میں موسیقار بننا چاہتا ہوں


آج کل کے دور میں موسیقی بہت زیادہ مقبول ہے۔ تاریخ میں ہزاروں برس قبل بھی موسیقی اتنی ہی مقبول تھی جتنی آج ہے۔ چاہے خوشی کا موقع ہو یا غم کا، جنگ کے حالات ہوں یا امن کے، دوستی کا معاملہ ہو یا دشمنی کا، موسیقی کا عمل و دخل ہر جگہ ہوتا ہے۔ موسیقی کے اتنے مقبول ہونے کے باوجود موسیقی کو پیشہ بنانا ہمارے معاشرے میں برا سمجھا جاتا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ موسیقی ناچنے والوں کا کام ہے۔ اس کے علاوہ لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ اس سے پیسے نہیں ملتے اور یہ وقت کا ضیاع ہے۔

جیسے کہ میں بھی مستقبل میں ایک موسیقار بننے کا ارادہ رکھتا ہوں تو میں نے بھی لوگوں سے بہت باتیں سنی ہیں۔ ان باتوں میں جو بات مجھے سب سے بری لگی وہ یہ تھی کہ موسیقی کا کوئی سکوپ نہیں ہے، ڈاکٹر یا انجنیئر بن جاؤ۔ اب تو لوگوں کو ایسا لگتا ہے کہ ہمارے ملک کو ڈاکٹروں اور انجنئیروں کے علاوہ کسی اور کی ضرورت ہی نہیں ہے۔ اگر دیکھا جائے تو تمام پیشے ملک کی ترقی کے لئے اتنے ہی اہم ہیں جتنے ڈاکٹر اور انجنیئر ہیں۔

آج کل کے دور میں موسیقار، گلوکار، اور تمام فنکار اس معاشرے کے باغی ہیں۔ ہمارے ملک میں بےشمار لوگوں کا قابل داد ٹیلنٹ ضائع جا رہا ہے۔ نہایت محنت کے بعد بیشتر برانڈز اب موسیقاروں اور گلوکاروں کی حمایت میں مختلف مہم چلا رہے ہیں۔ ان مہم سے مستقبل میں وافر مقدار میں ٹیلنٹ یافتہ فنکاروں کا درجہ بڑھایا جا سکتا ہے۔

میرے والدین نے ہمیشہ میرے موسیقی کرنے کی حمایت کی ہے۔ میں بھی اس معاشرے کا باغی ہوں اور اپنے معاشرے کے لوگوں کی سوچ بدلنا چاہتا ہوں۔ ابھی بھی بیس کروڑ لوگوں میں سے گنتی کے لوگ ہی موسیقی میں اپنا نام بلند کر سکے ہیں اور اگر ایسے ہی چلتا رہا تو ہو سکتا ہے کے ہم جیسے باغی بھی معاشرے سے بالکل ختم ہو جائیں اور ہمارا وطن کوئی نامور موسیقار ہی نہ پیدا کرے۔
ذرا سوچیے، ایک معاشرہ جس میں موسیقار تک نہ ہوں، وہ خاک ترقی کرے گا؟ اپنے آپ کو کشادہ ذہن بنائیں اور معاشرہ بچائیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).