویش پر کیا کوئی بات ہوئی؟

سینیٹر عبدالقیوم کہتے ہیں کہ ‘جہاں تک راحیل شریف کا تعلق ہے وہ ایک ریٹائرڈ فوجی افسر ہیں اور ان کو انھوں نے انگیج کیا ہے۔ اور وہاں جا کر مسلمانوں کے خلاف خلیج کو کم کرنے میں مثبت کردار ادا کر سکیں گے لیکن اس فوج کا سعودی عرب سے باہر کسی لڑائی میں کوئی کردار نہیں۔’

جنرل قیوم نے بتایا کہ فوجی حکام نے کہا کہ بلوچستان کے اندر کی صورتحال کی خرابی کی ایک وجہ سرحد پار ہمسایہ ملک کی جانب سے نگرانی نہ ہونا ہے اور اس میں بیرونی ایجنسیوں کا بھی ہاتھ ہے۔

انھوں نے بتایا کہ فوج نے 27 لاکھ افغان مہاجرین کے معاملے سے نمٹنے کے لیے امریکہ سے بھی مدد مانگی ہے اور کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی مدد بھی چاہیے۔

راحیل شریف

جنرل (ر) راحیل شریف کی سعودی اتحاد کی سربراہی کی خبر پر پارلیمان نے شدید رد عمل کا اظہار کیا تھا اور قرارداد کے ذریعے سعودی عرب کی یمن میں جنگ سے لاتعلقی رکھنے کا مطالبہ کیا تھا

جنرل قیوم کے مطابق ‘آرمی چیف نے سینیٹ اراکین کو افغان قیادت کے ساتھ ملاقاتوں، ملٹری شیئرنگ کے بلیو پرنٹ کو بھی دکھایا۔’

سینیٹر قیوم کا کہنا تھا کہ آرمی چیف نے فوج کو ملنے والے بجٹ پر بھی بات کی اور کہا کہ جی ڈی پی کا 18 فیصد آرمڈ فورسز کا بجٹ ہے جس میں سے آٹھ آعشاریہ تین فیصد بری فوج کو جاتا ہے۔

تاہم انھوں نے یہ بھی واضح کیا کہ فوج کے ماتحت چلنے والے ادارے 177 ارب روپے ٹیکس ادا کرتے ہیں۔

سینیٹر قیوم کے مطابق آرمی چیف نے لاپتہ افراد سے متعلق پوچھے گئے سوالات کے بھی تسلی بخش جواب دیے۔

پیپلز پارٹی کی رہنما شیریں رحمان سے جب بی بی سی کے پروگرام سیربین میں پوچھا گیا کہ کیا آج کے اجلاس سے یہ پیغام ملتا ہے کہ فوج نے پارلیمینٹ کی بالادستی قبول کر لی ہے؟ تو اس کے جواب میں شیریں رحمان نے کہا کہ یہ تو ایک بہت بڑی بحث ہے اور یہ تو ایک پہل تھی اور اس میں پارلیمان کی بالا دستی سامنے آتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ آج کے اجلاس میں سول ملٹری مسائل زیر بحث آئے۔

اے این پی کے سینئیر رہنما سینیٹر الیاس بلور نے کہا کہ بند کمرے میں ہونے والے اجلاس کے بارے میں صرف اتنا بتا سکتے ہیں کہ ‘ہم پوری طرح مطمئن ہیں اور فوج اور سول حکومت ہینڈ ٹو ہینڈ ہیں۔’

’قوم کے لیے یہ پیغام ہے کہ آپریشنز اپنے ٹائم پر ہوں گے اور الیکشن ٹائم پر ہوں گے۔ ‘

آزاد رکن سینیٹ تاج محمد آفریدی سمجھتے ہیں کہ ’بریفنگ نے پارلیمان اور فوج کے درمیان دوریوں کو ختم کر دیا ہے۔ ‘

انھوں نے کہا کہ آرمی چیف نے کہا جب بھی بلائیں گے حاضر ہو جاؤں گا۔’


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32494 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp