’نواز شریف نے سعودی تعلقات کو کبھی ذاتی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کیا‘


نواز شریف

نواز شریف کے سعودی حکمرانوں سے پرانے اور گہرے مراسم ہیں

پاکستان مسلم لیگ نواز کے رہنما نواز شریف اور اُن کے بھائی وزیراعلیٰ پنجاب سمیت مسلم لیگ نواز کے اہم رہنما ان دنوں سعودیہ عرب میں ہیں جہاں وہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کریں گے۔

پاکستان کے سیاسی تناظر میں اس ملاقات کو کافی اہمیت دی جا رہی ہے اور حزبِ اختلاف کی سیاسی جماعتوں کا کہنا ہے کہ نواز شریف کسی این ار او کی تلاش میں سعودیہ عرب گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

نواز کیمپ بمقابلہ شہباز کیمپ

کوئی ڈیل ہوئی تو سڑکوں پر نکلیں گے: عمران خان

نواز شریف کی ڈنڈا ڈولی

’ نواز شریف حاضر ہوں‘

دوسری جانب نواز شریف کے ترجمان نے مصالحت کے لیے سعودی عرب جانے کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ نواز شریف کے سعودی حکمرانوں سے پرانے اور گہرے مراسم ہیں لیکن انھوں نے ان تعلقات کو ملکی مفاد کے لیے استعمال کیا اور ذاتی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کیا۔

اتوار کو جاری ہونے والے ایک بیان میں ترجمان نے کہا کہ نواز شریف بطور سیاسی جماعت کے سربراہ کی حیثیت سے سعوی عرب میں شاہی خاندان سے ملاقات کے لیے گئے ہیں تاہم غیر ملکی اور ملکی اخبارات میں شائع ہونے والی این آر او سے متعلق قیاس آرائیوں کی کوئی حقیقت نہیں۔

مسلم لیگ (ن) کے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ نواز شریف کی نقل و حرکت پر پابندی نہیں ہے اس لیے اس حوالے سے اجازت نامے کی باتیں بےمعنی ہیں اور شریف خاندان میں اختلاف کی خبریں محض افواہوں کا مجموعہ ہیں’۔

نواز شریف کے ترجمان نے کہا کہ ‘انھوں نے ہمیشہ اداروں کا احترام کیا ہے اور انھوں نے اعلیٰ عدالتوں کے فیصلوں کو نہ صرف تسلیم کیا ہے بلکہ سیاسی مقاصد کے تحت بنائے گئے مقدمات کا بھی سامنے کر رہے ہیں۔’

ترجمان نے یہ بھی کہا کہ نواز شریف کے حوالے سے شائع ہونے والی خبریں مروجہ صحافتی قوانین اور ضابطہ اخلاق کے منافی ہیں۔

خیال رہے کہ برطانوی اخبار دی ٹائمز نے 30 دسمبر کو ایک خبر شائع کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سعودی حکام کی جانب سے کروائی جانے والی ایک ممکنہ ڈیل کے نتیجے میں نواز شریف ممکنہ طور پر پاکستان میں کرپشن کے مقدمات سے بچ کر جلاوطنی کی زندگی گزار سکتے ہیں۔

دوسری جانب قومی اسمبلی میں قائد حزبِ اختلاف خورشید شاہ نے سعودی عرب شریف خاندان کی موجودگی اور متوقع ملاقاتوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کے مسئلے پاکستان میں ہی حل ہونے چاہییں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32549 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp