’پاکستان نے جادھو سے ملاقات پروپیگنڈے کے طور پر استعمال کی‘


سشما سوراج

انڈیا نے کہا ہے کہ پاکستان نے انسانی ہمدردی کے نام پر کلبھوشن جادھو کی اہلیہ اور والدہ سے کرائی جانے والی ملاقات کو پروپیگنڈے کے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا ہے اور لگتا ہے پاکستان کوئی شرارت کرنا چاہتا ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان نے مبینہ انڈین جاسوس جسے پھانسی کی سزا سنائی جا چکی ہے کو ان کے اہلِ خانہ سے ملاقات کے لیے تین دن قبل پاکستان آنے کی اجازت دی تھی۔

انڈیا وزیر خارجہ نے راجیا سبھا میں کہا کہ آگے بڑھنے کے لیے یہ ملاقات ایک موقع ثابت ہو سکتی تھی لیکن پاکستان نے اسے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا۔

مزید پڑھیے

’منگل سُوتر اتروایا گیا اور جوتے بھی واپس نہیں کیے‘

‘آپ جواب دیں، آپ بھاگ کیوں رہی ہیں؟’

کلبھوشن جادھو کیس، کب کیا ہوا

انھوں نے جمعرات کی صبح ایوان سے خطاب میں پاکستان کے دفتر خارجہ کے دروازے پر موجود پاکستانی میڈیا کے نمائندوں کے رویے پر بھی برہمی کا اظہار کیا۔

انھوں نے بتایا کہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان سمجھوتا تھا کہ جادھو کی والدہ اور اہلیہ سے سوالات کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ’تاہم پاکستانی میڈیا کو موقع دیا گیا اور انھوں نے جادھو کی والدہ اور اہلیہ کو طعنے دے اور طرح طرح کے الزامات لگائے۔‘

کلبھوشن

انھوں نے مزید کہا ’جادھو کی والدہ اور اہلیہ کو لے جانے والی کار کو بھی جان بوجھ کر وہاں روکا گیا تھا اور اس کی وجہ بھی میڈیا کو موقع دینا تھا۔‘

’ کار کو جان بوجھ کر روکا گیا تاکہ میڈیا کو اور موقع ملے تاکہ وہ ماں اور پتنی کو تنگ کر سکیں۔‘

سشما سوراج کا کہنا تھا کہ اس ملاقات کے بارے میں انڈین ڈپٹی کمشنر کو بتایا نہیں گیا تھا اور جادھو کی اہلیہ اور والدہ کے کپڑے تبدیل کیے گئے اور جب کچھ دیر بعد انھوں نے پوچھ تاچھ کی تو انھیں ملاقات کے لیے لے جایا گیا۔

’جادھو کی ماں کو کیبل ساڑھی کے بجائے شلوار کرتا پہننے پر مجبور کیا گیا۔ بندی چوڑیاں، منگل سوتر اتارے گئے، ماں کے بھی منگل سوتر اتارے گئے ۔۔۔ کوئی غلط بیانی نہ ہو جائے اس لیے میں نے آج صبح ان کی ماں سے پھر بات کی۔‘

انھوں نے کہا کہ جادھو کی پتنی کے جوتے ملاقات سے پہلے اتارے گئے اور پھر بار بار مانگنے پر نہیں دیے گئے۔

’مجھے لگتا ہے پاکستان اس پر کچھ شرارت کرنا چاہتا ہے۔ کبھی کہتے ہیں چپ تھی، ریکارڈر تھا ۔۔۔ کیمرہ تھا۔‘

انھوں نے کہا کہ اگر جوتے میں چپ یا کیمرہ تھا تو وہ اسی وقت کیوں نہیں بتایا گیا۔

سشما سوراج کے مطابق جادھو کہ اہل خانہ کے مطابق وہ ملاقات میں دباؤ میں لگ رہے تھے۔

’ملاقات سے لوٹنے کے بعد ماں پتنی نے بتایا وہ دباؤ میں لگ رہے تھے۔ جیسے جیسے ملاقات بڑھی پتہ چل رہا تھا کہ انھیں سکھا پڑھا کر بھجوایا گیا تھا۔‘

انڈین وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ جادھو کی والدہ اپنے بیٹے سے مراٹھی میں بات کرنا چاہتی تھیں تاہم انھیں ایسا نہیں کرنے دیا گیا اور ان کا مائکروفون بھی بند کیا گیا۔

انھوں نے یہ بھی بتایا کہ جادھو کے اہل خانہ کے ہمراہ موجود انڈین ڈپٹی ہائی کمیشن کو ان کے کپڑے بدلوائے جانے، جوتے لیے جانے اور ملاقات میں اپنی زبان نہ بولنے دینے کے بارے میں کچھ علم نہیں تھا۔ کیونکہ ڈپٹی ہائی کمشنر کو بنا بتائے والدہ اور اہلیہ کو پچھلے دروازے سے ملاقات کے لیے لے جایا گیا۔

یاد رہے کہ عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن جادھو کی پھانسی پر عملدرآمد اپنے فیصلے تک روک دیا ہے جبکہ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ انھوں نے عدالت میں اپنا جواب دائل کر دیا ہے۔

انڈین وزارت خارجہ نے ملاقات کے دوسرے روز بیان میں کہا تھا کہ پاکستان نے کلبھوشن کی فیملی کی ‘توہین’ کی اور ملاقات کا جو طریقہ کار اختیار کیا گیا وہ طے شدہ اصولوں سے مختلف تھا۔

تاہم جواب میں پاکستانی دفتر خارجہ نے انڈیا کے بیان کو مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ الفاظ کی جنگ میں نہیں پڑنا چاہتا اگر کچھ تحفظات تھے تو انھیں دورے کے دوران بیان کیا جانا چاہیے تھا۔

دفتر خارجہ کے تحریری بیان میں تو کلبھوشن کی اہلیہ کے جوتے کے بارے میں کچپھ نہیں کہا تاہم پاکستان کے مقامی میڈیا میں ان کےجوتے کے مشکوک ہونے کے بارے میں دفتر خارجہ کے ترجمان کے بیان کا حوالہ دیا جا رہا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32287 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp