برلن: نیو یئیر پارٹی میں خواتین کے لیے خصوصی سیف زونز بنائے جائیں گے


شہر کی پولیس نے بھی خواتین کو خصوصی تنبیہ کی ہے کہ کسی ناخوش گوار واقعے کی صورت میں وہ پولیس کی مدد حاصل کریں۔

شہر کی پولیس نے بھی خواتین کو خصوصی تنبیہ کی ہے کہ کسی ناخوش گوار واقعے کی صورت میں وہ پولیس کی مدد حاصل کریں۔

برلن میں نئے سال کے حوالے سے منعقد ہونے والے پارٹی میں پہلی مرتبہ منتظمین خواتین کے لیے ایک مخصوص ’سیف زون‘ یعنی محفوظ علاقہ مختص کریں گے۔

برینڈن برگ پارٹی میں جنسی طور پر ہراساں کے جانے کے حوالے سے خدشات کے پیشِ نظر یہ اقدام کیے جا رہے ہیں۔

یاد رہے کہ دو سال قبل جرمنی کے شہر کولون میں نئی سال کی تقریبات کے موقعے پر خواتین کو جنسی ہراس اور چوریوں کا بڑے پیمانے پر نشانہ بنایا گیا تھا جس کے بعد جرمنی میں لوگ شدید حیران ہو گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیے

کولون میں خواتین کےساتھ بدسلوکی کی تحقیقات

کولون: کارنیول کی تقریب میں 22 جنسی حملے

سینکڑوں خواتین نے شکایت کی تھی کہ بظاہر امیگرینٹ (تارکینِ وطن) مردوں نے انھیں نشانہ بنایا۔

کولون میں ہونے والے واقعات کے بعد جرمنی میں تارکینِ نطب اور پناہ گزینوں کی بڑی تعداد میں آمد کے حوالے سے کشیدگی اور خدشات میں اضافہ ہوا۔ 2015 میں جرمنی میں 11 لاکھ افراد پناہ کے لیے آئے تھے جن میں کچھ عراق اور شام میں جاری جنگوں سے جان بچا کر بھاگے تھے۔

جرمن ریڈ کراس کا عملہ ان خواتین کی مدد کے لیے بھی موجود ہوگا جو کہ غیر محفوظ محسوس کر رہی ہوں۔

جرمن ریڈ کراس کا عملہ ان خواتین کی مدد کے لیے بھی موجود ہوگا جو کہ غیر محفوظ محسوس کر رہی ہوں۔

برلن میں اتوار کو ہونے والے پارٹی میں لاکھوں لوگوں کی شرکت متوقع ہے اور اس موقعے پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے جائیں گے۔ پارٹی کے مقام پر بڑے بستے اور شراب ممنوع ہوگی۔

جرمن ریڈ کراس کا عملہ ان خواتین کی مدد کے لیے بھی موجود ہوگا جو کہ غیر محفوظ محسوس کر رہی ہوں۔

اس کے علاوہ شہر کی پولیس نے بھی خواتین کو خصوصی تنبیہ کی ہے کہ کسی ناخوش گوار واقعے کی صورت میں وہ پولیس کی مدد حاصل کریں۔

تاہم خواتین کے لیے سیف زون بنانے کے اقدام کی ہر کوئی حمایت نہیں کر رہا۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ اس طرح جنسی ہراساں کرنے والے افراد کے معاملے کو نظر انداز کیا جا رہا ہے جبکہ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ امتیازی سلوک کو بڑھائے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32540 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp